حوزہ نیوز ایجنسی کے صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے،نمائندہ حضرت آیۃ اللہ العظمی جوادی آملی حفظہ اللہ ہندوستان و صدر العصر آرگنائزیشن ہند حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید نصرت علی جعفری نے کہا کہ حضرت مولا علی علیہ السلام نے اپنے بیٹے حسن مجتبی سے فرمایا، ظالم سے خشمگین اور مظلوم کے حامی بنے رہو، اگر مولا علی علیہ السلام کے اس فراز کلام کی روشنی میں قدم بڑھایا ہوتا تو ظالم کا خاتمہ یقینی اور مظلوم ناتوان نہیں دکھتے۔
حضرت علی علیہ السلام سے محبت تو ضرور کرتے ہیں یعنی ان کو مانتے ہیں پر ان کی نہیں مانتے اگر محبت کا دم بھرنے والے مظلوم عالم کی سسک، آہ و الہ سنتے ہوتے تو ہر حال میں اس کی مدد ضرور کرتے
مولانا سید نصرت جعفری نے کہا،حضرت علی علیہ السلام سے محبت تو ضرور کرتے ہیں یعنی ان کو مانتے ہیں پر ان کی نہیں مانتے اگر محبت کا دم بھرنے والے مظلوم عالم کی سسک، آہ و الہ سنتے ہوتے تو ہر حال میں اس کی مدد ضرور کرتے، اس کی فریاد رسی کو ضروری سمجھتے مگر ایسا نہیں ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اپنی دنیا میں مست ہیں کسی کی خبر گیری نہیں کرتے اور خبر مل بھی جائے تو سن کر خاموش رہ جاتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ ،آج کل ہر جگہ ظلم کا بازار گرم ہے مسلمانوں کو تباہ کیا جارہا ہے، لوگوں کے حقوق کی پامالی ہورہی ہے، بچوں کی زندگی کو برباد کیا جارہا ہے، ناموس کا استحصال ہورہا ہے، مقدسات کو بدلا جارہاہے، اور ہم خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ایسا کیوں؟ چونکہ ہم ظلم و ستم کی زد پر نہیں آئے ہیں آہستہ آہستہ ظلم کا شعلہ ہمارے دامن گیر بھی ہوسکتا ہے لہذا ابھی سے ظلم و ستم کے خلاف بیان کے ذریعہ، قلم کے ذریعہ، تقریر کے ذریعہ اپنی آواز بلند کرتے رہیں، تاکہ مظلوم کو تقویت ملے اور ظالم کے ظلم کی مذمت ہو؛ ابھی ہم صدا ہونے کی ضرورت ہے ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہے ہم پہلے کے حالات دیکھ چکے ہیں تو کیا وہ درس عبرت نہیں! کیا ہم ابھی بھی نہیں سنبھلیں گے تو کب تک بیدار ہونگے وہ دن دور نہیں جب ہم کو کچل دیا جائے گا اٹھئے اٹھ کر اپنا دفاع قوم و ملت کا دفاع کیجئے، ظالم سے خشمگین رہیں یعنی ان سے رابطہ ختم کریں،انکا بنایا ہوا سامان نہ خریدیں،ان کے فعل کی تایید نہ کریں، ان کی عیاری و مکاری سے بچتے رہیں اسی میں فلاح ہے۔
صدر العصر آرگنائزیشن ہند نے کہا،مظلوم کے حامی بنے رہیئے، ان کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے حد امکان مدد کرنے کی کوشش کرتے رہیں تاکہ مظلوم کو تقویت ملے، یہ ظلم و ستم اس لئے ہورہے ہیں کہ ہم تماشائی بنے بیٹھے ہیں خدا ظالم کو نابود ضرور کرے گا اور مظلوم کا مددگار ہے اگر اس پر ایمان رکھتے ہیں تو پھر دنیا کے مظلوموں کا ساتھ دیں ان کی آواز سے اپنی آواز ضرور ملائیں اور ایک دوسرے کی مدد کو اپنا فریضہ سمجھیں تاکہ ظلم و ستم نیست و نابود ہوجائے اور مظلوم اپنی فریاد کے ذریعہ اپنے پاک ھدف تک پہونچ سکے۔