۱ آذر ۱۴۰۳ |۱۹ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 21, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ سیالکوٹ جیسے سانحات ریاستوں کو جھنجھوڑنے کے لئے کافی ہوتے ہیں مگر افسوس چند دن میڈیا میں غوغا کے بعد انہیں دبا دیا جاتا ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کی سیالکوٹ واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت، کہتے ہیں ان واقعات پر بیانات کے ساتھ عوامل کا جائزہ لے کر مستقل حل نکالا جائے، کیونکہ سانحہ سیالکوٹ سے جہاں ملک کا امیج بین الاقوامی سطح پر متاثر ہورہاہے وہاں آئندہ نسلوں اور ملک کی سلامتی پر بھی اس کے مضر اثرات مرتب ہونگے، لوگوں کو اکسانے کےلئے مذہب کا استعمال انتہائی قبیح فعل اور سنگین ترین جرم ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوںنے سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر کے بےہمانہ قتل کے واقعہ پر شدید غم و غصے اور مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ یہ پہلا واقعہ نہیں، جہاں ملک دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا ، ملک کے تمام طبقات اس سے متاثر ہوئے ،اس نوعیت کے بہت سے واقعات تسلسل کے ساتھ رونما ہوئے اور ہر واقعہ کے بعد نیا رونما ہونے والا واقعہ اس سے زیادہ بد تر ہوا، سیالکوٹ واقعہ بھی ملک کی مجموعی صورتحال میں ایسے ہی واقعات کا تسلسل ہے ، معاشرے میں اس طرح کا انتہاءپسندانہ ر ویے کا بڑھتا رجحان نہ صرف بین الاقوامی سطح پر ملک کا امیج متاثر کررہاہے بلکہ آئندہ نسلوں اور ملک کی سلامتی پر بھی اس کے مضر اثرات مرتب ہونگے، مذہب تہذیب سکھاتاہے جبکہ لوگوں کو اکسانے کےلئے مذہب کا استعمال انتہائی قبیح فعل اور سنگین ترین جرم ہے ، انتہائی افسوس کا امر ہے کہ ایسے سانحات و واقعات کے بعد بیانات کا اک طلاطم اٹھتا ہے مگر عملاً وہ اقدامات نہیں اٹھا ئے جاتے جن کی ضرورت ہو اس طرح کے سانحات ریاستوں کو جھنجھوڑنے کےلئے کافی ہوتے ہیں مگر افسوس چند دن میڈیا میں غوغا کے بعد انہیں دبادیا جاتاہے اور ”مٹی پاﺅ“ پالیسی اپنائی جاتی ہے ۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ارباب اختیار بیانات کے ساتھ تمام عوامل کا جائزہ لے کر ، ملک کی بہتری اور ملکی سلامتی کو یقینی بنانے کےلئے ان واقعات کا سدباب کےلئے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کریں اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کےلئے اقدامات کو مزید بہتر کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ اب نوبت یہاں تک پہنچ چکی کہ سوشل میڈیا کے بعد مین سٹریم میڈیا پر بھی ایسے واقعات کو ریاستی پالیسیوں کے ساتھ جوڑا جارہاہے ، ان خدشات اور تحفظات کے پیش نظر صحیح معنوں میں آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کےلئے اقدامات اٹھانا ہونگے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دے ،اسی لئے قران کریم کی سورہ کہف آیت نمبر84میں واضح طور پراقتدار اور اس کی ذمہ داریوں بارے آگاہ کیا گیا ۔ اس سلسلے میں جہاں ریاست کو اقدامات اٹھانا چاہیے وہاں معاشر ے کی اصلاح، انتہاءپسندی کے خاتمے کےلئے علمائے کرام، اساتذہ کرام، میڈیا سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی کو بھی اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگاتاکہ قوم کی اصلاح ہوسکے اور وہ صحیح معنوں میں مہذب قوم بن سکے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .