حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین سید حسن خمینی نے حرم مطہر امام خمینیؒ میں منعقدہ امام خمینیؒ کے لیے مراسم منعقد کرنے والی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایسے پروگراموں کی اہمیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: ان نشستوں کو ایک اہم سوال کے ہمراہ ہونا چاہیے، اور وہ سوال یہ ہے کہ ان مجالس اور اس کمیٹی کی موجودگی کی بنیاد اور فلسفہ کیا ہے؟ یہ کمیٹی، 14 خرداد (4 جون، رحلت امام خمینی رہ)کو امام خمینیؒ کی سالانہ برسی کے لیے منعقد ہونے والی تقریب کی تیاری کا مقدمہ شمار ہوتی ہے۔
انہوں نے ان خدشات کا ذکر کیا جو بعض اوقات ایسی تقاریب کے انعقاد سے متعلق بیان کیے جاتے ہیں اور کہا: یہ سوال سامنے آ سکتا ہے کہ جب عوام اور حکام کو دشواریوں کا سامنا ہے یا جب ایسی حساسیتیں موجود ہیں کہ صہیونی دشمن زیادہ جری ہو سکتا ہے تو پھر بھی یہ تقاریب ہر سال کیوں منعقد کی جاتی ہیں؟ اگر خدانخواستہ حضرت امام رہ کے عاشقوں کی اس بڑی تعداد کو کوئی حادثہ پیش آ جائے تو کیا ہو گا؟
حرم امام خمینیؒ کے متولی نے ان شبہات کا جواب دیتے ہوئے کہا: یہ سوال صرف امام خمینیؒ کی برسی کی تقریب سے مخصوص نہیں بلکہ اربعین، عاشورا، تاسوعا حتیٰ کہ مختلف مقدس مقامات پر عوام کی موجودگی کے بارے میں بھی یہ سوال کیا جا سکتا ہے۔ لیکن اگر ان تقاریب کی اصل حکمت پر توجہ دی جائے تو یہی نشستیں ان تمام تشویشوں کا واضح جواب بن جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا: امام خمینیؒ کی یاد میں منعقدہ تقاریب معاشرے میں دینداری اور انقلابی روح پھونکنے کا ذریعہ ہیں۔ اگر ہم اپنی قومی وحدت اور جغرافیائی سالمیت کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں تو اس کا راستہ امام حسینؑ کے پرچم تلے آنا ہے۔ ہمیں امام حسینؑ کی ضرورت ہے، امام حسینؑ کو ہماری ضرورت نہیں!!۔
حجت الاسلام سید حسن خمینی نے رہبر معظم انقلاب کی امام خمینی رہ کے لیے اس تعبیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا: "امام، جسمِ جمهوری اسلامی کی جان ہیں، اگر یہ جان چھین لی جائے تو جمہوریہ اسلامی صرف ایک بے جان لاش بن کر رہ جائے گی"۔









آپ کا تبصرہ