۳۰ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۱ ذیقعدهٔ ۱۴۴۵ | May 19, 2024
وبینار

حوزہ/ رہبر کبیر انقلاب اسلامی، آئینہ دار افکار حسینی، روح اللہ الموسوی حضرت امام خمینیؒ کی چونتیسویں برسی کی مناسبت سے نمایندگی جامعۃ المصطفی (ص)العالمیہ، ہندوستان کی جانب سے ایک علمی وبینار کا انعقاد کیا گیا،

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر کبیر انقلاب اسلامی، آئینہ دار افکار حسینی، روح اللہ الموسوی حضرت امام خمینیؒ کی چونتیسویں برسی کی مناسبت سے نمایندگی جامعۃ المصطفی (ص)العالمیہ، ہندوستان کی جانب سے ایک علمی وبینار کا انعقاد کیا گیا، جسمیں ہندوستان کی ممتاز دینی اور علمی شخصیات نے اپنے عالمانہ و دانشمندانہ بیانات سے امام خمینیؒ کی شخصیت کے مختلف پہلووں اور انکی خدمات پر روشنی ڈالی۔

وبینار کا آغاز قاری محترم عالیجناب فرمان حیدر کے ذریعہ تلاوت کلام مجید سے ہوا، اسکے بعد وبینار کے مجری حجت الاسلام ڈاکٹر سید سرورعباس نقوی نے وبینار میں شریک شخصیات، علما، دانشوروں کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے وبینار کے پہلے مقرر حجت الاسلام والمسلمین عالیجناب ڈاکٹر سید فیاض حسین رضوی کو دعوت دی، آپ نے آیہ کریمہ اِنَّ اللّٰہَ لاَ یُغَیِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰی یُغَیِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِہِمْ کی تلاوت سے اپنے سخن کا آغاز کیا۔

موصوف نے سب سے پہلے نمایندگی جامعۃالمصطفی(ص)العالمیہ، ھندوستان کے رئیس محترم حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب ڈاکٹر رضا شاکری کی جانب سے پروگرام میں شریک شخصیات علماء و دانشوروں کا خیرمقدم اور خوش آمدید کہتے ہوئے فرمایا اگر کوئی قوم معاشرہ میں تبدیلی چاہتی ہے تو اسے سب سے پہلے یہ تغییر خود سے شروع کرنا پڑے گی، امام خمینیؒ کو سب سے زیادہ بھروسہ خداوندمتعال کی ذات پر تھا اور انقلاب اسلامی کی راہ میں انکو کامیابی دینے والا بھی خداوند متعال ہی تھا اور انقلاب کو لانے اور اسکو آگے بڑھانے کے بارے میں جب بھی ان سے سوال کیا گیا تو انھوں نے یہی کہا کہ میں اپنی آنکھوں سے خداوندمتعال کی مدد کو دیکھ رہا ہوں اسے حس کر رہا ہوں۔

موصوف کے بعد ہندوستان کے معروف دانشور سینئر پروفیسرعالیجناب اخترالواسع، سابق پروفیسر جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے بیان میں فرمایا کہ امام خمینیؒ کا انقلاب اسلام کا انقلاب تھا، امام خمینیؒ کا کارنامہ خداوندمتعال کی اطاعت اور انسانیت کے احترام پر منحصر تھا امام خمینیؒ نے انقلاب کی راہ میں نہایت سختیاں برداشت کیں اور انقلاب کو لانے میں امام خمینیؒ کی کامیابی خوداعتمادی اور خدا اعتمادی کا نتیجہ تھا۔ امام خمینیؒ کا انقلاب پوری دنیا کے کمزوروں مظلوموں اور لاچاروں کی حمایات میں تھا، چاہے وہ دنیا کے کسی بھی گوشہ میں ہوں۔

