۳۰ فروردین ۱۴۰۳ |۹ شوال ۱۴۴۵ | Apr 18, 2024
شہید ثالث سمینار نجف

حوزہ/ شہید ثالث علیہ الرحمہ کے یوم شہادت پر نجف اشرف میں مؤسسۂ امام موسیٰ ابنِ جعفرعلیھما السلام کی جانب سے حوزۂ علمیۂ نجف اشرف کے بزرگ اساتیذ اور علمائے کرام اور مراجع کرام کے نمائندوں کی موجودگی میں ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، شہید ثالث علیہ الرحمہ کے یوم شہادت پر مؤسسۂ امام موسیٰ ابنِ جعفرعلیھما السلام کی طرف سے ایک سمینار کا انعقاد کیا گیا جو بمقام مہمان سرائے امام حسن علیہ السّلام زیر نگرانئ حرم امام علی علیہ السلام واقع ہوا جس میں دفاتر مراجع کی نمائندگی ،حوزۂ علمیۂ نجف اشرف کے بزرگ اساتیذ اور علمائے کرام کی شرکت رونقِ جلسہ قرار پائی۔

تصاویر دیکھیں:

نجف اشرف میں شہیدِ ثالث علیہ الرحمہ پر عظیم الشان سمینار کا انعقاد

آغازِ جلسہ تلاوتِ کلامِ پاک سے محترم شیخ بشیر ترابی نجفی نے کیا اس کے بعد سید ابو ثمامہ عابدی نے بارگاہِ امیر المومنین علیہ السلام میں قصیدۂ کوثریہ پیش کیا اور پھر شہیدِ ثالث علیہ الرحمہ کی مجاہدانہ زندگی اور انکے بے لوث خدماتِ دین پر تقاریر کا سلسلہ شروع ہوا جس میں ان جملہ شخصیات نے حسب تسلسل روشنی ڈالی:

1_ حجت الاسلام و المسلمین سید عز الدین الحکیم فرزندِ آیت اللہ العظمی السید محمد سعید الحکیم رحمۃ اللّٰہ علیہ

2_نمائندۂ رھبر معظم آیت اللہ سید مجتبیٰ حسینی دام ظلہ

3_حجت الاسلام و المسلمین شیخ علی نجفی فرزندِ آیت اللہ العظمی الشیخ حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ

4- اختتامی تقریر مفکر و مبلغِ عظیم عزت مآب حجت الاسلام و المسلمین السید محمد الموسوی دام ظلہ نے انجام دی۔

ان بزرگان نے جن چند اہم نکات پر توجہ مرکوز فرمائی:

1-مؤسسۂ موسیٰ ابنِ جعفر علیھما السلام براے تحقیق و تالیف و ترجمہ کے اس اقدام کو سراہا ۔

2-تحقیق و تالیف و ترجمہ کوئی آسان کام نہیں بلکہ ایک سنگین ذمہ داری ہے اس میں طلاب دینیہ کو پیش پیش ہونا چاہئے۔

3-ہندوستانی علما کی مظلومیت اس سے زیادہ اور کیا ہوگی کہ چنندہ علما کے علاوہ اکثر کی زندگی اور قلمی آثار سے حوزاتِ علمیہ محروم رہے۔

4-اس سے بہترین موقع اور کیا ہو سکتا ہے کہ جوارِ امیر المومنین علیہ السلام میں رہ کر ہندوستانی علماء کے آثار پر تحقیق و بر رسی کی جائے۔

ان بزرگوں کے علاوہ حوزۂ علمیہ کے معروف اساتیذ آیت اللہ سید صادق خرسانی دام ظلہ ،سید مکی میلانی،سید احمد بحر العلوم ،شیخ ساجد نجفی،شیخ وسام،شیخ ابو حسن غرآوی اور ہند و پاک کے افاضل نے کثرت سے شرکت فرمائی اور محترم جناب ابو علی نے حرم امام علی علیہ السلام کے دفتر کی طرف سے نمائندگی فرمائی۔ اور اس سیمینار کی نظامت فرما رہے تھے مولانا سید حسین عبّاس زیدی ۔

حاضرین کے سامنے شہید کے بعض قلمی آثار پیش کئے گئے جن میں سے چند یہ ہیں:احقاق الحق،مجالس المومنین،الصوارم المهرقة،مصائب النواصب،السحاب المطیر فی آیة التطھیر،کشف العوار فی آیة الغار،کشف القناع اس کے ساتھ ساتھ شہید کی کچھ اور اردو اور فارسی کتابیں پیش کی گئیں۔

پروگرام کے آخر میں مولانا شبیر آغا کربلائی نے مؤسسہ کی جانب سے حاضرین کی خدمت میں کلماتِ تشکر ادا کئے ۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .