۴ آذر ۱۴۰۳ |۲۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 24, 2024
سلمان عابدی

حوزہ/ دنیا یوں ہی کسی کے سر پر عقیدت کا تاج نہیں رکھتی، پوری دنیا میں امام خمینیؒ کی یاد منائی جارہی جگہ جگہ پر پروگرام منعقد ہو رہے ہیں تو یہ بلا وجہ نہیں ہے اس کے پیچھے قربانیاں ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مشہور خطیب، معروف اسلامی اسکالر، ماہر سماجیات،نہج البلاغہ کے منظوم ترجمہ نگار، محقق و مصنف اور علمی و فرہنگی امور میں مصروف حجت الاسلام مولانا سلمان عابدی نے حوزہ نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے امام خمینیؒ کی آئڈیالوجی اور انکے طرز فکر پر روشنی ڈالتے ہوئے امام خمینیؒ کے نظریات کو سوپرپاور قرار دیا۔

انہوں نے کہاکہ، امام خمینیؒ بہ یک وقت مجتہد بھی تھے اور موجد بھی تھے،تخلیقی صلاحیتوں سے متصف تھے، امام خمینیؒ نے نہ صرف احکام کا استنباط کیا بلکہ استنباط شدہ احکام کے نفاذ کے لیےانقلاب بھی برپا کیا،موجد صرف اشیاء بنانے والے کو نہیں کہتے مادی چیزوں کی تخلیق کرنے والا ہی موجد نہیں ہوتا بلکہ نئی نئی راہیں تلاشنا بھی ایجاد ہیں، جس وقت امام خمینیؒ نے انقلاب برپا کیا اس وقت دنیا دو دھڑوں میں بٹی ہوئی تھی امام خمینیؒ نے لا شرقیہ ولا غربیہ کا جو نعرہ بلند کیا وہ اسی کی طرف اشارہ تھا،جس وقت انقلاب برپا ہوا یا جس وقت ایران میں انقلاب آیا دنیا دو بلاکس میں بٹی ہوئی تھی دو خانوں میں منقسم  تھی ایک رشیا کا کمیونسٹ بلاک تھا اور دوسرا امریکہ کا کیپٹلسٹ بلاک تھا دنیا کا ہر ملک یا رشیا سے وابستہ تھا یا امریکہ سے وابستہ تھا امام خمینیؒ نے لا شرقیہ ولا غربیہ کا نعرہ بلند کیا اور خود اپنی روش نکالی، دنیا حیران تھی کہ کس طرح بڑی طاقتوں سے وابستہ ہوئے بغیر ایران اپنے آپ کو قائم رکھ سکے گا کیسے چل پائے گا۔

مولانا نے کہا، امام خمینی رضوان اللہ تعالیٰ علیہ نے خود اپنی روش کی بنیاد ڈالی اور آج آپ دیکھ لیجیئے یہ روش آج بھی قائم و دائم ہے رشیا کا زور ٹوٹ چکا اور امریکہ بھی سسکیاں لے رہا ہے اگر امام خمینیؒ ان سے وابستہ ہوتے تو انقلاب کو دھچکا لگتا آج ہر دھڑا ٹوٹ چکا ہے لیکن انقلاب خمینی باقی ہے کیونکہ انہوں نے این و آن سے رابطہ بنانے کے بجائے اپنا رابطہ اللہ سے جوڑا تھا جو سب سے بڑی طاقت ہے۔

