حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران میں اقامہ نماز کمیٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین استادمحسن قرائتی نے ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور مشکلات سے مقابلہ کرنے کے متعلق یوں اظہار خیال فرمایا:
آج ہمارا ملک اور دیگر سو سے زائد ممالک میں کرونا وائرس کو ہم چند زاویوں سے دیکھ سکتے ہیں۔
اول یہ کہ یہ مسئلہ امتحان الہی ہے «نَبْلُوکُمْ بِالشَّرِّ وَالْخَیْرِ»اور اس قسم کے پیش آنے والے مسائل کے متعلق غلط تجزیہ وتحلیل نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: البتہ اس قسم کے مسائل میں بعض اوقات ہم خود مقصر ہوتے ہیں کیونکہ ہم میڈیکل اصولوں کی رعایت نہ کرتے ہوئے اس قسم کی موذی بیماریوں کے پھیلنے کا باعث بنتے ہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین استادمحسن قرائتی نے کہا: آج ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اور متحد ہوکر مشکلات کا سامنا کریں۔
انہوں نے کہا: ہمارے معاشرے میں ایسے افراد بھی ہیں جنہوں نے بیماروں کی خدمت کی غرض سے اپنی شادی کی تقریبات کو موخر کر دیا ہے لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ہمارے درمیان ایسے افراد بھی موجود ہیں جو لوگوں کی ضروریات زندگی اور میڈیکل کا سازوسامان ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا: ان حالات میں ہمیں دیکھنا چاہیے کہ یہ مشکلات سب کے لیے ہیں اور بہت سارے ممالک اس مشکل سے دوچار ہیں۔ اس کے علاوہ یہ مشکلات ہمارے دلوں کو ذات باری تعالی کی طرف لے جاتی ہیں اور ہمارے دلوں میں خدا کی یاد زندہ ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات یہ مشکلات انسان کے غرور اور تکبر کو مٹا دیتی ہیں ۔
اقامہ نماز کمیٹی کے سربراہ نے کہا: ایسے افراد بھی ہیں جو کبھی مسجد میں پاؤں نہیں رکھتے تھے لیکن اس قسم کی بیماریوں کے پھیلنے کی وجہ سے انہیں خدا یاد آجاتا ہے۔
امام سجاد علیہ السلام اپنی دعا میں خدا کو خطاب کر کے فرماتے ہیں: خدایا! میں نہیں جانتا میری بیماری تیرے زیادہ قرب کی باعث ہے یا میری سلامتی۔
حجۃ الاسلام والمسلمین قرائتی نے کہا: اس قسم کی مشکلات میں افراد کا غرور و تکبر ختم ہو جاتا ہے، اچھے اور برے افراد کی شناخت ہوتی ہے اور انسان کی تخلیقی صلاحیتیں اجاگر ہوتی ہیں۔ اگر مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ نہ ہوتی تو ہماری افواج اس قدر طاقتور اور پیشرفتہ نہ ہوتیں۔ پس مشکلات میں ترقی اور پیشرفت کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا: یہاں ایک اور قابل غور بات یہ ہے کہ ہم اس دنیا میں ہمیشہ رہنے کے لیے نہیں آئے ہیں بلکہ ہم سب کو ایک دن یہاں سے جانا ہے۔ دنیا عشرت کدہ نہیں ہے۔ انسان کو ہمیشہ مشکلات و مصائب اور آزمائشوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ سب کو مقدرات الہی پر راضی ہونا چاہیے۔
اقامہ نماز کمیٹی کے سربراہ نے کہا: میڈیکل عملے کے لوگوں کو گھروں میں رہنے کی تاکید بھی بہت زیادہ برکتیں ہوسکتی ہیں۔ قرآن کریم کی تلاوت، مفید کتاب کا مطالعہ اور ایک دوسرے کو کسی ہنر کی تعلیم ایسے امور ہیں کہ جو ان دنوں گھروں میں رہ کر انجام دئے جاسکتے ہیں۔
حجۃ الاسلام والمسلمین قرائتی نے کہا:انسان موجودہ حالات میں بھی مفید اور کارآمد کام انجام دے سکتا ہے۔ شکاری اگر واقعا شکاری ہو تو وہ کھا رے اور میٹھے دونوں پانیوں سے مچھلی شکار کرسکتا ہے اور انتہائی سخت حالات میں بھی اپنا کام کر سکتا ہے ۔
امام خمینی (رحمتہ اللہ علیہ) جب ترکی میں جلا وطن تھے تو بعض اوقات وہ سورج کی روشنی بھی دیکھ نہ پاتے لیکن انہوں نے انہی دشوار حالات میں کتاب "تحریرالوسیلہ" لکھی۔
انہوں نے آخر میں کرونا وائرس میں مبتلا افراد کی صحت و سلامتی کی آرزو کرتے ہوئے اس بیماری میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لیے مغفرت کی دعا کی۔
انہوں نے کہا: بیماریوں اور مشکلات سے نجات کے لئے صاحب حیثیت افراد کو نذر اور قربانی کرنی چاہیے جبکہ اس بیماری میں مبتلا دنیا بھر کے دیگر تمام افراد کو صدقہ دینا چاہئے اور دعا میں مشغول رہنا چاہیے۔