۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
مولانا سید منظور عالم جعفری

حوزہ/فارسی گروہ کے سابق صدر جناب پروفیسر چندر شیکھر صاحب فرماتے ہیں: " جب بھی میں امام خمینی (رہ) کے مرقد کے سامنے سے گزرتا ہوں، میرا سر ان کی عظیم شخصیت اور منزلت کے سامنے خود بخود خم ہوجاتا ہے، میرے لیے یہ احساس دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی بھی شخصیت کےلئے قابل تصور نہیں ہے"۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علمی اور فرہنگی امور میں مصروف ہندوستان کے ممتاز اور افاضل شخصیات میں شمار محقق و مؤلف حجت الاسلام مولانا سید منظور عالم جعفری سرسوی نے حوزہ نیوز ایجنسی سے تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے دور حاضر میں امام خمینیؒ کی زندگی اور انکے عالمی اور اسلامی افکار سے کس طرح روشنی حاصل کی جاسکتی ہے اس پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔

مولانا موصوف نے کہا،امام خمینی(رہ) کی ذات گرامی ان اعلی صفات کی حامل تھی جن کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ اگر مختصر طور پر آپ کا تعارف کرایا جائے تو یہ کہنا غلط نہ ہوگا جیسا کہ ایک محب اہل بیت علیہم السلام اور ان کے پیروکار کو ہونا چاہیے ویسے آپ تھے۔

شاید یہی وجہ ہے کہ دہلی یونیورسٹی کے فارسی گروہ کے سابق صدر جناب پروفیسر چندر شیکھر صاحب فرماتے ہیں: " جب بھی میں امام خمینی (رہ) کے مرقد کے سامنے سے گزرتا ہوں، میرا سر ان کی عظیم شخصیت اور منزلت کے سامنے خود بخود خم ہوجاتا ہے، میرے لیے یہ احساس دنیا کے کسی بھی کونے میں کسی بھی شخصیت کےلئے قابل تصور نہیں ہے"۔

مولانا نے، انسانیت کو اسلام کی طرف دعوت دینے کے موضوع کو روشن کرتے ہوئے کہا:آپ نے پیغمبر اکرم ( ص) اور امام حسین (ع) کی سیرت پر عمل کرتے ہوئے عملی طور پر انسانیت کو اسلام کی طرف دعوت دی جس کی زندہ مثال آپ کا وہ خط ہے جس کو آپ نے سوویت یونین کے صدر گورباچوف کے نام ارسال کیا تھا۔
آپ نے حقیقت میں اپنے عمل سے اس طرح کربلا کو ثابت کیا کہ آج، جہاں بھی ظلم کے خلاف اور مظلوموں کی حمایت میں آواز اٹھتی ہے، یا جن ممالک میں اسلامی بیداری کی تحریک چل رہی ہے وہاں امام خمینی (رہ) کا تذکرہ ضرور ہوتا ہے ۔

امام خمینیؒ کی سیرت کا سب نمایاں پہلو ’’دشمن سے نہ ڈرو اور اس کی سازشوں سے غافل نہ ہو‘‘ ہے اس پر گفتگو کرتے ہوئے اس محقق نے بیان کیا،امام خمینی (رہ) نے واقعہ کربلا کو اپنے لیے مشعل راہ بنایا اور کربلا سے درس لیتے ہوئے ہمیں بتایا کبھی بھی استعماری طاقتوں کی دھمکیوں سے نہ ڈرو اور ہمیشہ سامراجی طاقتوں کے فتنوں اور سازشوں سے آگاہ رہو انہی دو اہم اصولوں کی بنیاد پر آپ نے ایران میں ایک عظیم انقلاب برپا کیا۔ اور آپ نے دنیا کی حریت پسند اقوام کو بھی یہ ہی درس دیا جس کی وجہ سے یہ اقوام آج بھی اپنے رہبروں اور علماء کی قیادت میں اپنی آزادی اور خود مختاری کے لئے کوشاں ہیں۔

مزید روشنی ڈالتے ہوئے اللہ کے لیے قیام اور عمل پر بات کی اور کہا، آپ نے ہمیں سکھایا انسان اگر تنہا ہو لیکن اگر وہ خداوند عالم کی رضا کے لیے اور احیاء دین کے لیے کام کرے تب بھی اس کو گھبرانا نہیں چاہیے خداوند عالم اس کی ضرور مدد کرتا ہے ۔ یہ ہی وجہ ہے کہ آپ نے جلا وطنی کے باوجود اپنی مضبوط ایمانی قوت ، روح کی پاکیزگی اور ایرانی عوام کی حمایت سے اسلامی انقلاب کو کامیابی سے ہمکنار کیا اور اسے مضبوط و مستحکم بنایا۔

انہوں نے مظلوموں کی حمایت اور مستضعفین کی مدد کے عنوان سے امام خمینیؒ کی سیرت بیان کرتے ہوئے کہا،آپ نے اپنی پوری زندگی مظلوموں کی حمایت اور مستضعفین کی مدد میں صرف کردی، یہ ہی وجہ ہے کہ جب سارا عالم اسلامی اسرائیل کے خوف سے خاموش، اس کے ہاتھوں فلسطین اور لبنان میں مظلوموں کو قتل ہوتے دیکھ رہا تھا اس وقت میں آپ نے اسرائیل کو للکارا اور عالم اسلام کو اسرائیل کے خلاف ایک ساتھ ایک آواز کھڑے ہونے کی دعوت دی اور رمضان المبارک کے جمعہ الوداع کو روز قدس سے مخصوص کیا۔ اور آپ کے بعد آج بھی آپ کا قائم کردہ نظام جمہوری اسلامی ایران رہبر معظم دام ظلہ کی قیادت میں ساری دنیا کے مظلومین اور مستضعفین کے دفاع میں کوشاں ہے۔ 

مولانا نے اسلام اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود کو فوقیت دینے کے امام خمینیؒ کے مشن کو روشن کرتے ہوئے کہا،آپ نے ہر چیز پر ہمیشہ اسلام اور مسلمانوں کی فلاح وبہبود کو فوقیت دی چنانچہ آپ نے اپنے فتووں کے ذریعہ دنیا کو مرجعیت کی اہمیت، طاقت، اور اسلام کی اہمیت وعظمت سے روشناس کرایا۔ آپ نے ان‌ لمحات میں جب کہ انقلاب اسلامی ایران ابھی صحیح سے مستحکم بھی نہیں ہو پایا تھا  اعلاے کلمہ حق کے لیے سلمان رشدی ملعون کے قتل کا فتوی دیا جب کہ اس وقت کہ ایران کے بعض سربراہان حکومت آپ کی خدمت میں حاضر ہوے اور آپ سے عرض کیا آپ کے اس فتوے کی وجہ سے پوری دنیا خصوصاً استعماری طاقتیں جمہوری اسلامی ایران سے ناراض ہیں اور وہ ہمارے ملک کو نقصان پہونچا سکتے ہیں، تو آپ نے فرمایا : " یہ ضروری نہیں کہ ایران باقی رہے بلکہ اسلام کی بقا لازم ہے"۔

انہوں نے امام خمینیؒ کی وجہ سے پوری دنیا میں شیعت کو عزت و مقام جو حاصل ہوا ہے اس پر کہا،آپ ہی کی ذات گرامی کی وجہ سے آج پوری دنیا میں شیعت کو عزت و مقام ملا۔ جس کا اعتراف نہ صرف دوست کر رہے ہیں بلکہ دشمن کو بھی اس بات سے انکار نہیں، اور آج بھی جمہوری اسلامی ایران رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای دام ظلہ کی قیادت میں اسی راہ کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

ولایت فقیہ اور امام خمینیؒ کا مسئلہ بیان کرتے ہوئے مولانا موصوف نے بیان کیا،آپ نے ثابت کردکھایا کہ عالم دین صرف محراب و منبر تک محدود نہیں بلکہ حکومت و اقتدار کا سب سے زیادہ حقدار مرجع تقلید ہے ۔
آپ نے مسئلہ ولایت فقیہ کو پیش کرکے اور اس کو عملی طور سے نافذ کرکے ساری دنیا کے مسلمانوں کو بتادیا اگر حقیقی معنی میں شریعت محمدی کا نفاذ چاہتے ہو تو حاکم کے لیے ضروری ہے کہ وہ فقیہ ہو۔

انہوں نے اتحاد بین المسلمین پر  امام خمینیؒ کے نظریات کی گفتگو کرتے ہوئے کہا، امام خمینی (رہ)  نے پروردگار عالم کے حکم واعتصموا بحبل اللہ کی دعوت پر لبیک کہتے ہوئے اتحاد بین المسلمین کے اپنے عظیم نعرے کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اپنی پوری زندگی وقف کردی اور آپ کے بعد آج بھی آپ کا قائم کردہ نظام ولایت فقیہ رہبر معظم دام ظلہ کی قیادت میں وحدت اسلامی کے لئے کوشاں ہے۔ 
 
گفتگو کے آخر میں ہندوستان کی اس مشہور و معروف علمی اور تحقیقی شخصیت نے امام خمینیؒ کی زاہدانہ اور سادہ زندگی کا ذکر کرتے ہوئے کہا،امام خمینی (رہ) نے سیرتِ معصومین علیہم السلام پر عمل کرتے ہوئے زہد کے حقیقی معنی سے دنیا کو روشناس کرایا اور آپ نے دوران طلبگی سے لیکر ملک کے سب سے زیادہ طاقت ور عہدے پر فائز ہونے کے باوجود زاہدانہ اور سادہ زندگی کی بہترین مثال قائم کی، آپ کے اس عمل کی زندہ مثال آپ کا نجف اشرف، قم مقدس اور تہران کے محلہ جمران کے ایک معمولی کرایہ کے مکان میں زندگی بسر کردینا ہے۔ 
 

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .