۸ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۸ شوال ۱۴۴۵ | Apr 27, 2024
رہبر معظم انقلاب اسلامی

حوزہ / تقریباً ایک سال پہلے خاندانی امور کے مختلف شعبوں  میں سرگرم غیر سرکاری تنظیموں کے ایک گروپ نے آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ، اس ملاقات  میں ، رہبر معظم انقلاب اسلامی  نے خاندانی شعبوں میں چار مرکزی امور پر مختصر طور پر روشنی ڈالی:

1: خاندانی بقا کا مسئلہ۔
2 : خاندانوں کے اندرونی معاملات. 
3 : بچے پیدا کرنے کا مسئلہ۔
4 : غیر شادی شدہ افراد کی شادی کا مسئلہ. 


اس اجلاس کے آغاز میں ، اس شعبے کے ماہرین اور کارکنوں نے اپنی سرگرمیوں کے بارے میں ایک رپورٹ پیش کی۔ 


یوم ازدواج  کے موقع پر (جو کہ یکم ذی الحجہ کو منایا جاتا ہے ) ، اس اجلاس کا متن  پہلی بار  (خامنہ ای ڈاٹ آئی آر پر )
خواتین اور خاندانی طرز زندگی کے ادارے کے ذریعے شائع کیا جا رہا ہے! 


گفتگو کا متن مندرجہ ذیل ہے : 

بسم الله الرّحمن الرّحیم

1. ایک مسئلہ خاندانی بقا  کا مسئلہ ہے: ایسے راستے تلاش کریں! ایک شخص کا کہنا تھا کہ فلاں  شہر میں طلاق کی شرح میں کمی آگئی ہے  ، یہ بہت اچھی بات ہے اور یہ ضروری بھی ہے ، اس راہ میں کوشش ہونی چاہیے ، یہ ایک بہت اہم چیز ہے ، خاندانوں کو طلاق کے معاملے میں سمجھداری کا مظاہرہ کرنا چاہیے. 
یہ ایک ایسا معاملہ ہے جس کو روکنے کیلئے ضروری اقدامات اور طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے. 

2. خاندانوں کے اندرونی معاملات:
فیملیز کے اندرونی  ماحول بھی بہت اہم ہے ، اسے قانون کی ضرورت ہے ، ایسے قوانین کو وجود میں لایا جائے کہ  جو گھر کے اندرونی تعلقات اور ماحول کو درست کردیں ، جو کبھی انصاف کے منافی اور کبھی کبھی غیر معمولی شکلیں اختیار کر جاتے ہیں. 
خواتین پر واقعی ظلم ہوتا ہے ،
یقیناً یہ ہمارے ماحول سے مخصوص نہیں ہے ، مغربی ماحول میں یہاں سے کہیں زیادہ ظلم ہوتا ہے ، یقیناً  اب میں یہ کہہ رہا ہوں  کہ خواتین پر ظلم کیا جاتا تھا ، کیونکہ یہ پہلو غالب ہے اور بعض اوقات مردوں پر بھی ظلم کیا جاتا تھا ، یعنی اب اسی طرح سے  ہے۔ 
ہمیں ایک حقیقی اسلامی  اصول طے کرنے کی ضرورت ہے اور اس اصول کیلئے کچھ قوانین و ضوابط طے کریں تاکہ وہ فیملیز کے اندرونی معاملات اور ماحول پر حکمرانی کریں. 

3 . بچے پیدا کرنے کا مسئلہ: 
ایک اور مسئلہ جو کہ فیملیز میں بہت اہمیت کا حامل ہے ، وہ ہے بچے پیدا کرنے کا  مسئلہ اور یہ ایک بہت ہی اہم مسئلہ ہے۔
مسلسل کئی سالوں تک ہم نے یہ مسئلہ اٹھایا اور اس پر زور دیا !
الحمدللہ  ، کچھ اچھی لڑکیوں ، جوان خواتین نے اس بات کو قبول کیا اور اسے عملی جامہ بھی پہنایا  ، لیکن عوامی شعبے میں اس کا کوئی اثر دکھائی  نہیں دیتا. 
اعداد و شمار کے مطابق اب ہمارے بچے پیدا کرنے کا مسئلہ  جانشینی کی حد تک بھی نہیں ہے ، یعنی جانشینی سے بھی کم ہے ، آج ہماری یہ حالت ہے. 
اس کا مطلب یہ ہے کہ تیس سالوں میں ہمارا معاشرہ ایک پرانے معاشرے میں بدل جائے گا۔
یہ تمام چیلنجز سے بڑھ کر خطرہ ثابت ہو سکتا ہے .
اس مسئلے کے بارے میں سوچنے ، کوشش اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔ 
یقینا ، اس کو ٹھیک کرنے کے طریقے موجود ہیں،آپ  بیٹھیں اور  ان طریقوں کو تلاش کریں. 

4 . غیر شادی شدہ افراد کی شادی کا مسئلہ: 

خداوند متعال فرماتا ہے کہ :
«وَاٴَنکِحُوا الْاٴَیَامَی مِنْکُمْ وَالصَّالِحِینَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَإِمَائِکُمْ إِنْ یَکُونُوا فُقَرَاءَ یُغْنِھِمْ اللهُ مِنْ فَضْلِہِ وَاللهُ وَاسِعٌ عَلِیمٌ ْ»
ترجمہ : غیر شادی شدہ مردوں اور عورتوں کی شادی کردو اور اسی طرح اپنے نیک غلاموں اور کنیزوں کو بھی بیاہ دو، اگر تنگ دست ہوئے تو الله اپنے فضل سے انھیں غنی کردے گا، الله بہت صاحب وسعت اور علیم ہے ۔
حوالہ : سورہ مبارکہ نور آیت 32

اب یہ واقعی ضروری ہے ۔کبھی لڑکیاں مجھ سے اپنے نام بتائے بغیر یا کبھی نام کے ساتھ  شادی کا مطالبہ کرتے ہوئے درخواست لکھتی ہیں کہ ہم شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے لئے زمینہ فراہم نہیں کیا جاتا ۔ میری  مستقل دعاؤں میں سے ایک دعا ان لڑکیوں اور لڑکوں کیلئے ہوتی ہے جو  شادی کرنا چاہتے ہیں لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر شادی کرنے میں کامیاب نہیں ہو رہے ہیں. 

سوچیں کیا کیا جائے؟ یہ سب قابل علاج ہیں۔ 
آئیے اور اس کے علاج کیلئے سوچیں! 

خاندانی معاملات میں ، میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں خاص طور پر مندرجہ بالا ان چند امور پر انحصار کرنا چاہیے اور ان کیلئے عملی طریقے تلاش کرنا چاہیے۔ 
اس معاملے  میں سب سے اہم اور بنیادی کام ثقافتی پہلووں کی تعمیر ہے، (فرہنگ سازی) 
آپ کو ایک کلچر بنانا ہوگا،
دیکھیں کہ کیسے ممکن ہے کلچر بنانا ،خاندانی ان معاملات میں حکومت کی ذمہ داری ہے، ہماری ذمہ داری ہے اور حکومت کے  مختلف اداروں کی  ذمہ داری ہے ،  انہیں اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے  ،  اس معاملے میں عوامی سرگرمیوں کی طرف بھی اشارہ ہوا عوامی تحریک اور عوامی کام نہیں رکنا چاہیے ، اگر کوئی ادارہ یا فرد ضروری کام انجام دے رہا ہے تو حکومتی اداروں کو ان کی مدد کرنی چاہیے۔


مقام معظم رہبری امام خامنہ ای 

15اگست 2019

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .