۶ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۶ شوال ۱۴۴۵ | Apr 25, 2024
علامہ ساجد نقوی

حوزہ/ یوم وفات علامہ اقبال کے موقع پر اپنے ایک پیغام میں ایس یو سی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ افسوس! علامہ اقبال ؒنے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا وہ آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا، ملک میں آئین کی حقیقی بالادستی اور قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی، فلسفہ اقبال پر عمل ہوتا تو آج ملک میں امن و امان سمیت معاشرتی لحاظ سے حالات یکسر مختلف ہوتے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل پاکستان کے قائد علامہ سید ساجد علی نقوی کہتے ہیں اقبال کے فلسفہ خودی، پیغام اتحاد امت اور پیغام محبت رسول (ص) و آل رسول (ع) مشعل راہ ہیں، افسوس! علامہ اقبال ؒنے جس پاکستان کا خواب دیکھا تھا وہ آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا، ملک میں آئین کی حقیقی بالادستی اور قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی، فلسفہ اقبال پر عمل ہوتا تو آج ملک میں امن و امان سمیت معاشرتی لحاظ سے حالات یکسر مختلف ہوتے۔

اِن خیالات کا اظہار انہوں نے شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبال ؒ کے 83ویں یوم وفات پر اپنے پیغام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج جس طرح کی داخلی صورتحال درپیش ہے اس میں فلسفہ اقبال سے سبق لینے کی ضرورت ہے۔ اقبال ؒ نے کیا خوب فرمایا تھا ”کی محمد (ص) سے وفا تونے تو ہم تر ے ہیں، یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم ترے ہیں“۔ جائزہ لینا ہوگا کہ کیوں آج مغرب بار بار مسلمانوں کی دل آزاری کر رہا ہے، کیوں مسلم امہ کو کبھی دہشت گرد اور کبھی انتہاپسند قرار دیتا ہے حالانکہ دہشت گردی تو خود مغرب کی ایجاد کردہ ہے جس نے نہ صرف مختلف مذاہب پر یلغار کی بلکہ مختلف تہذیبوں، ثقافتوں اور معاشروں کو بھی تباہ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں جب تک امت مسلمہ ایک نہیں ہوگی اُس وقت تک اسلامی دنیا مختلف مسائل اور چیلنجز کا سامنا کرتی رہے گی۔ اگر اُمہ ڈاکٹر اقبال کے فلسفے ”ایک ہوں مسلم حرم کی پاسبانی کے لئے، نیل کے ساحل سے لے کر تابہ خاک کاشغر “ پر عمل کرے تو مغربی شیطانی قوتوں کو توہین اور ناموس رسالت (ص) پر حملوں کا منہ توڑ جواب دے سکتی ہے لیکن افسوس مسلم ریاستیں اپنے اپنے مادی مفادات کی خاطر مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ 

علامہ سید ساجد علی نقوی کا مزید کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ علامہ محمد اقبالؒ نے جس اسلامی، جمہوری، فلاحی اور ترقی یافتہ پاکستان اور خود مختار ریاست کا خواب دیکھا تھا وہ آج تک شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا، داخلہ پالیسیز سے لے کر خارجہ پالیسیز تک ہم مصلحتوں کا شکار ہیں۔ ملک کی ترقی، خوشحالی اور پائیدار امن کے لئے آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، جمہوری قدروں کا فروغ لازمی جز ہیں، تبھی ملک ترقی کرے گا اور اپنے وقار میں اضافہ کرے گا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .