تحریر: حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی، صدرالافاضل،واعظ
تاثرات: از قلم حقیقت رقم :حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا شیخ ممتاز علی واعظ،امام جمعہ و جماعت امامیہ ہال،نئی دہلی
باسمہ سبحانہ
ہندوستان میںمدرسوں کا وجود تو بہت زمانے سے ہے ۔اِس زمانہ میں بھی بہت سارے علماء نے دینی مدارس قائم کرلئے ہیں اور تعلیم و تربیت طلاب کا کام انجام دے رہے ہیں۔آج کے مدارس کی تاریخ تو سب کے سامنے ہے لیکن قدیم موجودہ شیعی مدارس کی تاریخ پر پردہ پڑرہا تھا،پرانی باتیں ذہنوں سے محو ہوتی جا رہی تھیں ،نئی نسل کو ان کی تاریخ سے آگاہ کرنے کے لئے انٹرنیشنل نور مائکرو فلم سینٹر،ایران کلچر ہاؤس ،نئی دہلی کے ڈائریکٹر جناب ڈاکٹر الحاج مہدی خواجہ پیری صاحب نے جناب مولانا ابن حسن صاحب املوی صدرالافاضل ،واعظ کو معین فرمایا ۔آپ نے کافی عرق ریزی سے کچھ مدارس کی تاریخ کا سراغ لگایا ہے۔موصوف ہماری طالب علمی کے زمانہ میں مدرسۃ الواعظین لکھنؤ میں ہم سے سینیٔر تھے اور ماہنامہ مجلہ’’ الواعظ ‘‘ لکھنؤ کے کامیاب ایڈیٹر بھی تھے۔ادارہ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کی طرف سے تبلیغی خدمات انجام دینے کے لئے ملک و بیرون ملک کا سفر بھی کیا۔ آپ نے مدارس کی تاریخ نویسی کے گراں بہا کام کو انجام دینے کا بیڑا اٹھایا اور کافی محنت و مشقت سے اسے پایہ ٔ تکمیل کو پہونچایا ۔مختلف شہروں کا سفر بھی کیا اور بہت سے علماء وفارغ التحصیل قدیم و جدید طلاب سے بھی رابطہ قائم کیا ۔معلومات جمع کرنے میں موصوف کو بڑی دقّتوں کا سامنا کرنا پڑا ،کہیں کچھ بھی سراغ نہیں ملا اور کہیں صرف دھندلا عکس نظر آیا ،کسی جگہ اچھا استقبال بھی ہوا ،کسی جگہ عدم توجہ کا سامنا کرنا پڑا مگر آپ نے ہمت نہیں ہاری اور کتاب : ۱ تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ ،جلد اول،800صفحات۲ تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ ،جلد دوم،802صفحات۳ تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ،جلد سوم،704صفحات۴ تاریخ مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنؤ،جلد اول،446صفحات۵ تاریخ مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنؤ،جلد دوم،402صفحات۶ تاریخ مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنؤ،جلد سوم،645صفحات۷ تاریخ جامعہ جوادیہ بنارس،602صفحات۸ تاریخ مدرسہ باب العلم مبارکپور،665صفحات۹ تاریخ وثیقہ عربی کالج ،فیض آباد،صفحات تقطیع 20X30/8 سائزکی ضخیم کتابیں مرتب کرنے میںشاندار کامیابی حاصل کی اور اس وقت بھی تلاش و جستجو جاری ہے۔ بعض رفقاء نے ان تاریخوں میں بہت سی معلومات کو ناقص قرار دیا ہے ،ایسے ہمدرد افراد سے درمیان گفتگو میں نے گذارش کی کہ اگر آپ کے پاس کامل معلومات ہیں تو اس نقص کو دور فرمادیں ،لیکن صرف اعتراض ہی ہاتھ آیا اور عملی طور پر کوئی لکھنے کے لئے تیار نظر نہیں آیا۔
تاریخ جامعہ جوادیہ بنارس کی اشاعت (تقریب رسم اجراء بمقام درگاہ فاطمان بنارس ، بتاریخ ۲۲؍مئی ۲۰۲۲ءبروز اتوار۹؍بجے دن آیۃ اللہ سید شمیم الحسن الرضوی حفطہ اللہ کے خویش مولانا سید اعجاز حسنین غدیری طاب ثراہ کی مجلس چہلم)کے موقع پر بنارس اور اردگرد کے علماءوافاضل اورطلاب و مومنین کا کافی بڑا عظیم الشان مجمع موجود تھا سب نے اس خدمت کو خوب سراہا بھی ۔۔۔ابھی بھی یہ کام باقی ہے۔
انٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر ،ایران کلچر ہاؤس ،نئی دہلی کے ڈائریکٹر برادرم آقای ڈاکٹر الحا ج مہدی خواجہ پیری نے تقریباً ۴۴؍سال کی جانفشانی کے بعد قلمی اور مطبوعہ معلومات کا بہت بڑا ذخیرہ جمع کیا ہے جس کے مطالعہ کے بعد علمائے شیعہ اور مدارس کے بارے میں ریسرچ اور تحقیق کے متلاشی حضرات کے لئے بڑا اچھا کام ہو سکتا ہے۔
وثیقہ عربی کالج فیض آباد کی تاریخ مرتب کرنے میں موجودہ پرنسپل مولانا محمد محسن صاحب قبلہ اور وثیقہ کالج کے بہت سارے بزرگ فارغ التحصیل طلاب بہترین مددگار ہو سکتے ہیں اور مجھے امید ہے کہ مولانا ابن حسن صاحب املوی نے ان حضرات سے ضرور تعاون حاصل کیا ہوگا۔
محکمہ آثار قدیمہ والے زمین سے نکلنے والے پتھر اور مٹی کے ڈھیر میں دبے ہوئے برتنوں کے ٹکڑوں اور پرانے سکّوں سے قوموں کی خاموش تاریخ نکال لیتے ہیں ،پرانی چیزیں اپنی زبان بے زبانی سے تاریخِ امم بیان کردیتی ہیں تو پھر اگر بولنے اور معلومات رکھنے والے علماء وطلاب سامنے آئیں تو مدارس کی جیتی جاگتی تصویر سامنے آسکتی ہے۔اگر یہ واقف کار افراد معلوما ت طلب کرتے وقت سامنے آجاتے اور اپنی معلومات سے مصنف کا تعاون فرماتے تو تصنیف میں چار چاند لگ جاتے۔کتاب مرتب ہو جانے کے بعد اکثر احباب کو یہ کہتے دیکھا کہ ’’اس میں تو فلاں چیز چھوٹ گئی اور فلاں واقعہ رقم نہیں ہو سکا‘‘کاش وہ پہلے بتا دیتے تو یہ ادھوراپن ختم ہو جاتا۔پھر بھی مصنف اپنی ترتیب کو حرف آخر نہیں گردانتے ۔نئی معلومات اور نیک مشوروں کو بڑے کھلے دل سے استقبال کرتے ہیں یہ ان کی اعلیٰ ظرفی ،خوش اخلاقی ، فراخ د لی اور حق پسندی کی دلیل ہے۔
مولف موصوف نے مذکورہ تاریخوں کو مرتب کرنے کے لئے مختلف شہروں کا سفر کیا،جگہ جگہ خطوط لکھے،(ماہنامہ اصلاحؔ لکھنؤ ،حوزہ نیوز ایجنسی اور سوشل میڈیا میں متعدد بار اس کے لئے اپیلیں شائع کیں ) اس کے بعد جتنی معلومات مل سکیں وہ کتابی شکل میں موجود ہیں ۔خداوند عالم بحق محمد و آل محمد علیہم السلام مولانا ابن حسن صاحب املوی اور آقای ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری صاحب حفظہما اللہ تعالیٰ کی توفیقات میں مزید اضافہ فرمائے اور صحت و سلامتی کے ساتھ طول عمر عطا فرمائے ۔آمین۔
ممتاز علی
امام جمعہ و جماعت ،امامیہ ہال،نئی دہلی
(ماخوذ از کتاب ’’تاریخ وثیقہ عربی کالج ،فیض آباد‘‘صفحہ۲۱)
نام کتاب : تاریخ وثیقہ عربی کالج ،فیض آباد
مؤلف : عمدۃ الواعظین عالیجناب الحاج والزائر مولا نا شیخ ابن حسن صاحب قبلہ املوی کربلائی (صدرالافاضل،واعظ)
زیر نظر : حجۃ الاسلام مولانا سید عالم مہدی صاحب قبلہ زید پوری ،انٹرنیشنل نور مائکرو فلم سینٹر ۔نئی دہلی
ً ً : حجۃ الاسلام مولانا محمد محسن صاحب قبلہ پرنسپل وثیقہ عربی کالج فیض آباد
پروف ریڈنگ : حجۃ الاسلام عالی جناب مولا شیخ مسرور فیضی املوی ’’قمی‘‘
کمپیوٹر کمپوزنگ : مولانا محمد وصی اختر معروفی لکھنؤ
ناشر : انٹر نیشنل نور مائیکرو فلم سینٹر ۔ایران کلچر ہاؤس۔نئی دہلی
مطبوعہ : مطبع نور انٹر نیشنل مائیکرو فلم سینٹر۔ایران کلچر ہاؤس۔نئی دہلی
ایڈیشن : پہلا
تعداد کتاب : 500(پانچ سو کاپی)
تعداد صفحات : 735
تقطیع (سائز) : 20X30/8
سنہ اشاعت : 2023ء
{ خواہشمند حضرات درج ذیل پتہ پر رابطہ کرسکتے ہیں:۔ }
انٹر نیشنل نو ر مائکرو فلم سینٹر ۔ ایران کلچر ہاؤس ،۱۸،تلک مارگ،نئی دہلی۔ہندوستان
Phone:+91-11-23383116,E-Mail:noormicro@yahoo.com / indianmanuscript@gmail.com
http://indianislamicmanuscript.com
۔۔۔۔۔۔