۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
مولانا سید ابوالقاسم رضوی

حوزہ/اسلام میں مردہ کو دفن کرنے کا حکم ہے جلانا حرام ہے اور کرونا صرف سری لنکا نہیں بلکہ پوری دنیا اس آزمائش سے گزر رہی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا میں مقیم امام جمعہ و الجماعت حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے سری لنکا حکام جو کورونا وائرس کی وجہ سے لاحق ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کے باعث انتقال کر جانے والے مریضوں کی میتیں جلانے اس فیصلے پر کہا کہ کسی بھی مسلمان کی میت جلانا مسلمانوں کے بنیادی مذہبی عقائد، احکامات اور روایات کے عین منافی ہے۔

مولانا سید ابوالقاسم رضوی نے کہا کہ سری لنکا کی حکومت فورا اپنے اس نا عاقبت اندیشانہ فیصلے اور عمل سے باز آئے اور یہ کھلی ہوئی جارحیت ہے اور انسانی حقوق کی پامالی ہے یہ ہر انسان کا بنیادی حق ہے کہ جو جس مذہب اور دین کو مانتا ہے اس کے مطابق اسے زندگی گزارنے کا حق ہے اور اس حق کو پوری دنیا نے تسلیم کیا ہے اور اس حق سے کوئی محروم نہیں کر سکتا ہے اور موت پر ہر انسان کی آخری رسومات (funeral)اسکے مذہب اور عقیدے کے مطابق ہو جس دین اور مذہب کا پیرو (follow) کر رہا تھا اور آج تک دنیا میں یہ کبھی نہیں ہوا جو سری لنکا میں ہو رہاہے یہ انسانی حقوق کی پامالی ہے اور صریحی عدم برداشت پر مشتمل پالیسی ہے جو نا قابل قبول ہے ہم اسکی مذمت کرتے ہیں مسلمانوں کی لاشوں کے احترام کے ساتھ غسل و کفن دیا جائے اور اسلامی احکامات کے مطابق دفن کیا جائے 
ہم دعا کرتے ہیں کہ دنیا سے کرونا کا خاتمہ ہو اور زمین ہر کرونا کا ایک بھی مریض نہ رہ جائے اللہ دنیا کے تمام انسانوں کی حفاظت کرے۔ 

امام جمعہ میلبورن نے کہا کہ اسلام میں مردہ کو دفن کرنے کا حکم ہے جلانا حرام ہے اور کرونا صرف سری لنکا نہیں بلکہ پوری دنیا اس آزمائش سے گزر رہی ہے یہ وقت ظلم کا نہیں توبہ کا ہے حقوق کے احترام کا ہے پامالی کا نہہں ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں فوری طور پر احکامات واپس لئے جائیں اور مسلمانوں کی لاشوں کو احترام کے ساتھ اسلامی احکامات اور روایات کے مطابق غسل و کفن دیا جائے اور دفن کیا جائے۔

واضح رہے کہ سری لنکا میں حکام کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے لاحق ہونے والی بیماری کووِڈ انیس کے باعث انتقال کر جانے والے مریضوں کی میتیں جلانے کا فیصلہ اس وجہ سے کیا گیا کہ ایسے مردوں کی تدفین کے عمل سے بھی دوسرے صحت مند انسان متاثر نہ ہوں۔ لیکن مقامی مسلمانوں کی طرف سے، جو ملک کی ایک اہم مذہبی اقلیت ہیں، اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے یہ کہا جا رہا ہے کہ کسی بھی مسلمان کی میت جلانا مسلمانوں کے بنیادی مذہبی عقائد، احکامات اور روایات کے عین منافی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .