حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار سے ہندوستان کے برجستہ عالم دین و محقق مولانا ابن حسن املوی واعظ بانی و سرپرست حسن اسلامک ریسرچ سینٹر املو،مبارکپور نے کتاب’’ تاریخ مدرسہ وثیقہ عربی کالج فیض آباد ‘‘ کی تالیف و تدوین کے تعلق سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہر و ضلع فیض آباد اتر پردیش ہندوستان کا ایک اعلیٰ دینی مرکز ہے جسے اپنے عہد کے مشہور و معروف منطقی و فلسفی عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی وکیل ِآیۃ اللہ العظمیٰ آقائی سیستانی کے پر دادا حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا محمد حسین اعلی اللہ مقامہ نے مارچ ۱۹۰۴ء میں نواب آصف الدولہ کی والدہ محترمہ امۃ الزہرالملقب بہ نواب بہو بیگم صاحبہ کی جائیداد نوسو روپئے ماہانہ کی رقم سے بہو بیگم کی ہی عمارت میں عربی و فارسی کے امتحانات کے لئے قائم کیا ۔ جسے عظیم المرتبت علماء کی سرپرستی حاصل رہی تو دوسری طرف تعلیمی معیار اور مدرسہ کا نظم و ضبط بھی اچھا رہا۔کہتے ہیں کہ ابتداء میں شیعہ و سنی دونوں کی تعلیم ہوتی تھی اور دونوں فرقوں کے طلباء شیر و شکر ہو کر رہتے تھے۔۔۔قدیم طرز کی کشادہ عمارت ہے جس میں وثیقہ عربی کالج اپنے دیرینہ تعلیمی و تدریسی جاہ و جلال کے ساتھ جاری و ساری ہے۔
مزید اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وثیقہ عربی کالج ‘‘ فیض آباد جس کی ایک بڑی خصوصیت اور امتیازی شان و شوکت یہ ہے کہ اس دینی حوزہ ٔ علمیہ کی تاسیس کا اصلی سہرا ایک ایسی ہستی کے سر انور پر سجایا جاتا ہے جو صنف نسواں کی ایک دیندار و پر افتخار خاتون تھیں اور ماں کی حیثیت سے جن کی آغوش کو پہلا مدرسہ ہونے کا شرف و سعادت حاصل ہے ۔یعنی اودھ کے متشرع و علم پرور بادشاہوں کے اہل حرم کی علم پرور و دیندار و باوقار شخصیت نواب بہو بیگم صاحبہ۔جن کا نام تھا ’’امۃ الزہراء بیگم بنت موتمن الدولہ محمد اسحٰق خاں بن غلام علی بن مرزا حسن شوستری ۔ان بیگم کو ’’ بہو بیگم ‘‘ کا خطاب سسرال سے ملا تھا‘ جو زوجہ محترمہ تھیں نواب شجاع الدولہ کی ۔اور والدہ محترمہ تھیں نواب آصف الدولہ کی۔
انکا کہنا تھا کہ ایسے علمی اداروں ،دینی مدرسوں سے وابستگی و عقیدت مندی اور تاریخی آگہی ہماری روحانی زندگی اور ترقی کی علامت اور ضمانت ہیں۔اسی غرض و غایت کے پیشِ نظر ہم نے برادر عزیز آقائی محترم ڈاکٹر مھدی خواجہ پیری دام ظلہ العالی بانی و ڈائریکٹر مرکز بین المللی نور میکرو فیلم ،ایران کلچر ہاؤس ،نئی دھلی کی خواہش و فرمائش پر ,,تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنو، تین جلدوں میں ۔
اور ’’تاریخ مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنو، تین جلدوں میں اور ’’تاریخ مدرسہ باب العلم مبارک پور، ایک جلد میں اور ’’تاریخ جامعہ جوادیہ بنارس ‘‘ایک جلد میں فی سبیل اللہ مرتب و مکمل کیا۔ جو مرکز بین المللی نور میکرو فیلم ،ایران کلچر ہاؤس ،نئی دہلی کی جانب سے زیور طبع سے آراستہ و پیراستہ ہو کر منظر وجود و شہود پر پورے آب و تاب کے ساتھ اپنے جلوے بکھیر رہی ہیں۔
اور اب بفضلِ رب العالمین ،بطفیل ِ ائمۂ معصومین علیہم السلام برادر عزیز و محترم دوست آقائی ڈاکٹر مھدی خواجہ پیری بانی مرکز بین المللی نور میکرو فیلم ،نئی دھلی کے اصرار و فرمائش پر ’’ تاریخ وثیقہ عربی کالج فیض آباد ‘‘ کی ترتیب و تدوین کا کام شروع کیا ہے۔لہٰذا جن حضرات کے پاس وثیقہ عربی کالج فیض آباد سے متعلق کوئی بھی معلوماتی مواد ہوں یا دستاویز موجود ہوں براہِ کرم ہم کو ارسال فرمادیں ،نیز جو حضرات اس حوزہ ٔ علمیہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں یا کبھی انجام دے چکے ہیں ،اور جو حضر ات اس جامعہ کے فارغ التحصیل یا تعلیم یافتہ ہوں یا اس کے کسی شعبہ سے ( مثلاً مجلس منتظمہ یا یا دفتری امور، وغیرہ سے)کبھی ماضی میں یا حال میں منسلک رہے ہوں وہ اپنے اپنے حالات قلمبند کر کے مع ایک عدد اپنی تصویر کے ہم کو ارسال فرمادیں تا کہ انھیں کتاب میں شامل کیا جا سکے۔
نوٹ: وثیقہ عربی کالج فیض آباد سے متعلق اپنی معلوماتی مواد یا دستاویز کو مندرجہ ذیل پتہ پر ارسال کریں یا موبائل و ایمیل کریں: الحاج مولانا شیخ ابن حسن املوی کربلائی، صدرالافاضل،واعظ حسن ؔاسلامک ریسرچ سینٹر۔حسن منزل۔محلہ محمود پورہ۔ پوسٹ املو ،مبارکپور۔ضلع اعظم گڑھ(یوپی) pin:276404
Mobile:0091-8765110786
E-Mail: ihamilovi@yahoo.com