حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،جامعہ جوادیہ بنارس آیت اللہ سید شمیم الحسن صاحب نے کتاب تاریخ جامعہ جوادیہ پر اپنے تاثرات کو پیش کیا جسکا مکمل متن اس طرح ہے؛
بسمہ سبحانہ
شروع کرتا ہوں اس خدا کے نام سے جو ہمیشہ رحم کرنے والا ہے۔
فقہ۔حدیث۔کلام۔منطق ۔فلسفہ ۔نحو ۔ صرف ۔وغیرہ وہ موضوعات ہیں جن کی بالذات تعریف کی جا سکتی ہے ۔تاریخ کا بالذات کوئی وجود نہیں ہے۔گزشتگان کی زندگی اور کارنامے یا اداروں کے حالات قلمبند کردئیے جاتے ہیں اسی کو تاریخ کا نام دیا جاتا ہے۔لیکن مستقبل کے لئے یہی بیحد حوصلہ افزائی کا سبب اور رہنمائی کا ذریعہ قرار پاتے ہیں لہٰذا عقلاً یہ فواید سے خالی نہیں اس جہت سے یہ خدمت وقیع اور اہمیت کی حامل ہے ۔
خوشا نصیب ان لوگوں کے جو زندگی کا ایک بڑا حصہ اس خدمت کے لئے صرف کیا کرتے ہیں اور ہمیں نہ صرف رفتگان کی یاد دلاتے ہیں اور مرنے کے بعد بھی ان کے کارناموں کا ذکر کرکے انھیں زندہ اور پائندہ بنا دیتے ہیں بلکہ ان کے کارناموں اور مساعی جمیلہ سے ہم کو بھی اس راہ پر چلنے کا حوصلہ ملتا ہے۔اور دینی اداروں کے قائم کرنے والوں کی جانفشانیاں نہ صرف ان کی قدر دانی کا ذریعہ ہیں ہم کو بھی ان کی تاسی کرنے کے لئے مہمیز کرتی ہیں۔
بنا بریں جناب مستطاب فاضل جلیل عمدۃ الواعظین مولانا ابن حسن صاحب واعظ زید فضلہ املوی نے دینی مدارس کی معرفی اور بقدر امکان ان سے وابستہ افراد کی خدمتوں کو جمع کرکے ایک مہتم بالشان کارنامہ انجام دیا ہے ۔یہ خدمت ان اداروں کو دوام بخشنے کے ساتھ خود موصوف کی بقا کی ضمانت ہیں۔مولانا موصوف کو اس کا دنیاوی اور مادی اجر و منفعت کے علاوہ محشر میں غیر مرئی اثرات جو نظر آئیں گے وہ عظیم ہیں۔
مولانا نے یوں تو حصول علم کے بعد اور واعظ کی سند پانے کے بعد مسلسل جو تبلیغی خدمات مختلف علاقوں میں انجام دی ہیں خصوصاً گجرات میں نیز قلمی خدمت مضامین کے ذریعہ مجلات میں کرتے رہے ہیں وہ باخبر افراد سے مخفی نہیں ہیں موصوف کی جلالت قدر کے لئے کافی و وافی ہیں۔لیکن جامعہ سلطانیہ سلطان المدارس لکھنو اور مدرسۃ الواعظین لکھنو کے سلسلہ میں اور اب جامع العلوم جوادیہ عربی کالج بنارس کے بارے میں متعدد ضخیم جلدوں میں جو خدمت انجام دی ہے وہ عظیم خدمت اور تاریخی دستاویز ہے۔
ایسے ہی اہل علم کے لئے یہ فرمان ہے :۔العلماء باقون ما بقی الدھر’’ جب تک دنیا باقی ہے علماء کو بھی بقا اور دوام حاصل رہے گا‘‘
یہ تحریری کارنامہ مولانا موصوف کے نامۂ عمل میں ایسے اضافہ کا سبب ہوگا کہ جب داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا تو وزن سبک نہ ہوگا۔علم دین کی تعلیم و ترویج کے سلسلہ میں حدیث میں وارد ہے کہ :۔
’’ محشر میں تمام اعمال حسنہ میزان میں رکھے جا چکے ہو ں گے تو آخر میں روئی کے گالے کے مانند کو ئی چیز میزان ِ عمل میں رکھی جائے گی اور پوچھا جائے گا کہ جانتے ہو یہ کیا چیز ہے وہ کہے گا کہ نہیں تو اس سے کہا جائے گا تم نے دوسروں کو جو علم دیا تھا پھر اس نے دوسروں کو سکھایا ہے یہ وہی علم ہے‘‘۔
مولانا موصوف نے ہمارے جامعہ کی تاریخ مرتب کرنے میں جو بھی جانفشانی اور زحمت اٹھائی ہے اس کے لئے ہم شکر گزار ہونے کو اپنا اخلاقی اور دینی فریضہ جانتے ہوئے صمیم قلب سے شکر گزاری کے ساتھ دعا گو ہیں کہ موصوف کی حیات و سلامتی کے ساتھ ان کی خدمت پایہ تکمیل تک پہونچے نیز جو لوگ بھی اس خدمت میں سہیم و معاون تھے ان کے لئے بھی دعاء ِ خیر کرتے ہیں ۔خصوصاً عالی جناب حجۃ الاسلام آقائی خواجہ پیری دام عزہ کے لئے خیر و سلامتی کے طالب ہیں۔
وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
اقل الزمن سید شمیم الحسن
۲۰۔۹۔۲۰۲۰ء
نام کتاب : تاریخ جامعۂ جوادیہ بنارس
مؤلف : عمدۃ الواعظین عالیجناب الحاج والزائر مولا نا شیخ ابن حسن صاحب قبلہ املوی کربلائی (صدرالافاضل،واعظ)
زیر ِنظر : حجۃ الاسلام عالیجناب مولانا مظاہر حسین صاحب قبلہ پرنسپل مدرسہ باب العلم مبارک پور
پروف ریڈنگ : حجۃ الاسلام عالی جناب مولا شیخ مسرور فیضی املوی ’’قمی‘‘
کمپیوٹر کمپوزنگ : مولانا محمد وصی اختر معروفی لکھنؤ(کمپیوٹرکمپوزر ماہنامہ اصلاح لکھنو و روزنامہ اودھ نامہ لکھنو)
ناشر : مرکز بین الاقوامی نور میکرو فیلم ۔ایران کلچر ہاؤس۔نئی دھلی۔ھند
مطبوعہ : نور انٹر نیشنل مائیکرو فلم سینٹر۔ایران کلچر ہاؤس۔نئی دھلی۔ھند
ایڈیشن : پہلا
تعداد کتاب : 500
تعداد صفحات 602
تقطیع (سائز) : 20X30/8
سنہ اشاعت : ۲۰۲۰ء
قیمت :400/00
{ملنے کا پتہ}
مرکز بین المللی نور میکرو فیلم۔خانہ فرہنگ جمہوری اسلامی ایران،۱۸،تلک مارگ،نئی دہلی۔ھند(فون نمبر:0091-11-23383116)
ضروری اعلان : خواہشمند حضرات کتاب تاریخ جامعہ جوادیہ، لکھی ہوئی قیمت مبلغ چار سو روپئے ادا کر کے دفتر انٹر نیشنل نور مائیکرو فلم سینٹر ،ایران کلچر ہاؤس ،۱۸،تلک مارگ،نئی دہلی،ھند سے حاصل کر سکتے ہیں،رجسٹرد پوسٹ سے منگانے کے لئے مزید پوسٹل چارج ادا کرنا ہوگا