حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امام خمینی رضوان اللہ علیہ کے سانحہ ارتحال کی سالانہ یادکے موقعہ پر ان کی پاکیزہ روح کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے میلبورن آسٹریلیا میں قائم فاؤنڈیشن کی طرف سے ایک مجلس عزا، منعقد کی گئی۔
مجلس سے امام جمعہ میلبورن مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے خطاب کیا سوز و سلام جناب اسد علی تقوی اور جناب عدنان کلیم نے پڑھا۔
نظامت کے فرائض جناب ڈاکٹر سید ظفر عباس نے انجام دیا۔
مولانا ابوالقاسم رضوی نے اپنے بیان میں امام خمینیؒ کے انقلاب اور اسکے پیغام اور دنیا پہ اسکے اثرات پر مکمل طور پر روشنی ڈالتے ہوئے آپ کی سادگی اور امام کا لوگوں کے درمیان نفوذ، ایرانی عوام نے آپ کا کس طرح استقبال کیا اشارہ کیا۔ ساتھ ہی امام نے کس طرح ڈھائی ہزار سالہ حکومت کا خاتمہ کیا،اور امام خمینی نے فرانس میں رہ کر کس طرح سے اسلام کو لوگوں تک پہنوچایا اور جب امام فرانس سے ایران کی طرف آنے لگے تو آپ کا پڑوسی جو عیسائی پادری تھا کہنے لگا کہ مرد مجاہد کو انکی کوشش اور انکی خدمت کا انعام مل گیا کہ آج ایران میں انقلاب آگیا۔مجھے افسوس اس بات کا ہے کہ اچھا پڑوسی میں کھو رہا ہوں۔
مولانا نے اپنے بیان میں کہا کہ امام خمینی نے امت مسلمہ کو متحد کیا۔ شیعت کو شناخت دی اور یہ انقلاب بظاہر اسلامی انقلاب تھا لیکن یہ شبہای زندگی میں انقلاب تھا۔اس انقلاب نے ایران کو پیشرفتہ اور ترقی یافتہ ملک بنا دیا۔
مولانا ابوالقاسم رضوی اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مرجعیت ہمیشہ سے طاقتور تھی لیکن اس کی طاقت کا اندازہ امام خمینی کے انقلاب کے بعد ہوا۔
انہوں نے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ عالم بہترین حاکم بھی ہوسکتا ہے لیکن اس کا اندازہ لوگوں کو نہیں تھا اس کو امام خمینی نے ثابت کیا۔ مزید کہا کہ امام خمینی نے امت مسلمہ کے بڑے بڑے مسائل کو لوگوں کے سامنے لایا چاہے وہ قدس مسئلہ ہو یاامت مسلمہ کی وحدت کا مسئلہ رہا ہو، چاہے لوگوں کے درمیان جو حوزہ اور یونیورسٹی کو لے کر فرق تھا اس کو متحد کرنے کا مسئلہ ہو۔
ساتھ ہی ساتھ آٹھ سالہ جنگ جو کہ معمولی عرصہ نہیں ہے لیکن امام خمینیؒ کی قیادت تھی جس کے نتیجے میں پوری دنیا ایک طرف اس کے با وجود ایران کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکا۔ اور سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ امام خمینی کل بھی کامیاب تھے اور آج بھی امام خمینی کا نام باقی ہے اور جو طاقتیں سامنے آئیں وہ ختم ہو گئیں، چاہے وہ صدام رہا ہو چاہے کارٹر رہا ہو بڑا سے بڑا حاکم و جابر رہا ہو سب کے نام ختم ہو گئے۔ یہی کامیابی کا اندازہ لگا لیں کے ایران کے اندر کہیں بھی امریکہ زندہ باد کا نعرہ نہیں سنائی دے گا لیکن الحمد للہ آج امریکہ میں خمینیؒ اور خامنہ ای کے نعرہ لگتے ہیں اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کے ایران نہ صرف کامیاب ہے بلکہ کامیاب ترین ہے اور یہ صرف اور صرف امام خمینیؒ کی قابل اور کامیاب قیادت کا نتیجہ ہے ـ