۲۴ آبان ۱۴۰۳ |۱۲ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 14, 2024
مولانا ممتاز علی مرحوم

حوزہ/ مولانا شیخ ممتاز علی واعظ قمی کے علم و عمل سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ علیؑ والا اپنی خدمات اور کردار سے ممتاز ہوتا ہے۔ آپ کی زندگی اور خدمات ان کے بعد آنے والوں کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔

تحریر: ڈاکٹر شجاعت حسین

حوزہ نیوز ایجنسی |

مولانا شیخ ممتاز علی واعظ قمی غازی پوری، امام جمعہ و الجماعت، امامیہ ہال، پنچکوئیاں روڈ، دہلی کی وفات نے ہندوستان اور بیرونِ ملک کے لوگوں کے ذہن و قلب پر گہرے غم و اندوہ کا اثر چھوڑا۔ ان کی رحلت پر متعدد مجالس، کانفرنسز اور تعزیتی اجتماعات کا انعقاد ہوا، جو ان کی علمی عظمت اور خدمتِ دین کا مظہر ہیں۔

علمی اور تبلیغی سفر

مرحوم شیخ ممتاز علی واعظ قمی ابن مرحوم شیخ محمد صدیق نے علم کے حصول کے لئے مختلف علمی اداروں اور ممالک کا سفر کیا، جن میں جامعہ جوادیہ (بنارس)، جامعہ امامیہ (بنارس)، مدرسہ الواعظین (لکھنؤ)، حوزہ علمیہ حجتیہ (قم المقدسہ)، افریقہ، جرمنی اور ہالینڈ شامل ہیں۔ درس و تدریس اور تبلیغ کے فرائض انجام دینے کے بعد، 1993 سے اپنی وفات تک دہلی کے امامیہ ہال میں انجمنِ اثنا عشری کے زیر انتظام امام جمعہ و الجماعت کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیتے رہے۔

اہل علم و ادب

مولانا شیخ ممتاز علی علمی حلقوں میں ایک پسندیدہ شخصیت تھے۔ 4 اگست 1994 کو غالب اکیڈمی بستی نظام الدین، دہلی میں، انہوں نے میری کتاب "وزڈم آف علیؑ" کی رسمِ اجراء میں شرکت کی۔ اس موقع پر دیگر اہم شخصیات، جیسے پروفیسر شارب رودولوی، ڈاکٹر مفتی مکرم (امام فتح پوری مسجد)، ایم پی سجن کمار، ایم ایل اے شعیب اقبال، ذہین نقوی، افتخار جیلانی، عبد المنان اور عبد الباری بھی موجود تھے۔ اس موقع پر شیخ ممتاز علی صاحب نے مجھ سے پوچھا کہ "وزڈم آف علیؑ" لکھنے کا مقصد کیا تھا؟ میں نے جواباً کہا کہ حضرت علیؑ کی حیاتِ طیبہ کا ہر پہلو علم و حکمت کا منبع ہے اور ان کی جنگی شجاعت بھی علم کی روشنی سے بھرپور تھی۔ میرے اس جواب نے مولانا کو خوشی دی اور انہوں نے مجھے مزید علمی کاوشوں کی دعائیں دیں۔

شخصیت و اوصاف

شیخ ممتاز علی واعظ قمی ایک عابد، عالم، مخلص اور منکسر المزاج انسان تھے۔ انہوں نے اپنی زندگی دین کی خدمت اور خلقِ خدا کی بھلائی میں بسر کی۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ منبر و محراب، درس و تدریس، قلم و زبان سے دین کی خدمت اور اللہ تعالیٰ کی محبت اور عشقِ محمدؐ و آلِ محمدؐ کے فروغ میں گزرا۔ اپنی زندگی کے 67 برس ترکِ دنیا، لالچ سے کنارہ کشی اور خدا کی قربت کے پیغام کو عام کرنے میں صرف کیے۔

مولانا شیخ ممتاز علی واعظ قمی کے علم و عمل سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ علیؑ والا اپنی خدمات اور کردار سے ممتاز ہوتا ہے۔ آپ کی زندگی اور خدمات ان کے بعد آنے والوں کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .