حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں مقیم شیعہ عالم دین نے کہا کہ 6 جولائی 1980 پاکستان کی تاریخ کا وہ نا قابل فراموش دن ہے کہ جس دنُ دفاع ولایت امیر المومنین ع اور دفاع تشیع و عزائے امام حسین ع کے لئے قابل و متقی و با عمل علماء کی قیادت میں طاغوت وقت ضیاء الحق کے خلاف بیدار و متحد ملت نے قیام کیا۔
انہوں نے کہا کہ بر صغیر کی تاریخ میں یہ وہ غنیمت دن تھا جب آمر وقت اور ایوان اقتدار نے حسینیوں کی طاقت کے سامنے اپنے نا کامی کا اعتراف کیا اور انکے مطالبے کو تسلیم کیا اور یہ اسی وقت ممکن تھا جب قیادت محب اہل بیت با عمل علماء کے ہاتھوں میں ہو مفتی جعفر حسین جنکی ترجمہ کی ہوئی ننہج البلاغہ اور صحیفہ سجادیہ اردو بولنے والےہر شیعہ کے گھر میں ہے دو علی کی علمی وراثت کو ہماری نسلوں تک منتقل کرنے والے مفتتی جعفر صاحب نے قیادت کی۔
بقول پیام اعظمی صاحب؛
آمریت کو اک بار لگا دی ٹھوکر
ترے در کے فقیروں نے ابوذر کی طرح
امام جمعہ میلبورن نے کہا،وہ دن تشیع کی شناخت کا دن تھا عہد غدیری کی پاسداری کا دن تھا اور اس فتح مبین کو کوئی مرہب وقت یا سقیفا ئی نمائندہ شک و تردد و اوہام کے حوالے کرنے میں کامیاب ہوگا خام خیالی ہے ملت بیدار ہے باب مدینة العلم سے متمسکُ قوم جاہلوں کی قیادت میں شاہراہ ولایت پر آگے نہیں بڑھے گی بلکہ علماء کی قیادت میں، کیونکہ (بھلا مشرک اچھا ہے) یا وہ جو رات کے وقتوں میں زمین پر پیشانی رکھ کر اور کھڑے ہو کر عبادت کرتا اور آخرت سے ڈرتا اور اپنے پروردگار کی رحمت کی امید رکھتا ہے۔ کہو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ (اور) نصیحت تو وہی پکڑتے ہیں جو عقلمند ہیں ( سورہ زمر آیت ۹)
یہ فتنے کا دور ہے مولائے کائنات ع فرماتے ہیں؛
فتنہ و فساد میں اس طرح رہو جس طرح اونٹ کا وہ بچہ جس نے ابھی اپنی عمر کے دو سال ختم کئے ہوں کہ نہ تو اس کی پیٹھ پر سواری کی جاسکتی ہے اور نہ اس کے تھنوں سے دودھ دوہا جاسکتا ہے۔
آخر میں ان دعائیہ کلمات کے سات کہا کہ آئیے بارگاہ احدیت میں دعا کریں کہ پروردگارا چالیس پہلے جو ولایت و دفاع عقائد و افکار تشیع کی تحریک شروع ہوئی تھی جس کی راہ میں روز اولُ سے مخلصین نے قر بانیاں دی تھیں وہ قر بانیاں رائیگاں نہ جائیں شہداء مکت جعفر یہ اور مفتی جعفر حسین صاحب اور شہید علامہ عارف حسین حسینی کے درجات بلند فرما۔
ملت کو ہر طرح کے انحراف ، انتشار و انحطاط سے محفوظ و مامون فرما آمین۔
مفتی جعفر حسین طاب ثرہ و شہید عارف حسینی طاب ثرہ