۱۸ آبان ۱۴۰۳ |۶ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 8, 2024
مولانا شیخ ممتاز علی

حوزہ/گجرات کے مبلغ مولانا احسان عباس قمی مبارکپوری نے ایک پیغام میں ہندوستان کے معروف خطیب اور عالم دین مولانا ممتاز علی کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت پیش کی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، گجرات کے مبلغ مولانا احسان عباس قمی مبارکپوری نے ایک پیغام میں ہندوستان کے معروف خطیب اور عالم دین مولانا ممتاز علی کی المناک رحلت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت پیش کی ہے۔

تعزیت نامہ:

قال الامام الصادق علیہ السّلام: اذا مات العالم ثلم فی الاسلام ثلمۃ لا یسدھا شیء الی یوم القیمۃ. اس دار فانی میں روزانہ کسی نہ کسی کا آنا جانا لگا ہوا ہے مگر آنیوالے کی آمد پر خوشی ہوتی ہے اور جانیوالے کی جدائی کا غم ہوتا ہے اور غم کی نوعیت بھی الگ الگ ہوتی ہے، کسی کے جانے کا غم محدود ہوتا ہے اور کسی کے جانے کا غم لامحدود، ایسے ہی لامحدود غم دے کر جانیوالوں میں ایک عظیم شخصیت عالم جلیل و فاضل نبیل، مبلغ بے باک و خطیبِ آل مصداق لولاک، مفکر و مدبر، پیکر اخلاص و مروت، راہ رو راہ قناعت، صابر وشاکر، حق گو و حق پسند، معلم اخلاق حضرت حجۃالاسلام والمسلمین، ثقۃ الملۃ والدین عالیجناب الحاج مولانا شیخ ممتاز علی صاحب قبلہ کی تھی، جنھوں نے ٦/ نومبر ۲۰۲۴ کو داعی اجل کو لبیک کہا اور اپنے خانوادہ سمیت ہم سب کو روتا بلکتا چھوڑ دیا۔

انا للہ و انا الیہ راجعون رضا بقضائہ وتسلیما لامرہ.

مولانا مرحوم کی رحلت کی خبر سنتے ہی دل و دماغ صدمے میں ڈوب گئے اور جس نے بھی سنا وہ حیرت کا مجسمہ بن گیا۔

میں کئی بار مولانا مرحوم سے ملا اور ان کی رفتار و گفتار کا مطالعہ کرنے کے بعد میں اس نتیجے پہ پہنچا کہ "مولانا" بہت ہی خلیق اور ملنسار تھے، ہر ایک سے مسکراتے ہوئے ملتے اور چھوٹوں سے بڑی شفقت ومحبت سے پیش آتے، سادگی آپ کے عنصر میں شامل تھی، تصنع و بناوٹ سے کافی دور رہتے تھے۔

مولانا ممتاز علی مرحوم کی سادگی اور منکسر المزاجی اس حد تک آپ کے اندر تھی کہ امامیہ ہال کے "امام جمعہ" ہونے کے باوجود ہاتھ میں جھرنے والا لوٹا لیے جھاڑیوں میں پانی ڈالتے رہتے، ایک مرتبہ ایک شخص امامیہ ہال پہنچا اسوقت مولانا مرحوم جھاڑیوں میں پانی ڈال رہے تھے، وہ آپ کو پہچانتا نہیں تھا بولا: مولانا ممتاز صاحب یہیں رہتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں! اس نے کہا: ان سے کیسے ملاقات ہوسکتی ہے ؟ آپ نے فرمایا: بتائیے کیا کام ہے؟

انہوں نے کہا کہ کام مولانا سے ہے آپ سے بتاکر کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا: میں ہی "ممتاز علی" ہوں۔ اسے یقین نہیں ہو رہا تھا کہ بھلا یہاں کا امام جمعہ جھاڑیوں میں پانی تھوڑی ڈال سکتا ہے، بہرحال کافی دیر کے بعد اسے یقین ہوگیا کہ آپ ہی مولانا ممتاز علی صاحب تھے۔

ایسی سادگی پر ہمارا سلام ہو!

آپ سیرت مولا علی علیہ السّلام پر عمل پیرا تھے، افسوس اتنا بڑا باکمال شخص دنیا سے رخصت ہوگیا، آپ کا جانا ملت تشیع کا عظیم نقصان ہے۔

میں اس فاجعۂ عظمیٰ پر تمام اہل علم حضرات، آپ کے سبھی شاگردوں اور دوستوں، آپ کے خانوادے بالخصوص امام عصر عجل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت میں تعزیت و تسلیت عرض کرتا ہوں۔

اللہ تعالیٰ بطفیل محمد وآل محمد علیہم السّلام مولانا مرحوم کے درجات عالی فرمائے اور پسماندگان کو صبرِ جمیل و اجر جزیل عنایت کرے۔

آمین یارب العالمین

تبصرہ ارسال

You are replying to: .