حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ شہید ثالثؒ کی جانب سے قاضی نور اللہ شوشتری قدس سرہ کی برسی کے موقع پر شهید سالانہ یاد کے طور پر یہ پروگرام منعقد کیا جاتا ہے، لہذا حسب سابق اس سال بھی یہ پروگرام یکم رجب المرجت 1443 هجری کو زور و شور سے برپا ہوا۔
پروگرام کا آغاز حوزہ علمیہ شہید ثالثؒ کے ہونہار طالب علم سید علی حسین رضوی کی تلاوت کلام مجید سے ہوا۔ اس سال یہ پروگرام پہلی رجب کو منعقد ہوا اس لئے امام باقر علیہ السلام کی ولادت با سعادت کی مناسبت سے حوزہ کے ایک اور ہونہار طالب علم سید آل حسن رضوی نے امام باقر علیہ السلام کی شان میں بہترین اشعار پیش کئے۔
اسکے بعد شہید ثالثؒ کی زندگی پر حوزہ کے ایک اور طالب علم سید محمد حمزہ زیدی نے ایک علمی مقالہ پیش کیا۔ مقالہ کے بعد حجت الاسلام سید شمع محمد رضوی نے اپنے مخصوص اور پرجوش لب و لہجہ میں شہید ثالثؒ رح کے سلسلہ میں بہترین اشعار پیش کئے، اسکے بعد تقسیم انعامات کا پروگرام ہوا۔
شہید کی برسی سے پہلے حوزہ میں دو مسابقے منعقد ہوئے ، پہلا مسابقہ کتابخوانی کا تھا جو خود شہید ثالثؒ کے زندگی نامہ پر مشتمل کتاب شناخت نامه قاضی نور الله شوشتری قدس سره سے منعقد ہوا، اور دوسرا مسابقہ حفظ قرآن کا تھا۔
حوزہ علمیہ شہید ثالثؒ میں تمام حوزوی دروس کے ساتھ حفظ قرآن کا سلسلہ بھی جاری ہے اور گروہ الف کے طلاب تیسواں پارہ اور سورہ بقرہ حفظ کر چکے ہیں، ان مسابقوں میں امتیازی درجات حاصل کرنے والے طلاب محترم کی خدمت میں انعامات پیش کئے گئے۔
تقسیم انعامات کے بعد حجت السلام شیخ طاہر عباس اعوان صاحب نے اپنی بہترین تقریر کے ذریعہ شہید ثالثؒ کی علمی اور مجاہدانہ زندگی کے ساتھ ساتھ بر صغیر کے بعض دیگر علماء کی علمی خدمات پر روشنی ڈالی، مولانا موصوف مرکز احیاء آثار علماء برصغیر کے بانی ہیں جس میں بر صغیر کے علماء کی سینکڑوں نایاب کتابیں موجود ہیں۔