حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حجۃ الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے گزشتہ رات حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا میں "معرفت" کےعنوان سےمنعقدہ ایک محفل میں اس سوال کہ اعمال اور عبادات کے قبول ہونے کی علامت کیا ہے؟، کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر وہ عبادت آپ کو گناہ کرنے سے روکتی ہے اور عبودیت اور بندگی کی جانب آپ کے رجحان میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ عبادت قبول ہے کیونکہ خاصیتِ نماز یہ ہے کہ انسان کو برائی اور بے حیائی سے روکتی ہے۔
انہوں نے کہا: حج و زیارت سے ہم میں تقوی پیدا ہونا چاہئے اور ہمارے اخلاق اور کردار میں بہتری آنی چاہئے اور ہماری وہ عبادت قبول ہے جو ہمیں خدا کی اطاعت اور بندگی کی جانب لے جائے۔
دینی علوم کے اس استاد نے کہا: نہج البلاغہ میں امیر المومنین علیہ السلام کا "خطبہ قاصعہ" تکبر اور غرور کے متعلق ہے اور امیرالمؤمنین علیہ السلام نے اس خطبے میں فرمایا: اگر صرف عبادت انسان کو نجات دیتی تو شیطان بہشت میں داخل ہونے والا پہلا شخص ہونا چاہئے تھا لیکن خداوندعالم نے تکبر کی وجہ سے اس کی چھ ہزار سالہ عبادت کو نابود کر دیا۔
حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے کہا: امیرالمومنین علیہ السلام خطبۂ قاصعہ میں فرماتے ہیں کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک ایسے جوان کو معاف کر دیا جو آپ کو قتل کرنا چاہتا تھا اور اسے معاف کرنا اس کے اچھے اخلاق کی وجہ سے تھا اور امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: "مجھے گناہ گار لیکن سخی جوان اس بوڑھے عبادت گزار شخص سے اچھا لگتا ہے جو کنجوس ہو"۔
انہوں نے کہا: کبھی انسان کی ایک اچھی صفت اس کی نجات اور کمال کا وسیلہ بن جاتی ہے۔
دینی علوم کے استاد نے کہا: وہابی ہم سے زیادہ عبادت کرتے ہیں لیکن یہ عبادت انہیں نجات نہیں دے گی چونکہ یہ خدا اور ولئ خدا کی اطاعت ہے جو انسان کو نجات دیتی ہے اور خضوع اور انکساری کے بغیر عبادت انسان کو شیطان کے راستے پر لے جاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا: امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: مجھے گناہ گار لیکن سخی جوان بوڑھے عبادت گزار شخص سے زیادہ پسند ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بعض اوقات ایک اچھی صفت انسان کی نجات اور کمال کا باعث بنتی ہے۔