نہج البلاغہ کے اس منظوم ترجمہ نگار نے ایک تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا،دنیا میں تین بڑی طاقتیں اور سپرپاور ہیں، ایک آئیڈیالوجیکل سپرپاور ہے ایک ملٹری سپرپاور ہے اور ایک اکنامیکل سپرپاور؛ ملٹری سپرپاور امریکہ ہے اکنامیکل سپرپاور چائینا ہے لیکن آئیڈیالوجیکل سپرپاور ایران ہے لوگ کہتے ہیں کہ امریکہ ٹوٹ چکا ہے میں کہتا ہوں کہ امریکہ ٹوٹے یا رہے کوئی فرق نہیں پڑتا، یزید اپنے دور کا ملٹری سپرپاور بھی تھا، اکنامیکل سپرپاور بھی تھا  لیکن آئیڈیالوجیکل سپرپاور وہ نہیں تھا نظریاتی سپرپاور تو امام حسین علیہ السلام کی ذات تھی نواسۂ رسول کی ذات تھی،یاد رکھنا چاہیے اور جان لینا چاہیے دنیا کو کے آئیڈیالوجیکل سپرپاور ملٹری سپرپاور اور اکنامیکل سپرپاور سے بڑی اور سب سے بڑی ہوتی ہے، اگر آئیڈیالوجیکل سپرپاور؛ اکنامکس سپرپاور اور ملٹری سپرپاور سے بڑی نہ ہوتی تو یزید کل امام حسین(ع) سے بیعت کا مطالبہ نہ کرتا وہ بیک وقت ملٹری سپرپاور پر بھی تھا اور اکنامیکل سپرپاور بھی تھا لیکن نظریاتی سپرپاور نہیں تھا نظریاتی سپرپاور تو نواسۂ رسول تھے تو اسے جھکنا پڑا تھا تو امریکہ چاہے جتنا بڑا ہو جائے اسے ایران کے آگے جھکنا ہی پڑے گا کیونکہ ایران نظریاتی سپرپاور ہے، ایران کا انقلاب نظریاتی انقلاب ہے کوئی مادّی انقلاب نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا، امام خمینی 15 برسوں کی طویل جلاوطنی کے بعد جب اپنے وطن ایران لوٹے ہیں تو آیت کریمہ کا جامع مصداق نظر آتے ہیں جسمیں ارشاد ہے:كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ؛تم بہترین امت ہو جسے لوگوں کے لئے منظرعام پر لایا گیا ہے تم لوگوں کو نیکیوں کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔

اس محقق و مصنف اور اسلامی اسکالر نے اپنے بیان کے آخر میں ایک بار پھر سے ایک بہت ہی عمدہ تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا،خطرہ ہو تو لوگ اپنے گھر سے باہر نہیں نکلتے لیکن لوگوں کے مفاد کے لئے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے لوگوں کی اصلاح کے لئے لیے لوگوں کی سدھار کے لئے پندرہ برسوں کی طویل جلاوطنی بھی برداشت کرنا یہ امام خمینیؒ کا خاصّہ تھا، دنیا یوں ہی کسی کے سر پر عقیدت کا تاج نہیں رکھتی، پوری دنیا میں امام خمینیؒ کی یاد منائی جارہی جگہ جگہ پر پروگرام منعقد ہو رہے ہیں تو یہ بلا وجہ نہیں ہے اس کے پیچھے قربانیاں ہیں؛ بشری تاریخ میں کچھ چنندہ شخصیتوں کو دنیا یاد رکھے گی جیسے ٹیپو سلطان، چھترپتی شیواجی، گاندھی جی،نیلسن منڈیلا، امام خمینیؒ۔۔۔۔یہ وہ ہستیاں تھیں کہ جنہوں نے زندگی کے فیصلے بند کمروں میں نہیں کیے بلکہ میدانوں میں کیے ہیں یہ لوگ فوٹ سولجر تھے، یہ لوگ فوج کے آنے سے پہلے میدان جنگ میں ہوتے تھے فوٹ سولجر وہ سپاہی ہے جو سب سے پہلے میدان میں موجود ہو،میدان قتال میں سب سے آگے ہو، ان لوگوں نے زندگی کے فیصلے بند کمروں میں نہیں کیے ہیں میدانوں میں کیے ہیں، لہٰذا جب تک یہ دنیا رہے گی دنیا امام خمینیؒ کے سر پر عقیدت کا تاج رکھتی رہے گی۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .