۹ فروردین ۱۴۰۳ |۱۸ رمضان ۱۴۴۵ | Mar 28, 2024
وثیقہ عربی کالج فیض آباد

حوزہ/ نور مائکرو فلم سینٹر ،نئی دھلی کے اصرار و فرمائش پر ’’ تاریخ وثیقہ عربی کالج فیض آباد ‘‘ کی ترتیب و تدوین کا کام شروع کیا ہے۔لہٰذا جن حضرات کے پاس وثیقہ عربی کالج فیض آبادسے متعلق کوئی بھی معلوماتی مواد ہوں یا دستاویز موجود ہوں براہِ ان سے ارسال کی گذارش کی گئی ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وثیقہ عربی کالج فیض آباد :شہر و ضلع فیض آباد (اتر پردیش) ہندوستان کا ایک اعلیٰ دینی مرکز ہے جسے اپنے عہد کے مشہور و معروف منطقی و فلسفی عالم دین (حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید احمد علی عابدی وکیل ِآیۃ اللہ العظمیٰ آقائی سیستانی حفظہ اللہ کے پر دادا ) حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا محمد حسین اعلی اللہ مقامہ نے مارچ ۱۹۰۴ء میں نواب آصف الدولہ کی والدہ محترمہ امۃ الزہرالملقب بہ نواب بہو بیگم صاحبہ کی جائیداد نوسو روپئے ماہانہ کی رقم سے بہو بیگم کی ہی عمارت میں عربی و فارسی کے امتحانا ت کے لئے قائم کیا ۔عظیم المرتبت علماء کی سرپرستی حاصل رہی تو تعلیمی معیار اور مدرسہ کا نظم و ضبط بھی اچھا رہا۔کہتے ہیں کہ ابتداء میں شیعہ و سنی دونوں کی تعلیم ہوتی تھی اور دونوں فرقوں کے طلباء شیر و شکر ہو کر رہتے تھے۔۔۔قدیم طرز کی کشادہ عمارت ہے جس میں وثیقہ عربی کالج اپنے دیرینہ تعلیمی و تدریسی جاہ و جلال کے ساتھ جاری و ساری ہے۔

وثیقہ عربی کالج ‘‘ فیض آباد جس کی ایک بڑی خصوصیت اور امتیازی شان و شوکت یہ ہے کہ اس دینی حوزہ ٔ علمیہ کی تاسیس کا اصلی سہرا ایک ایسی ہستی کے سر انور پر سجایا جاتا ہے جو صنف نسواں کی ایک دیندار و پر افتخار خاتون تھیں اور ماں کی حیثیت سے جن کی آغوش کوپہلا مدرسہ ہونے کا شرف و سعادت حاصل ہے ۔یعنی اودھ کے متشرع و علم پرور بادشاہوں کے اہل حرم کی علم پرور و دیندار وباوقار شخصیت نواب بہو بیگم صاحبہ۔جن کا نام تھا ’’امۃ الزہراءبیگم بنت موتمن الدولہ محمد اسحٰق خاں بن غلام علی بن مرزا حسن شوستری ۔ان بیگم کو ’’ بہو بیگم ‘‘ کا خطاب سسرال سے ملا تھا‘‘( تاریخ اودھ کا مختصر جائزہ مصنفہ امجد علیخاںصفحہ ۱۰۳)جو زوجہ محترمہ تھیں نواب شجاع الدولہ کی ۔اور والدہ محترمہ تھیں نواب آصف الدولہ کی۔مولانا سید بدرالحسن فیض آبادی کی تحریر کے مطابق’’ یہ صاحب اقبال غریب پرور شرفا نواز نیک سیرت خاتون نواب محمد اسحاق خاں شوستری صوبہ گجرات کی اکلوتی بیٹی تھیں۔ ہندوستان میں محمد شاہ کی حکومت تھی ،چونکہ محمد شاہ کی اس وقت تک کوئی اولاد موجود نہ تھی اس وجہ سے محمد اسحاق خاں سے انھوں نے قول لے لیاتھا کہ لڑکا یا لڑکی جو تمہارے یہاں پیدا ہووہ مجھ کو دے دینا میں اس کو مثل اپنی اولاد کے پرورش کروں گا چنانچہ محمد اسحق خاں کے یہاں جب یہ لڑکی پیدا ہوئی جن کا نام امۃ الزاہر عرفیت بہو بیگم رکھاگیا تھا۔ قول وقرار کے موافق محمد شاہ نے ان کو گود لے لیا اور مثل اپنی دختر کے شاہی محل میں پرورش کرنے لگے۔ تااینکہ بہو بیگم جواں ہوئیں اور شہنشاہ دہلی محمد شاہ نے انتہائی غوروخوض کیء بعد ابوالمنصور خاں صفدر جنگ کے لڑکے شجاع الدولہ کے ساتھ امۃ الزہرابہو بیگم کی شادی تجویز ہوئی‘‘۔

ایسے علمی اداروں ،دینی مدرسوں سے وابستگی و عقیدت مندی اور تاریخی آگہی ہماری روحانی زندگی اور ترقی کی علامت اورضمانت ہیں۔اسی غرض و غایت کے پیشِ نظر ہم نے برادر عزیز آقائی محترم ڈاکٹر مھدی خواجہ پیری دام ظلہ العالی بانی و ڈائریکٹرانٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر،ایران کلچر ہاؤس ،نئی دھلی کی خواہش و فرمائش پر ,,تاریخ مدرسۃ الواعظین لکھنو،، تین جلدوں میں ۔اور ’’تاریخ مدرسہ سلطان المدارس و جامعہ سلطانیہ لکھنو،، تین جلدوں میں او ر ’’تاریخ مدرسہ باب العلم مبارک پور،، ایک جلد میں اور ’’تاریخ جامعہ جوادیہ بنارس ‘‘ایک جلد میں فی سبیل اللہ مرتب و مکمل کیا۔جو ،انٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر،ایران کلچر ہاؤس ،نئی دھلی کی جانب سے زیور طبع سے آراستہ و پیراستہ ہو کر منظر وجود و شہود پر پورے آب و تاب کے ساتھ اپنے جلوے بکھیر رہی ہیں۔

اور اب بفضلِ رب العالمین ،بطفیل ِ ائمۂ معصومین علیہم السلام برادر عزیز و محترم دوست آقائی ڈاکٹر مھدی خواجہ پیری دام ظلہ العالی ڈائریکٹر انٹر نیشنل نور مائکرو فلم سینٹر ،نئی دھلی کے اصرار و فرمائش پر ’’ تاریخ وثیقہ عربی کالج فیض آباد ‘‘ کی ترتیب و تدوین کا کام شروع کیا ہے۔لہٰذا جن حضرات کے پاس وثیقہ عربی کالج فیض آبادسے متعلق کوئی بھی معلوماتی مواد ہو ں یا دستاویز موجود ہوں براہِ کرم ہم کو ارسال فرمادیں ،نیز جو حضرات اس حوزہ ٔ علمیہ میں درس و تدریس کے فرائض ایجام دے رہے ہیں یا کبھی انجام دے چکے ہیں ،اور جو حضر ات اس جامعہ کے فارغ التحصیل یا تعلیم یافتہ ہوں یا اس کے کسی شعبہ سے ( مثلاً مجلس منتظمہ یا یا دفتری امور، وغیرہ سے)کبھی ماضی میں یا حال میں منسلک وابستہ رہے ہوں وہ اپنے اپنے حالات قلمبند کر کے مع ایک عدد اپنی تصویر کے ہم کو ارسال فرمادیں تا کہ انھیں کتاب میں شامل کیا جا سکے۔

فقط والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

محتاج دعا :
الحاج مولانا شیخ ابن حسن املوی کربلائی [صدرالافاضل،واعظ]

حسن ؔاسلامک ریسرچ سینٹر۔حسن منزل۔محلہ محمود پورہ۔ پوسٹ املو ،مبارکپور۔ضلع اعظم گڑھ(یوپی)pin:276404
Mobile:0091-8765110786 E-Mail: ihamilovi@yahoo.com

تبصرہ ارسال

You are replying to: .