۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 20, 2024
توہین مذہب کے الزام میں غیر مسلم شہری کو زندہ جلا دیا

حوزہ/ شیعہ علمائے پاکستان و قائدین کا کہنا ہے کہ توہین مذہب کے نام پر کسی کو بلا تحقیق سزا دینے کا اختیار ریاست کے پاس بھی نہیں۔ایسے واقعات کے سدباب کے لیے سخت ترین اقدامات کرنے ہوں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سیالکوٹ/ وزیرآباد روڈ پر توہین رسالت کے الزام میں ہجوم نے سری لنکن شہری اور راجکوفیکٹری کے ایکسپورٹ منیجر کو قتل کرکے لاش کو آگ لگادی۔

ذرائع کے مطابق، سیالکوٹ پولیس کے ڈسٹرکٹ آفیسر عمر سعید ملک کا کہنا ہیکہ ہلاک ہونے والے فیکٹری کے غیر ملکی مینیجر کا تعلق سری لنکا سے تھا۔‘ اور مقتول کی شناخت پریانتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔ شہری انتظامیہ کے ایک افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’علاقے میں سکیورٹی کی صورت حال ابتر ہے اور اسے کنٹرول کرنے کی کوشش کی جارہی

جمعے کو سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی فوٹیج میں ایک شخص کی جلتی ہوئی نعش کو دیکھا جاسکتا ہے جس کے اردگرد بڑی تعداد میں لوگ نظر آرہے ہیں۔

اس موقع پر مجلس وحدت المسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ سانحہ سیالکوٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں،مذہبی جنونیت اور متشدد مذہبی گروہوں نے دین اسلام اور وطن عزیز کے تشخص کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔توہین کے نام پر کسی کو بلا تحقیق سزا دینے کا اختیار ریاست کے پاس بھی نہیں۔ایسے واقعات کے سدباب کے لیے سخت ترین اقدامات کرنے ہوں گے۔

اس موقع پر شیعہ علماء کونسل پاکستان کی جانب سے سیالکوٹ واقعے کی سخت مذمت کی گئی، علامہ شبیر میثمی،مرکزی سیکرٹری جنرل شیعہ علماء کونسل پاکستان نے کہا کہ ملکی آئین و قانون کے مطابق کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کر کے قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جائے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .