تحریر: نادم شگری
حوزہ نیوز ایجنسی। آج کا میڈیا آگ ہے؛دنیا جنگل ہے۔آنا فانا آگ پکڑ لیتی ہے،یہ آگ ہر چیز کو یکدم جلا دیتی ہے۔بھسم کر دیتی ہے۔افواہوں کا ایندھن اسے مزید بھڑکاتا ہے؛غیرمصدقہ اطلاعات کے ذریعے اس کی چنگاریاں اڑتی ہیں؛بغض وعنادکی دھونکنی کے ذریعے اس کے شعلے آسمان سے باتیں کرنے لگ جاتے ہیں اور مغرضانہ تیل کی آمیزش سے اس کی حدت اور تپش دوچند ہوجاتی ہے،یہآگ ہر چیز پر لپکتی ہے حتی کہ علم و معرفت کی اونچی فصیلوں اور پاک سے پاک تر دامنوں پر بھی،اسی پر کچھ لوگوں کی ہانڈی گرم ہوتی ہے اور اسی کے ذریعے ایک دَل کی دال گلتی ہے،اس میں آنکھوں کو خیرہ کر دینے والی چمک دمک بھی ہوتی ہے اور دلوں کو لبھانے والی لچک بھی۔
اس آگ کی بھٹی میں"تحقیق"کا برفیلا پانی انڈیلنا چاہئے،بلکہ ضروری ہے کہ ہر خبر پرقرآنی تعلیم "فَتَبَیَّنُوا"کی نظر رکھ کر اس آگ کوبھڑکنےہی نہ دیا جائے۔
آج کا میڈیا آگ ہے؛روشنی دینے والی آگ،بالکل اسی آگ کی طرح جو حضرت موسیٰ کو مدین سے مصر جاتے ہوئے دور سے دکھائی دیا تھا۔یہدرحقیقت آگ نہیں،چراغ ہےجسے آندھیوں میں بھی فروزاں رکھنا چاہئے،یہ ایک طرح کی ذمہ داری اور پیغمبری ہے،جس کے پرچار کی خاطر وقت کے طائف میں پتھر کھا کر بھی دم نہیں مارنا چاہئے اور کانٹوں پر چل کر بھی آسائش کا احساس کر لینا چاہئے۔ یہ ٹھٹھرتے کپکپاتے جسموں کو موت و حیات کی کشمکش میں سکون پہنچانے والی آگ ہے۔ گھپ اندھیرے میں رستہ ٹٹولتے مسافر کے دل میں امید کی لہر دوڑانے والی آگ ہے۔ذہن ودل کے نہاں خانوں میں رینگتے شکوک و شبہات کے سانپوں کو راکھ کر دینے والی آگ ہے۔
اس آگ کو"تحقیق"کےشہپروں کی ہوا دینی چاہئے،تاکہ دہکتے انگاروں کو تقویت مل کر یہ آگ مزید شعلہ ور ہو،جس کی روشنی میں دنیا کے تمام گوشہ و کنار میں تاریکیوں سے پنجہ آزما سورماؤں کو حق و حقیقت کا رستہ دکھائی دے اور اس کی تپش سے یخ بستگی کے مارے ہوئے راہرؤں کے نیم مردہ جسموں میں زندگی کی رمق دوڑے۔
آج کا میڈیا آگ ہے؛جلانے والی یا روشنی پہنچانے والی۔جلانے اور نقصان پہنچانے والی آگ کو"تحقیق" کے آب رواں سے بجھایا جاسکتا ہے اور روشنی پہنچانے والی آگ سے"تحقیق"کے ایندھن کے ذریعے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔فیصلہ اب ہمارے ہاتھوں میں ہےکہ جلانے میں مدد دیں یا روشنی پھیلانے میں۔
نوٹ: حوزہ نیوز پر شائع ہونے والی تمام نگارشات قلم کاروں کی ذاتی آراء پر مبنی ہیں حوزہ نیوز اور اس کی پالیسی کا کالم نگار کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