۲۸ فروردین ۱۴۰۳ |۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 16, 2024
فرحزاد

حوزہ/ دینی علوم کے استاد نے کہا: خداوند عالم نے قرآن کریم میں واضح فرمایا ہے کہ اگر انسان اپنے اندر بےنیازی کا احساس کرے تو وہ سرکشی پر اتر آتا ہے۔ انہوں نے کہا: روایت میں آیا ہے کہ فقر و تنگدستی، بیماری اور موت تین ایسے عناصر ہیں جو انسان کو سرکشی سے روکتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حجۃ الاسلام والمسلمین حبیب اللہ فرحزاد نے حرم حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا (قم) میں تقریر کرتے ہوئے معاشرے میں موجود مشکلات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: جب بھی انسان اپنے آپ کو بے نیاز سمجھے تو وہ سرکش ہو جاتا ہے لہذا خداوند متعال کبھی انسان کو کنٹرول کرنے کے لیے اسے امتحانات میں ڈال دیتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا: روایت میں آیا ہے کہ اگر فقر، بیماری اور موت نہ ہوتی تو انسان سرکش اور مغرور ہو جاتا۔ بہت سارے افراد فقر و تنگدستی کے زمانے میں اہل نماز، اہل دعا اور عبادت تھے لیکن جب وہ بے نیاز ہو ئے تو فتنہ و فساد اور گناہ میں گرفتار ہو گئے۔

دینی علوم کے استاد نے کہا: اگر ہم خدا کا قرب حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں چاہئے کہ ہمیشہ اپنے آپ کو خدا کے مقابلے میں فقیر اور حاجت مند سمجھیں۔ حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام خطبہ متقین میں فرماتے ہیں:باتقویٰ افراد کی ایک علامت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے آپ کو گناہ گار سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اگر خدا ہم پر لطف و کرم نہ کرے تو ہمارا شمار گنہگاروں میں ہو۔

حجۃ الاسلام والمسلمین فرخزاد نے کہا: شہید صدر کہ جو بہت بڑے عالم دین تھے، فرماتے تھے "اب میں ایک طالب علم ہوں اور اگر ایک دن مجھے عراق کی حکومت مل جائے تو نہیں معلوم کہ خدانخواستہ اگر امام موسی کاظم علیہ السلام بھی میرے مقابلے میں آجائیں تو انہیں زندان میں نہ ڈالوں"۔

 انہوں نے کہا: تاریخ ایسے سلاطین سے پر ہے کہ جنہوں نے اپنے فرزندان اور نزدیکی افراد پر بھی رحم نہیں کیا کیونکہ وہ گمان کرتے تھے کہ کہ شاید ان کی اس کے پوسٹ و مقام پر نظر ہو۔

حجۃ الاسلام والمسلمین فرحزاد نے کہا: مامون جو کہ اہل بیت علیہم السلام کی حمایت میں علمائے اہلسنت سے مناظرہ کیا کرتا تھا اور انہیں شکست دیتا، وہ کہتا ہے کہ میں اپنے باپ ہارون کے خلافت کے زمانے میں ایک جگہ بیٹھے ہوئے تھے کہ میں نے اپنے باپ سے کہا: حضرت موسی ابن جعفر یہاں آنا چاہتے ہیں۔ تو اچانک میرے باپ اپنے جگہ سے اٹھے اور امام(ع) کے استقبال کے لیے چل پڑے اور ان کا بہت احترام کیا۔ مامون کہتا ہے کہ میں نے رات تک صبر کیا اور پھر رات کو اپنے باپ سے پوچھا کہ یہ کون ہے کہ آپ ان کے آنے کی وجہ سے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑے ہوئے؟ تو میرے باپ ہارون نے کہا: یہ امام اور حجت خدا ہیں۔  میں نے ان کا حق غصب کیا ہے۔  مامون نے کہا: اگر اس طرح ہے تو آپ حکومت ان کے حوالے کیوں نہیں کرتے؟ تو میرے باپ ہارون نے کہا: تم جو میرے بیٹے ہو اگر میں کسی دن یہ سمجھوں کہ تمہاری نظر میرے مقام اور ریاست پر ہے تو میں تمہاری آنکھیں تمہارے بدن سے نکال دوں۔

حجۃ الاسلام فرحزاد نے آخر میں کہا: البتہ ایسی کلید موجود ہے جو تمام مشکلات کو حل کر دیتی ہے اور وہ چابی تقویٰ ہے۔ خداوند عالم نے سورہ طلاق میں باتقویٰ افراد (کہ جو خدا کی بات کو سب پر مقدم قرار دیتے ہیں) کو مشکلات سے نجات دینے کا وعدہ کیا ہے۔ خدا ان کو ایسی جگہ سے رزق و روزی دیتا ہے کہ جس کا انہوں نے گمان بھی نہیں کیا ہوتا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .