۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
آیت اللہ حافظ ریاض نجفی

حوزہ/ سربراہ وفاق المدارس شیعہ پاکستان نے خطبہ جمعہ میں بیان کرتے ہوئے کہا اہل بیتؑ، امام حسن ؑ اور کربلاءکا تذکرہ نصاب سے نکالنے کی کوشش کی گئی، رسول اکرم پر درود میں اصحاب کو شامل کرنا حکومت کا کام نہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے صدر آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے واضح کیا ہے کہ مال و دولت، منصب ا ور اقتدار انسان کو مغرور بنا دیتا ہے لیکن یہ سب کچھ چھن بھی سکتا ہے۔اقتدار مستقل نہیں رہتا۔ دوسروں سے عبرت حاصل کرناچاہئے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کافی اچھے کام کئے، ہسپتال بنائے، تعلیم کے لئے کام کرنے کا اعلان کیا، یکساں نصاب کا نعرہ بھی لگایالیکن یہ کام جن کے سپرد کیا انہوں نے صحیح انداز میں کام نہیں کیا۔

تشویشناک بات یہ ہے کہ انہوں نے اہل بیت اطہار ؑ کو نظر انداز کیا ہے۔ سرور کائنات خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل بیتؑ کی طرف توجہ نہیں کی۔حالانکہ اہل بیتؑ وہ ہستیاں ہیں جن کے حق میں رسول اکرم کے بہت سے فرامین ہیں۔انہیں اپنا خون اور جگر قرار دیا۔ حیرت کی بات ہے کہ اِس حکومت میں اہل بیتؑ کا تذکرہ نصاب سے نکالنے کی کوشش کی گئی، امام حسن ؑ اور کربلاءکا ذکر نکالنے کی کوشش کی گئی۔تاکہ آئندہ آنے والی نسلیں اہل بیت ؑ سے ناواقف ہوجائیں۔ایک نیا کام یہ کیا گیا کہ رسول اکرم پر درود میں اصحاب کو شامل کیا گیا۔یہ کام حکومت کے کرنے کا نہیں۔

اسلام کی پہلی پانچ صدیوں تک درود کے علاوہ بھی اصحاب کا اس طرح کا کوئی تذکرہ نہ تھا کیونکہ اصحاب ہرگز معصوم نہیں جبکہ پیغمبر(ص) کے اہل بیتؑ معصوم ہیں۔ اصحاب کی کئی قسمیں ہیں۔بہت اچھے بھی ہیں اور ایسے بھی ہیں جنہیں قرآن ٹھیک نہیں کہتا۔برادران اہل سنت کی معروف کتب صحاح ستہ میں درود میں کہیں اصحاب کا تذکرہ نہیں ہے۔اہل بیت ؑ کو نظر انداز نہ کریں۔اقتدار کی آڑ میں ایسے کام نہ کریں۔اپنے پیش رو سے عبرت حاصل کریں جو دھکے کھا رہا ہے۔ان امور کی طرف توجہ انہوں نے جامع علی مسجد جامعہ المنتظرماڈل ٹاﺅن میں خطبہ جمعہ میں دلائی۔

آیت اللہ حافظ سید ریاض حسین نجفی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کو انسان کے لئے مسخّر کیا۔ہر قسم کی نعمتیں عطا فرمائی ہیں لیکن اکثر انسان ناشکری کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اللہ کی نعمتیں لاتعداد ہیں جن کی قد رنہیں کی جاتی۔قرآن مجید میں ارشاد ہوا قلیل مِن عِبادی الشُکُوربعض لوگ نعمتوں کی کثرت کی وجہ سے بھی اللہ کو بھول جاتے ہیں۔بعض یہ سمجھتے ہیں کہ ان کا مال ودولت ان کی صلاحیت یا علم کی وجہ سے ہے۔ایسے لوگوں کو سوچنا چاہئے کہ ان سے کہیں زیادہ سمجھ بوجھ اور علم والے ہیں جن کے پاس کم مال ہے۔یہ اللہ کی اپنی مصلحت ہے جس کو جتنا دے۔غلطیوں، گناہوں کے با وجود سزا اور گرفت میں تاخیر بھی ایک مہلت ہوتی ہے۔سورہ مبارکہ القلم آیت 44 میں ارشاد ہوا ” ہم بتدریج انہیں گرفت میں لیں گے اس طرح کہ انہیں خبر ہی نہ ہو“ ۔ایک اور مقام پر ارشاد ہوا میں انہیں مہلت دیتا ہوں۔

حافظ ریاض نجفی نے کہا کہ انسان کی فطری خواہش ہوتی ہے کہ اس کا بیٹا، نوکر اُس کافرمان بردار ہو،اسے سوچنا چاہئے کہ جس طرح نوکر کی نافرمانی اسے ناگوار گزرتی ہے،اس کا بھی کوئی مالک ہے جس کی اطاعت اس پر فرض ہے۔انسان کی نیکی کے آثار باقی رہتے ہیں۔کسی کو اچھی بات بتانے ، علم سکھانے کا اجر اسے بھی ملتا رہے گا۔ہر حال میں اللہ کی یاد کا حکم ہے۔ انسان کا ہر کام اللہ کے حکم کے مطابق اور اس کی رضا کے لئے ہونا چاہئے۔۔ ” رجعت “ کا ذکر قرآن مجید میں ہے یعنی قیامت سے پہلے بھی کچھ لوگوں کو زندہ کر کے دنیا میں بھیجا جائے گا جن میں اچھے، بُرے دونوں قسم کے لوگ ہوں گے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .