۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
آیت اللہ سید سعید حکیم

حوزہ/ کرونا وائرس کے مشکوک افراد اور ان سے مربوط افراد کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد ڈاکٹروں اور مراکز صحت وسلامت سے اپنی حالت کو تشخیص دینے کے سلسلہ میں رجوع کریں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حضرت آیت الله العظمی سید محمد سعید حکیم کے دفتر کی جانب سے کرونا بیماری کے سلسلہ میں لوگوں کے لئے پیغام دیا ہے۔

حضرت آیت الله العظمی سید محمد سعید حکیم کے پیغام کا متن حسب ذیل ہے؛

بسم الله الرحمن الرحیم

وَأَیُّوبَ إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ أَنِّی مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَأَنتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ(سوره انبیاء/ ۸۳)

صدق الله العلی العظیم

ان دنوں دنیا کے اکثر ممالک میں ہمہ گیر کرونا وائرس کے پھیلنے کی وجہ سے انسانوں میں حقیقی طور پر ایک بحران دیکھنے میں آرہا ہے جس نے ایک انسانی حادثہ کے رونما ہونے کے سلسلہ میں خطرہ کی گھنٹی بجا دی ہے۔
عوام سے گزارش ھے کہ وہ اس طرح کے حالات میں درج ذیل اہم امور کا خیال رکھیں:
۱۔ ان تمام قوانین اور نصیحتوں پر عمل کریں جو ڈاکٹرس اور ان سے مربوط ٹیم کی جانب سےاس بیماری کی روک تھام کے لئے صادر کئے گئے ہیں بالخصوص ان قوانین اور نصیحتوں کی رعایت جو لوگوں سے مستقیم رابطہ اور مجمع میں حاضر ہونے سے پرہیز کرنے کے سلسلہ میں صادر ہوئے ہیں۔
۲۔ کرونا وائرس کے مشکوک افراد اور ان سے مربوط افراد کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد ڈاکٹروں اور مراکز صحت و سلامت سے اپنی حالت کو تشخیص دینے کے سلسلہ میں رجوع کریں۔ اور اضطراری طور پر اس بیماری کے مشکوک افراد کو دوسرے افراد سے خود کو جدا رکھنا چاہئے تاکہ ناخواستہ طورپر اس بیماری کے منتقل کرنے والے نہ ہوں۔ 
۳۔ اس بیماری میں مبتلا ہونا کوئی عیب نہیں ہے جس کو چھپایا جائے بلکہ ایک امتحان ہے جس پر اگر ایک مومن بندہ صبر کرے گا تو مستحق ثواب ھوگا اور جتنی ہی جلدی اس بیماری میں مبتلا شخص ڈاکٹر کو بتائے گا اتنی ہی آسانی سے اسکا علاج اور وہ صحتمند ہوجائے گا اور ناقابل برداشت بیماری کے علاج کےسلسلہ میں ائمہ(ع )سے روایتیں وارد ہوئی ہیں۔ 
۴۔ ہم ان تمام افراد [مخلص مسئولین٫ ڈاکٹرس ٫ نرسز اور انکے معاونین] کی قدردانی کرتے ہیں جنہوں نے اس ہمہ گیر بیماری کے مریضوں کے مداوا اور انکے درد و رنج کے کم کرنے میں اپنی تمام تر کوششیں صرف کیں اور ان کو معلوم ہونا چاہئے کہ انکے یہ اقدام خدا سے تقرب اور اسکے عظیم اجر و ثواب کا باعث ہے۔
۵۔ جو لوگ اس ملک میں اس خطرناک بیماری میں مبتلا ھوئے ھیں ان سے ہمدردی اظھارکریں اوران کی امداد کریں نیز دوسروں کو اس کی دعوت بھی دیں، ہر شخص اپنے کام سے متعلق ضروری امداد کرے۔ اور میڈیکل اسٹور اور دوا کے اسٹور کرنے والے مالکین علاج کی ضروری اشیاء کو کمترین قیمت میں فراہم کرنے پر اقدام کریں۔ غذائی سازوسامان اور بنیادی ضرورتوں کے تجار و کاسب افراد اشیاء کی قیمتوں کو مہنگا نہ کریں جو لوگوں کے نقصان کا سبب بنے فطری  طور پر ایسے حالات لوگوں کے درمیان فقر و تنگدستی میں اضافہ کا سبب ہوتے ھیں کیونہ ممکن ہے کہ بہت سے مزدوروں کے کسب معاش کا منبع قطع ہو جائے، اس بنیاد پر مسئولین ان کی حالت کو مد نظر رکھیں اور انکی حالت کی بنسبت اہتمام کریں اور ان مشکل حالات میں صاحب حیثیت اور مالدار افراد سے انفاق وامداد کی امید ہے جو سب سے بڑا صدقہ ہے[وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَیَرَى اللَّهُ عَمَلَکُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ]۔ 

آخر میں پرور دگار کی سب سے عظیم مخلوقات حضرت محمد و اهل بیت اطهار سلام الله علیهم، سے توسل کے ساتھ خدا سے دعا کرتا ہوں اپنی خشنودی عنایت فرمائے۔ اور اپنی ناراضگی سے ہمیں دور رکھےاور امام مھدی عج کی برکت سے اس بلا کو ملک سے دور کرے۔ اور اس بیماری میں مبتلا افراد کو شفائے عاجل عطا فرمائے۔ اور سختیوں میں خدا ہی ہماری پناہ گاہ ہے اور ضررونقصان اور مصیبت کو برطرف کرنے والا  اور ارحم الراحمین اور مومنین کا ولی ہے اور وہی ہمارے لئے کافی ہے جو ہمرا بہترین کارساز وکیل ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .