۱۰ فروردین ۱۴۰۳ |۱۹ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 29, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: خطے کے بدلتے تناظر خصوصاً افغانستان کی صورتحال پر قومی قیادت کا اکٹھ ہوا،تفصیلی بریفنگ بھی دیدی گئی، دیکھنا ہوگا کہ اب کیا حکمت عملی مرتب ہوتی ہے کیونکہ اس حکمت عملی کے دوررس نتائج خطے کے ساتھ ملک پر بھی پڑیں گے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں خطے کے بدلتے تناظر خصوصاً افغانستان کی صورتحال پر قومی قیادت کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے اور تفصیلی بریفنگ بھی دیدی گئی، دیکھنا ہوگا کہ اب کیا حکمت عملی مرتب ہوتی ہے کیونکہ اس حکمت عملی کے دور رس نتائج خطے کے ساتھ ملک پر بھی پڑیں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے طویل ترین اجلاس، مفصل بریفنگ، خطے کی بدلتی صورتحال خصوصاً امریکی و نیٹو افواج کے انخلاءاور افغانستان کی اندرونی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کیا ۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ سال 2021ءخطے کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اکیسویں صدی کے آغاز سے اس خطے سمیت کئی ملکوں پر جارحیت یاپھر پراکسیز کے ذریعے انسانی ، عوامی حقوق غصب ہونے ساتھ دیگر کئی تبدیلیاں ہوئیں اور اس کے اثرات پاکستان کی معاشی، سیاسی، معاشرتی اور داخلی صورتحال کے ساتھ خارجی امور پر بھی پڑے جیسا کہ سٹرٹیجک ڈیتھ اور نیشنل انٹرسٹ جیسی پالیسیوں کے اثرات اب تک موجود ہیں ۔

حالیہ دنوں میں وزیراعظم پاکستان کی طرف سے مختلف انٹرویوز، کالمز اور قومی اسمبلی و کنونشنز سے خطاب میں واضح طور پر کہا گیا کہ افغان جنگ میں ہماری شمولیت حماقت تھی ، پاکستان کسی پرائی جنگ کا شراکت دار نہیں ہوگا،امریکہ سمیت کسی ملک کو اڈے نہیں دینگے، پاکستان کی سرزمین کسی ملک کےلئے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، چین کے ساتھ تعلقات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا جبکہ اس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی کا ایک طویل ترین ساڑھے آٹھ گھنٹے پر محیط اجلاس ہوتا ہے اس میں مفصل بریفنگ اور پھر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوتاہے اور بظاہر اپوزیشن سمیت سیاسی جماعتیں اطمینان کا اظہار بھی کرتی ہیں البتہ اب اگلا مرحلہ حکمت عملی مرتب کرنے کا ہے کیونکہ پاکستان جو بھی حکمت عملی مرتب کرے گا اس اثر نہ صرف خطے اور پاکستان پرپڑے گا بلکہ اس کے دورس نتائج بھی برآمد ہونگے اور سنجیدہ حلقوں سمیت اب قوم ملک کی اگلی حکمت عملی کی منتظر ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .