۹ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 28, 2024
تاثرات بابت کتاب’’تاریخ مدرسہ باب العلم، مبارکپور ‘‘

حوزہ/ مولانا سید محمد جابر جوراسی صاحب قبلہ واعظ: ۱۹۲۹ء؁ میںمبارک پور میں دینی مدرسہ ’’ باب العلم ‘‘ کا قیام ۔تعلیمی اور دینی مراکز کے قیام نو کی ہوا چلی تو ۱۹۱۹ء؁ میں مدرسۃ الواعظین لکھنؤ اور شیعہ کالج لکھنؤ کا قیام ہوا۔ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کے مبلغین نےا س تحریک کو دوسرےمقامات پر عام کیا۔ مبلغ اسلام مولانا جواد حسین صاحب قبلہ نے اس ضمن میں اپنے وطن مبارک پور کی محرومی کو دور کیا اور شاندار مدرسۂ باب العلم وجود میں آگیا‘‘۔

حوزہ نیوز ایجنسی |

تحریر: حجۃ الاسلام مولانا ابن حسن املوی صدرالافاضل،واعظ

تاثرات بابت کتاب’’تاریخ مدرسہ باب العلم، مبارکپور ‘‘

تاثرات: باب العلم مبارک پور ایک دینی درسگاہ ، ایک تحریک، از قلم : عالیجناب مولانا سید محمد جابر جوراسی صاحب قبلہ واعظ ، مدیر ماہنامہ اصلاح لکھنؤ
الحمد لاھلہ والصلوٰۃ علیٰ اھلھا
مشرقی یوپی کی شیعی جمیت والی معروف آبادیوںمیں سے قصبہ مبارک پور ضلع اعظم گڑھ کا نام نمایاں ہے۔ اگر چہ برادران اہل سنت کی تعداد ان سے بھی زیادہ ہے اور دونوں میں ٹکراؤ کی نوبت آتی رہی ہے۔ جس سے امت مسلمہ کمزوری کا شکار ہوئی ہے۔ شیعوں میں بھی لا یعنی اختلاف نے شیعوں کی ترقی میں روڑے اٹکائے ہیں پھر بھی نامساعد حالات میں ، کارنامے انجام دے کر قوم کی زریں تاریخ رقم کرنےوالوں کی کمی نہیں رہی ہے۔ ایسے مجاہدوں میں بجا طور پر مبلغ اسلام مولانا جواد حسین صاحب قبلہ صدر الافاضل واعظ کا اسم گرامی انفرادی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے دو کارناموں کو قطعاً نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ایک تو مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کی جانب سے ہینگو ضلع کوہاٹ پنجاب میں ان کے تبلیغی خدمات ، دوسرے ۱۹۲۹ء؁ میںمبارک پور میں دینی مدرسہ ’’ باب العلم ‘‘ کا قیام ۔تعلیمی اور دینی مراکز کے قیام نو کی ہوا چلی تو ۱۹۱۹ء؁ میں مدرسۃ الواعظین لکھنؤ اور شیعہ کالج لکھنؤ کا قیام ہوا۔ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ کے مبلغین نےا س تحریک کو دوسرےمقامات پر عام کیا۔ مبلغ اسلام مولانا جواد حسین صاحب قبلہ نے اس ضمن میں اپنے وطن مبارک پور کی محرومی کو دور کیا اور شاندار مدرسۂ باب العلم وجود میں آگیا۔ جو بحمد اللہ آج بھی سر گرم عمل ہے۔ اگر انتظامیہ کمیٹی کے ارکان کے اختلافات نے وقتاً فوقتاً سر نہ اٹھایا ہوتا تو آج یہ ادارہ مزید روبہ تر قی ہوتا۔ ہر ادارہ کی انتظامیہ کو اس مسئلہ کو سنجیدگی سے لینا چاہئے ان کی وجہ سے ترقی متاثر نہ ہو ورنہ امام عصرؑ کے سامنے ضرور جوابدہ ہونا ہوگا۔
مدرسۃ الواعظین لکھنؤ ہی کے ایک واعظ برادرم الحاج مولانا شیخ ابن حسن املوی صدر الافاضل کو معبود نے توفیق سے نوازا ہے انہوں نے مدارس کی تاریخ قلم بند کرنے میں اپنی منفرد شناخت قائم کی ہے۔ مدرسۃ الواعظین لکھنؤ ۔ سلطان المدارس لکھنؤ اور اب باب العلم مبارک پور کی تاریخ ان کی سعی و کوشش سے مرتب ہوکر مستقبل کی نسل کی رہنمائی کے لئے آمادہ ۔ ؎
اللہ کرے زور قلم اور زیادہ فقط، سید محمد جابر جوراسی
(ما خوذاز کتاب ‘‘تاریخ مدرسہ باب العلم ،مبارکپور‘‘صفحہ ۹)

تاثرات بابت کتاب’’تاریخ مدرسہ باب العلم، مبارکپور ‘‘

نام کتاب : تاریخ مد رسۂ باب العلم ،مبارکپور
مؤلف : عمدۃ الواعظین عالیجناب الحاج والزائر مولا نا شیخ ابن حسن صاحب قبلہ املوی کربلائی (صدرالافاضل،واعظ)
پروف ریڈنگ : حجۃ الاسلام عالی جناب مولا شیخ مسرور فیضی املوی ’’قمی‘‘
کمپیوٹر کمپوزنگ : مولانا محمد وصی اختر معروفی لکھنؤ(کمپیوٹرکمپوزر ماہنامہ اصلاح لکھنو و روزنامہ اودھ نامہ لکھنو)
ناشر : مرکز بین الاقوامی نور میکرو فیلم ۔ایران کلچر ہاؤس۔نئی دھلی۔ھند
مطبوعہ : نور انٹر نیشنل مائیکرو فلم سینٹر۔ایران کلچر ہاؤس۔نئی دھلی۔ھند
ایڈیشن : پہلا
تعداد کتاب : 500(پانچ سو)
تعداد صفحات : 667 (چھ سو چھیاسٹھ)
تقطیع (سائز) : 20X30/8
سنہ اشاعت : 2018-19(۱۹۔۲۰۱۸ء؁)
{ خواہشمند حضرات درج ذیل پتہ پر رابطہ کرسکتے ہیں:۔ }
انٹر نیشنل نو ر مائکرو فلم سینٹر ۔ ایران کلچر ہاؤس ،۱۸،تلک مارگ،نئی دہلی۔ہندوستان
Phone:+91-11-23383116,E-Mail:noormicro@yahoo.com / indianmanuscript@gmail.com
http://indianislamicmanuscript.com
۔۔۔۔۔۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .