حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا ہے کہ پاکستان کے تمام مسائل کا حل آئین کی حقیقی معنوں میں بالادستی میں ہے، افسوس ملک میں مضبوط و مربوط جمہوری نظام نہ ہونے کے سبب ہر کچھ عرصہ بعد مسائل نے جنم لیا ، بار بار آئین معطل کیا جاتارہا، ایمرجنسی نافذ کی جاتی رہی، آئین کو پس پشت ڈالا جاتا رہا ہے ضرورت ہے آج آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کےلئے تمام طبقات متفق و متحد ہوں کیونکہ یہی وہ دستاویز ہے جس نے کراچی تا خیبر، قراقرم تا گوادر پورے ملک ، تمام طبقات اورشعبہ ہائے زندگی کو باہم متحدکیا ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوںنے یوم دستور پر اپنے پیغام میں کیا ۔ قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہاکہ 1973 ءمیں26 سال کے صبرآزما لمحات کے بعد بالآخر تمام طبقات ، شعبہ ہائے زندگی اور بزرگان ایک متفقہ دستور پر متفق ہوئے لیکن افسوس کہ چار عشروں سے زائد وقت گزر گیا مگر دستور پر اس کی روح کے مطابق عمل نہ ہوسکا مضبوط و مربوط جمہوری نظام کی جانب سنجیدگی سے اقدامات ہی نہ اٹھائے جاسکے،کبھی دستور کو معطل کیاگیا کبھی ایمرجنسی نافذ کی گئی اور کبھی من مانی ترامیم کے ذریعے اس کا حلیہ بگاڑنے کی کوششیں کی گئیں ۔
علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاکہ آئین کی بالادستی کا نعرہ ہر دور میں ہر حکومت میں لگایا جاتارہاہے مگر افسوس آج تک اس کی بعض شقوں خصوصاً عوام سے متعلق چالیس سے زائد شقوں پر کبھی عمل نہیں کیا جاتا رہا اور کبھی دیگر مقاصد کےلئے معطل کردیا جاتاہے۔آئین کی بالادستی نہ ہونے کے سبب ہر کچھ عرصہ بعد مخالفین کو طاقت کے زور پر دبانے، انسانیت کی تذلیل اور شہری آزادیوں پر پابندیاں عائد کی جاتی رہیں اور آج بھی بعض حوالوں سے یہ سلسلہ جاری ہے جس کی تفصیل بہت لمبی ہے۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ پاکستان اور آئین پاکستان کا تحفظ ہم سب کی یکساں ذمہ داری اور آئین پاکستان کی تمام شقوں پر عملدرآمد ہمارا فریضہ ہے ، اسی میں ملک کے تمام بحرانوں اور مشکلات کا حل مضمر ہے۔