حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، نمائندگی جامعہ المصطفی دہلی کی جانب حجت الاسلام و المسلمین ممتاز علی مرحوم کی مجلس سوئم کا اہتمام کیا گیا، اس میں تمام ملازمین شریک ہوئے ۔
مجلس میں سب سے پہلے مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے قران کریم کی تلاوت کی گئی اور اس کے بعد ہندوستان میں جامعہ المصطفی العالمیہ کے نمایندہ حجت الاسلام و المسلمین رضا شاکری نے مجلس خطاب کیا ۔
اپ نے اپنے خطاب میں سورہ جمعہ کی چھٹی ایت کریمہ " فَتَمَنَّوُا الْمَوْتَ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ " تلاوت کرتے ہوئے فرمایا: خداوند متعال نے خود کو اولیاء الھی کے دعویدار یھودیوں کو خطاب کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا ہے کہ سچی محبت اور اپنے دعوے میں صداقت کا لازمہ یہ ہے کہ انسان موت کا متمنی رہے ، اگر یھودی اپنے دعوے میں سچے ہیں تو موت کی تمنا اور آرزو کریں ۔
حجت الاسلام والمسلمین شاکری نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ در حقیقت موت کی تمنا اور آرزو، عبودیت اور بندگی کو مرحلہ کمال تک پہنچانا ہے ، بیان کیا: جب انسان کو موت سے انس پید ہوجائے اور اس سے مانوس ہوجائے تو گویا اس کے مراتب کمال کو معراج مل گئی ہے ۔
انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہ موت کی حقیقت کیا ہے ؟ فرمایا: فلاسفہ کی نگاہ میں موت روح کا بدن سے نکل جانا یعنی "ترک البدن" ہے ، صدر المتالھین شیرازی کہتے ہیں کہ روح "جسمانیت الحدوث روحانیت البقاء" ہے ، خداوند متعال نے انسانی جسم کو ایسا خلق کیا ہے کہ روح جسم کے پیرائے میں رشد و ترقی پاتی ہے ، اور اس قدر رشد کرجاتی ہے کہ "وَمَنْ نُعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ أَفَلَا يَعْقِلُونَ" کا مصداق بن جاتی ہے ۔
ہندوستان میں جامعہ المصطفی العالمیہ کے نمائندہ نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان اس دنیا میں محدود وقت کے لئے ایا ہے پھر بھی اس دنیا سے جانا نہیں چاہتا جبکہ اس بھی عظیم اور بڑی دنیا اس کی منتظر ہے فرمایا: وہ عالم ایک حقیقی عالم ہے ، اسی بنیاد پر مولا فرماتے ہیں کہ میں موت سے مانوس ہوں اور اسے گلے لگانے کے لئے امادہ و تیار ہوں ۔
اپ نے سورہ انشقاق کی چھٹی ایت کریمہ "یا أَیُّهَا الاِنْسانُ إِنَّکَ کادِحٌ إِلى رَبِّکَ کَدْحاً فَمُلاقِیهِ" کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا: انسان اپنے اندر لیاقت دیدار پیدا کرے ، لہذا میں دعاوں میں سے ایک دعا جس کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے وہ یہ ہے کہ انسان اس بات کی دعا کرے کہ خدا اسے موت کے لائق بنا دے ۔
حجت الاسلام والمسلمین شاکری نے صدقہ کی اہمیت بیان کرتے ہوئے فرمایا: طولانی اور لمبی حیات پانے کے لئے زیادہ سے زیادہ صدقہ دیا کریں کیوں کہ یہ عمل انسان کی موت کو ٹال دیتا ہے اور صدقہ کے لئے پیسہ و مال کا دینا ہی لازم نہیں بلکہ سلام کرنا بھی صدقہ ہے " صِلُوا أرحامَكُم ولو بِالسَّلامِ " جبکہ کچھ لوگ "َبُوسًا قَمْطَرِيرًا" ہیں ، منھ ٹیڑھے کئے رہتے ہیں۔