موصوف نے اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا امام خمینیؒ سادگی کا پیکر تھے، استغنا اور توکل کی چلتی پھرتی تصویر تھے وہ تقوے اور طہارت کا نمونہ تھے، پروفیسر اختر الواسع نے کہا کہ امام خمینیؒ کی شخصیت ہمیشہ زندہ رہےگی، امام خمینیؒ کا کام نمونہ عمل ہے اور وہ اپنے کام و عمل کی شکل میں ہمیشہ زندہ رہیں گے، جسم کی موت کوئی موت نہیں ہوتی ہے، جسم مرجانے سے انسان نہیں مرجاتا، موصوف نے فرمایا کہ آج امام خامنہ ای حفظہ اللہ امام خمینیؒ کے میشن کو بخوبی چلا رہے ہیں اور جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اسکے بعد معروف خطیب اور اسلامی محقق عالیجناب ڈاکٹر شوکت علی مرزا صاحب نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ ایرانی قوم اس بات کے لئے قابل فخر و ستائش ہے کہ اسے امام خمینیؒ جیسا رہبر ملا، موصوف نے کہا کہ امام خمینیؒ نے صرف ایران میں انقلاب پیدا نہیں کیا بلکہ آج دنیا میں مسلمانوں میں جو اسلامی رنگ و جذبہ دکھائی دے رہا ہے وہ امام خمینیؒ کے انقلاب کی تاثیر ہے، آج جوانوں میں جو تدین اور اسلامی شئونات پائے جا رہے ہیں تو یہ اس انقلاب کی دین ہے جو ایران میں امام خمینیؒ لائے، آج ۵۷ اسلامی ملک ہیں جو اپنے جو اپنے آپ کو اسلامی ملک کہتے ہیں مگر کسی میں یہ ہمت نہیں ہے کہ وہ یہ کہہ سکے کہ لا شرقیہ ولا غربیہ ولا وطنیہ، اسلامیہ اسلامیہ لیکن امام خمینیؒ نے ۴۵ سال پہلے یہ نعرہ بلند کیا اور اس پرعمل کیا۔

انھوں اپنے بیان کو جاری رکھتے ہوئے کہا آج دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں ایران کی طرف رجوع کر رہی ہیں یہ سب اللہ کی مدد کا نتیجہ ہے، امام خمینیؒ نے وحدت اور یکجہتی کا جو پیغام دیا ہے ہمیں اس پر عمل کرنا وار ایک پرچم تلے جمع ہونا ہمارا فرضہ ہے۔

آخری میں حیدرآباد کے مشہور و معروف عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین عالیجناب مولانا سید تقی آغا صاحب قبلہ نے تقریر کی اپ نے اپنے بیان میں فرمایا کہ امام خمینیؒ بہ یک وقت ایک عظیم فقیہ بھی تھے، فیلسوف بھی تھے شاعر اور ادیب بھی تھے اور ان سب سے بڑھکر وہ ایک عارف تھے انکی زنگی کے مختلف پہلو ہیں کہ جنکے کچھ اہم گوشوں پر ابھی تک کم توجہ دی گئی ہے انکے ایک عارف ہونے کے سلسلہ میں جو کچھ کہنا چاہئے تھا وہ ابھی تک کہا نہیں گیا ہے آپ نے ۲۸ سال کی عمر میں پرواز درملکوت کتاب جو دعائے سحر کی شرح ہے اسے تحریر کیا اسکے علاوہ عرفان پر بہت سی کتابیں اور حواشی قلمبند کئے، امام خمینیؒ خوبیوں اور محاسن کی فہرست میں سب سے آگے نظر آتے ہیں اگر علماء میں دیکھا جائے تو آپ عظیم فقیہ، عرفاء میں دیکھیں تو عرفان کا درجہ یہاں تک بلند کہ ہرعطا اور کامیابی میں صرف خدا کی ذات انکی نگاہوں میں تھی، اگر فلاسفہ کی فہرست میں دیکھیں تو امام خمینیؒ ایک بہترین فیلسوف، اور اگر مصلحین میں دیکھا جائے تو امام خمینیؒ جیسے مصلح کی مثال ملنا مشکل ہے۔

وبینار میں نظم کے سلسلہ میں شاعراہل بیتؑ جناب محسن علی پوری صاحب نے امام خمینیؒ کی شان میں بہترین اشعار کے ذریعہ امام خمینیؒ کو خراج عقیدت پیش کیا۔

عزداروں کے لب پرکیوں نہ ہو چرچا خمینیؒ کا

نگاہوں میں بسا ہے آج بھی چہرہ خمینیؒ کا

نبھاکر ذمہ داری ہرقدم پر خامنہ ای نے

جہاں میں کردیا ہر اک عمل زندہ خمینیؒ کا

آخر میں وبینار کے مجری جناب ڈاکٹر سید سرورعباس نقوی نمایندگی جامعۃ المصطفی(ص)العالمیہ ہندستان کی جانب سے وبینار میں شریک تمام شخصیات اور شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خود شرکا کی جانب سے رئیس محترم نمایندگی جامعۃ المصطفی(ص)العالمیہ عالیجناب ڈاکٹر رضا شاکری صاحب کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے ہمارے لئے یہ بھترین فرصت فراہم کی کہ ہم عالم اسلام کی عظیم الشان شخصیت رہبرکبیر حضرت امام خمینی رحمت اللہ علیہ کی شخصیت اور انکی خدمات سے متعلق عالم اسلام کی برجستہ شخصیات کے گرانبہا بیانات سے بہرہ مند ہوسکیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .