۱۱ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۲۱ شوال ۱۴۴۵ | Apr 30, 2024
وثیقہ عربی کالج

حوزہ/ کتاب ’’تاریخ وثیقہ عربی کالج فیض آباد ‘ کی تالیف و تدوین کا کام چل رہا ہے لہٰذا جملہ وابستگان وثیقہ عربی کالج فیض آباد سے دردندانہ گزارش کی گئی ہے کہ جس کے  پاس بھی وثیقہ عربی کالج فیض آباد سے متعلق کوئی بھی معلوماتی مواد ہوں یا دستاویز موجود ہوں وہ مولانا شیخ ابن حسن املوی کربلائی کو ارسال کرنے کی زحمت کرے۔

از قلم: مولانا شیخ ابن حسن املوی کربلائی صدرالا فاضل،واعظ

حوزہ نیوز ایجنسی | ہندوستان کے سب سے بڑے صوبہ اتر پردیش میں شاہان اودھ کی پہلی راجدھانی، مشہور و معروف تاریخی علمی و ادبی و مذہبی شہر فیض آباد میں واقع شاہان اودھ کی شاندار تاریخی عمارت میں قائم مشہور دینی و عصری تعلیم کا مرکز ’’وثیقہ عربی کالج ‘‘ بھی قابل دید ہے۔

بتاریخ ۱۸؍۱۹؍نومبر ۱۹۷۵ء میں مومنین شہر و ضلع فیض آباد کی دعوت پر تاریخی امامباڑہ حسینیہ جواہر علی خاں فیض آباد میںادارہ عالیہ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کے سالانہ اجلاس منعقد ہوئے تھے ۔اس موقع پر میں ناچیز بھی مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کے اساتذہ و طلباء وواعظین پورے عملےکے ساتھ فیض آباد آیا تھا۔اور اس وقت ہم لوگوں کے قیام و طعام کا انتظام سرکار ضیاء الواعظین حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید وصی محمد صاحب قبلہ (سابق پرنسپل وثیقہ عربی کالج فیض آباد) کی زیر ضیافت وثیقہ عربی کالج میں ہی تھا۔

تصاویر دیکھیں:

اودھ کی شاندار تاریخی عمارت میں دینی و عصری تعلیم کا مرکز ’’وثیقہ عربی کالج ‘‘ بھی قابل دید ہے

گزشتہ ۱۴؍۱۵؍ نومبر ۲۰۲۲ء کو ایک بار پھر کتاب ’’ تاریخ وثیقہ عربی کالج فیض آباد ‘‘ کی تالیف و تدوین کے سلسلہ میں حجۃ الاسلام مولانا محمد محسن صاحب قبلہ موجودہ پرنسپل وثیقہ عربی کالج فیض آباد کی دعوت پر فیض آباد آنا ہوا۔ تب سے اب تک نہ صرف شہر کی تعمیر و ترقی میں گونا گوں اضافہ ہوا ہے بلکہ وثیقہ عربی کالج میں بھی قابل قدر و لائق دید اور اطمینان بخش تعمیر و ترقی وقع پذیر ہوئی اور ہو رہی ہے جسے دیکھ کر روحانی خوشی محسوس ہوئی۔ علماء طلباء و اساتذہ کرام سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔ سب نے نہایت عزت اور حوصلہ افزائی فرمائی ۔

ہمارے جگری دوست حجۃ الاسلام مولانا سید محمد جابر جوراسی صاحب قبلہ مدیر ماہنامہ اصلاح لکھنؤ کے فرزند ارجمند حجۃ الاسلام مولانا محمد عازم باقری جوراسی قمی صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ استاد وثیقہ عربی کالج فیض آباد نے دو روز میزبانی کا پر خلوص فریضہ انجام دیا ۔ میں مولانا محمد محسن صاحب قبلہ اور تمام اساتذہ و طلباء و کارکنان( میں کم از کم سب اساتذہ کرام کے اسمائے گرامی لکھ سکتا ہوں مگر دامن قرطاس میں گنجائش نہیں ہے اس لئے مجموعی طور سے) سب کا تہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔باقی تاثرات ان شاءاللہ کتاب’’تاریخ وثیقہ عربی کالج فیض آباد ‘‘ میں تحریر اور تصاویر کی شکل میں پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔

واضح رہے کہ کتاب ’’تاریخ وثیقہ عربی کالج فیض آباد ‘] کی تالیف و تدوین کا کام چل رہا ہے لہٰذا جملہ وابستگان وثیقہ عربی کالج فیض آباد سے دردندانہ گزارش ہے کہ جس کے پاس بھی وثیقہ عربی کالج فیض آبادسے متعلق کوئی بھی معلوماتی مواد ہوں یا دستاویز موجود ہوں براہِ کرم ہم کو ارسال فرمادیں ،نیز جو حضرات اس حوزہ ٔ علمیہ میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں یا کبھی انجام دے چکے ہیں ،اور جو حضرات اس جامعہ کے فارغ التحصیل یا تعلیم یافتہ ہوں یا اس کے کسی شعبہ سے ( مثلاً مجلس منتظمہ یا دفتری امور، وغیرہ سے)کبھی ماضی میں یا حال میں منسلک وابستہ رہے ہوں وہ اپنے اپنے حالات قلمبند کر کے مع ایک عدد اپنی تصویر کے ہم کو ارسال فرمادیں تا کہ انھیں کتاب میں شامل کیا جا سکے۔

فقط والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ
محتاج دعا :
الحاج مولانا شیخ ابن حسن املوی کربلائی [صدرالافاضل،واعظ]

حسن ؔاسلامک ریسرچ سینٹر۔حسن منزل۔محلہ محمود پورہ۔ پوسٹ املو ،مبارکپور۔ضلع اعظم گڑھ(یوپی)pin:276404
Mob:8765110786 E-Mail:ihamilovi@yahoo.com
تاریخ : ۱۶؍نومبر ۲۰۲۲ء
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .