۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
حمید

حوزہ/وبا اقتدار، دولت، رنگ، نسل اور قوم نہیں دیکھتی اس وبائی قہر کی کیفیت میں جو اپنے کو سب سے زیادہ محفوظ سمجھ کر کمزوروں پر پابندیاں لگائے تھا آج خود دہائی دے رہا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مدیر الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور، سید حمیدالحسن زیدی نے اسلامی جمہوریہ ایران پر امریکی ظالمانہ پاپندی کی مذمت کرتے ہوئے بیانیہ جاری کیا ہے۔

بیانیہ کا متن اس طرح ہے:

باسمہ تعالیٰ 

وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ حَتَّىٰ نَعْلَمَ الْمُجَاهِدِينَ مِنكُمْ وَالصَّابِرِينَ وَنَبْلُوَ أَخْبَارَكُمْ(محمد31)
عصر حاضر میں عالم انسانیت پر پر جس وبائی بیماری نے حملہ کیا ہے اس نے پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا ایسی صورت حال میں دنیا کے سامنے دو بڑے چیلنج ہیں، ایک بیماری کے پھیلاؤ کو روک کر اس کا علاج، دوسرے بیماری کی بندشوں کی وجہ سے سماج کے خستہ حال طبقہ کی حمایت اگر دنیا نے ان دونوں مسائل میں انسانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیا تو کتنی بڑی ٹریجڈی ہو سکتی ہے اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔
لہذا جس کے دل میں بھی درد مند دل ہے وہ سراپا انسانیت کی خدمت کے لیے آمادہ ہے اور تمام اقوام عالم اپنے اپنے طور پر ایک دوسرے کی مدد کے لیے کمر بستہ ہیں یہ اور بات ہے کہ ان کی رسائی بہت محدود ہے۔
البتہ اس صورت حال میں کچھ مفاد پرست بھی ہیں جو اپنی عیاری سے مفاد پرستی کا کوئی موقعہ گنوانا نہیں چاہتے اور لوگوں کو امداد پہونچانے کے نام پر ہی سہی صاحبان خیر کی جیبوں پر نظر رکھتے ہیں تاکہ اس سے اپنی ہوس کی پیاس بجھا سکیں چنانچہ بیماری کے حالات پیدا ہوتے ہی پوسٹر بازی کے ذریعہ سستی شہرت اور کبھی نہ ختم ہونے والی ہوس کی تسکین کا سامان فراہم کرنے لگتے ہیں۔ 
مفاد پرستی کی یہ کیفیت انفرادی سطح سے لیکر پارٹی اور علاقائی سطح سے ہوتی ہوئی عالمی سطح تک پہونچتی ہے اور ہر سطح پر اپنی انا میں چور انتقام کی آگ سے بھرے ہوئے معاندانہ ذہن رکھنے والے افراد اپنی دادا گیری سے باز نہیں آتے جیساکہ حالیہ صورت حال میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔
یہ ہٹ دھرمانہ کیفیت جتنی بڑی سطح پر ہے اس کے اتنے ہی زیادہ برے اثرات سامنے آرہے ہیں۔ 
عالمی سطح پر چین کے بعد جو سب سے پہلا ملک اس بیماری سے دوچار ہوا وہ جمہوری اسلامی ایران ہے جو ایک باحوصلہ قوم ہے ہزاروں طرح کی پابندیوں کے بعد نہ صرف یہ کہ دنیا کے سامنے سرخرو کھڑی ہے بلکہ ہر مصیبت زدہ قوم کے دکھ درد میں بھی شریک ہے اور شاید اسی کا خمیازہ ہے کہ عالمی سطح پر غنڈہ گردی کرنے والے سماج دشمن عناصر اس سے ناراض ہیں اور اس سخت بیماری سے مقابلہ کرنے کے لیئے نہ صرف یہ کہ اسکی کوئی مدد نہیں کر رہے بلکہ سخت ترین پابندیاں لگاکر دوسرے ممالک سے امکانی امداد کی راہ میں روڑا بنے ہوئے ہیں اور ہزاروں افراد کی بیماری اور کسمپرسی کو دیکھ کر اپنے زعم ناقص پمیں اس قابل افتخار قوم کے گھٹنے ٹیکنے کا انتظار کر رہے ہیں۔ 
إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَشَاقُّوا الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَىٰ لَن يَضُرُّوا اللَّهَ شَيْئًا وَسَيُحْبِطُ أَعْمَالَهُمْ(محمد32)
یاد رکھیں وہ اپنے اس انتظار کو اپنی قبر تک لیکر جائیں گے اور جسے خدا نے عزت دی ہے اسے ذلیل کر پانے میں ناکام رہیں گے۔ 
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مصیبت کی اس گھڑی میں پوری دنیا انسانیت اور محبت کی مثال پیش کرتے ہوئے ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہوتی لیکن تنگ نظر ظالم حکمرانوں نے اس مصیبت کو بھی اپنے انتقام کی آگ بجھانے کا ذریعہ بنالیا اوریہ بھول گئے کہ بیماری اور وبا اقتدار، دولت، رنگ، نسل اور قوم نہیں دیکھتی اس وبائی قہر کی کیفیت میں جو اپنے کو سب سے زیادہ محفوظ سمجھ کر کمزوروں پر پابندیاں لگائے تھا آج خود دہائی دے رہا ہے اور دو لاکھ موتوں تک روک لینے کو اپنی کامیابی سمجھ رہا ہے اب اسے اپنی بے بسی کا اندازہ ہوجا نا چاہیے۔

مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ كَمَثَلِ الْعَنكَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتًا وَإِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنكَبُوتِ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُون َ( العنكبوت 41)
خدا کاشکر ہے ایک طویل جدوجہد کے بعد دنیا اس انہونی سے مقابلہ کے لیے آہستہ آہست تیار ہوگئی ہے اور اسلامی ایران نے بھی مختلف میدانوں میں کامیابی حاصل کرلی ہے آج الحمد للہ اپنے الہی بھروسہ پر اس منزل میں ہے کہ نہ صرف اپنی بلکہ باقی دنیا کی مدد بھی کرسکے چنانچہ اپنے خدایی فریضہ اور انسانی ہمدردی کے ناطے اس قوم کی حمایت اور ہمدردی پر بھی تیار ہے جس کے سربراہوں نے اسے نقصان پہونانے میں کوئی دقیقہ نہیں چھوڑا امید ہے اب یہ عالمی استعمار اور اس کے ہوا خواہ عقل کے ناخن لیں گے اور یہ سوچ کر کہ مصیبت سب پر آسکتی ہے سب کو ایک دوسرے کی ہمدردی اور مصیبت میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے۔ 
                                
      سید حمیدالحسن زیدی                                                    
                     مدیر
      الاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور

تبصرہ ارسال

You are replying to: .