۱۶ آبان ۱۴۰۳ |۴ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 6, 2024
مولانا شیخ ممتاز علی

حوزہ/ مولانا شیخ ممتاز علی واعظ غازی پوری ۲۵؍اگست ۱۹۵۷ء کو غازی پور میں پیدا ہوئے اور جامعہ جوادیہ بنارس سے فخرالافاضل کرنے کے بعد حوزۂ علمیہ قم ایران میں تعلیم حاصل کی۔ آپ امام جمعہ امامیہ ہال دہلی، بہترین خطیب اور مترجم کے طور پر مشہور تھے۔ ۵ نومبر ۲۰۲۴ء کو دہلی میں انتقال کر گئے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مرحوم ججۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ ممتاز علی واعظ غازی پوری مولانا ممتاز علی واعظ غازی پوری امام جمعہ امامیہ ہال نئی دہلی شیخ محمد صدیق صاحب مرحوم غازی پوی کے فرزند تھے جو۲۵؍اگست ۱۹۵۷ء کو غازی پور میں پیدا ہوئے تھے۔

حجۃ الاسلام مولانا شیخ ممتاز علی واعظ قمی غازی پوری،جامعہ جوادیہ بنارس سے فخرالافاضل کرنے کے بعد مدرسۃ الواعظین لکھنؤ میں داخلہ لیا۔اور تین سالہ تعلیمی کورس مکمل کرنے کے بعد دوسال تبلیغی دورہ بھی کیا۔ہندوستان کے مختلف شہروں میں قابل قدر تبلیغی خدمات انجام دیں۔چند سال حوزۂ علمیہ قم ایران میں بھی تعلیم حاصل کی۔اس وقت امامیہ ہال ،نئی دہلی میں امام جمعہ و جماعت ہیں۔ساتھ ہی درس و تدریس کے فرائض بھی انجام دے رہے ہین۔بہترین خطیب اور مترجم ہیں۔فارسی و عربی کتابوں کے اردوترجمے کرنے میں مہارت رکھتے ہیں۔آپ کے متعدد کتابوں کے ترجمے شائع ہو چکے ہیں‘‘۔(تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ،جلد دوم،صفحہ ۷۶۰)

مولانا ممتاز علی صاحب قبلہ طاب ثراہ نہ صرف ۱۹۹۲ء سے تاحیات امامیہ ہال نئی دہلی کے امام جمعہ و جماعت تھے بلکہ اس دوران دفتر انٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر ،ایران کلچر ہاؤس نئی دہلی سے منسلک رہ کر ہفتہ میں ایک دو روز اپنی خدمات انجام دیتے تھے۔ جامعہ اہل بیت ؑ دہلی میں تدریس کے فرائض بھی انجام دیتے تھے۔ادارہ تنظیم المکاتب لکھنؤ کے نائب صدر تھے۔جامعہ جوادیہ بنارس کے ہونہار اور قابل قدر فرزندوں میں سےتھے۔مدرسۃ الواعظین لکھنؤ میں حجۃ الاسلام مولانا سید حسین مہدی حسینی واعظ قمی غازی پور اور حجۃ الاسلام مولانا سید محمد محسن صاحب قبلہ واعظ جونپوری اور مولانا مرحوم ہمدرس ساتھی تھے۔ اور مولانا ابن حسن املوی واعظ،مولانا محمد داؤد املوی واعظ،مولانا تفضل مہدی واعظ معروفی مرحوم کے جونیئر ہمعصر ساتھی تھے۔ افسوس ۵؍ نومبر۲۰۲۴ء کو دہلی میں علم و عمل کا یہ روشن ستارہ ہمیشہ کے لئے غروب ہو گیا۔

پروردگار عالم مرحوم کو جوار اہل بیت علیہم السلام میں بلند درجات عنایت فرمائے اور مرحوم کی اہلیہ اور بچوں نیز دیگر لواحقین و متعلقین کو صبر جمیل مرحمت فرامائے ۔آمین۔ اس دعاء کے ساتھ مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اور جملہ علماء و طلباء و مومنین بالخصوص حضرت امام زمانہ عجل اللہ تعالیٰ فرجہ الشریف کی خدمت میں تعزیت و تسلیت پیش کی جاتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .