حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،’’مدرسۃ الواعظین ہندوستان کا ایسا ادارہ جو اسلامی مبلّغین کو تعلیم دیتا ہے یہی نہیں کہ اپنے کو ایسی تعلیم اور تبلیغی سرگرمیوں کے لئے محدود کئے ہوئے ہے بلکہ مدرسہ ہند و پاکستان میں مبلّغین کی تقرری ، ان کی نگرانی اور ہدایات کے لئے علٰحدہ محکمہ رکھتا ہے۔۔۔۔اس ادارہ میں ایک کتب خانہ بھی ہے جسے بلا شبہ ہندوستان کی سب سے اچھی علمِ دینیات پر مشتمل لائبریری کہہ سکتے ہیں ۔‘‘(رپورٹ منجانب جنرل سکریٹری مدرسۃ الواعظین لکھنؤ ۵۰-۱۹۴۹ء )
’’بر صغیر کا عظیم تبلیغی ادارہ ’’مدرسۃ الواعظین لکھنؤ‘‘ ۱۹۱۹ء میں عالم وجود میں آیا۔ جس کی ایک زرّیں تاریخ رہی ہے۔ اس ادارہ نے افریقہ کے سنگلاخ صحرا تک میں دقتیں جھیل کے دین پھیلایا ‘‘(مولانا سید محمد جابر روراسی واعظ مدیر ماہنامہ اصلاح لکھنؤ)
’’مدرسۃ الواعظین لکھنؤ میں کبھی مصر و عجم سے طلاب تحصیل و تربیت تبلیغ کے لئے آتے تھے ،(نجف وکربلا)عراق کے اھل ِخیر مومنین میں دوسری جنگ عظیم سے قبل یہ تحریک شروع ہوئی تھی کہ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کے طرز پر وہاں بھی کوئی ادارہ قائم کیا جائے ۔۔۔سلام ان نیک ساعتوں پر اور ان نیک نفس ھستیوں پر کہ ان کی نیت خیر عمل مدرسۃ الواعظین بنی‘‘۔(حجۃ الاسلا م والمسلمین مولانا سید علی ناصر سعید موسوی عبقاتی)
مدرسۃ الواعظین کو یہ افتخار حاصل ہے کہ یہاں عراق اور ایران کے طلباء تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آتے تھے۔مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا کی بڑی بڑی عظیم و اہم علمی ،ادبی،سماجی،سیاسی شخصیات نے وقتاً فوقتاً مدرسۃ الواعظین کے دورے کئے ہیں اور معائنہ رجسٹر میں اپنے دست مبارک سے اپنے دلی تا ثرات تحر یر فرمائے ہیں۔
جناب محمد علی جناح نے مدرسۃ الواعظین کا دورہ کیا تھا ، آیۃ اللہ شیخ احمد جنتی رکن شورائےنگہبان ایران ، آیۃ اللہ شیخ علی اکبر ہاشمی رفسنجانی سابق صدر جمہوری اسلامی ایران ،اورعلماٗے عراق و ایران مدرسۃ الواعظیں کا دورہ کرکے بے انتہا عجیب روحانی خوشی محسوس کرتے تھے۔مدرسۃ الواعظین لکھنؤ سے متعلق تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے میری کتاب تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ (تین ضخیم جلدوں میں)ناشر ’’انٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر ،ایران کلچر ہاؤس ،نئی دہلی ملاحظہ کرسکتےہیں۔
پاکستان میں تبلیغ دین کا ڈنکا بجانے والے اور شیعیت کا پرچم لہرانے والے مولانا سید نجم الحسن کراروی مرحوم واعظ تھے،مولانا حافظ کفایت حسین مرحوم واعظ تھے،مولانا مرزا یوسف حسین مرحوم واعظ تھے،مولانا شیخ محمد بشیر فاتح ٹیکسلا مرحوم واعظ تھے،مولانا شیخ محمد جواد مبارکپوری مرحوم واعظ تھے،مولانا شیخ اختر حسین مبارکپوری مرحوم واعظ تھے وغیرہ وغیرہ۔