۷ اردیبهشت ۱۴۰۳ |۱۷ شوال ۱۴۴۵ | Apr 26, 2024
مولانا علی عباس خان

حوزہ/ پرنسپل مدرسہ شہید ثالث رہ قم مقدس نے خطاب کرتے ہوئے بیان کیا کہ علی علیہ السلام کی ایک ضربت عبادت ثقلین پر بھاری ہے۔" یہاں معیار ظاہری وزن نہیں بلکہ معرفت کردگار ہے جس کے سبب اس کے خاص بندے مولا علی علیہ السلام کی ایک ضربت عبادت ثقلین پر بھاری ہوئی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،امیرالمومنین علیہ السلام کی شہادت کے موقع پر مولانا علی عباس خان پرنسپل مدرسہ شہید ثالث رہ قم مقدس نے خطاب کرتے ہوئے ۔حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کی حدیث "خدا کی قسم میں اللہ کی سب سے بڑی آیت ہوں۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے بیان کیا کہ آیت اور نشانی کا کام انسان کو مقصد تک پہنچانا ہے، آیت چھوٹی اور بڑی ہوتی ہے، ہر آیت اپنے حسب حیثیت انسان کو مقصد تک پہنچاتی ہے، انسان کا سب اہم مقصد بلکہ اس کا مقصد خلقت اپنے معبود تک پہنچنا ہے تو اس کے لئے اسکی آیتوں کی رہنمائی لازم ہے، آیت جتنی عظیم ہوگی انسان کے مقصد تک رسائی بھی اتنی ہی آسان ہوگی۔  امیرالمومنین علیہ السلام نے اس حدیث میں فرمایا کہ "میں خدا کی سب سے بڑی آیت ہوں۔" یعنی آپ اللہ کی سب سے عظیم نشانی ہیں تو ممکن نہیں کہ انسان بغیر امیرالمومنین علیہ السلام کے خدا تک پہنچ سکے۔ 

مولانا علی عباس خان نے بیان کیا کہ فروع دین کو اس لئے فروع دین کہتے ہیں کیوں وہ اصول دین پر موقوف ہوتے ہیں اور اصول دین میں دیگر تمام اصول چاہے نبوت و ولایت ہو یا قیامت ہو سب توحید پر موقوف ہیں یعنی بغیر توحید کے کسی دوسری اصل تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ جیسا کہ علامہ طباطبائی رہ نے ہر مشکل کا حل توحید میں تلاش کرنے کی تاکید کی۔ یہ توحید معرفت کے بغیر ممکن نہیں اور اسی معرفت کے مطابق انسان کے عقائد و اعمال کو اہمیت ملتی ہے۔ ایک کم معرفت والا اگر پوری رات اللہ کی عبادت کرے تو اسے اسی معرفت کے مطابق اجر و ثواب ملتا ہے لیکن اگر کوئی معرفت کے ساتھ رات بھر بستر پر سوتا رہے تو اسے مرضی معبود حاصل ہو جاتی ہے۔ اسی طرح جنگ خندق میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "علی (علیہ السلام) کی ایک ضربت عبادت ثقلین پر بھاری ہے۔" یہاں معیار ظاہری وزن نہیں بلکہ معرفت کردگار ہے جس کے سبب اس کے خاص بندے مولا علی علیہ السلام کی ایک ضربت عبادت ثقلین پر بھاری ہوئی۔

مولانا علی عباس خان نے مومنین کو موجودہ آزمائش میں صبر کی دعوت دیتے ہوئے بیان کیا کہ اللہ اپنے بندوں سے خوب واقف ہے لیکن بعض اوقات آزمائشوں میں مبتلا کرتا ہے تا کہ بندہ صبر کر کے کامیابی حاصل کرے اور اس کے درجات میں اضافہ ہو۔ جیسا کہ اہلبیت علیہم السلام کی سیرت ہمیں اس کی دعوت دیتی ہیں۔ اہلبیت علیہم السلام کے فضائل انکی معرفت کے سلسلہ میں ہمارے مددگار ہوتے ہیں اسی طرح انکی سیرت ہمیں مقصد کی رہنمائی کرتی ہے۔ کیوں وہ اللہ کی آیات اور اس کی نشانیاں ہیں، اور نشانیوں کا کام مقصد کی رہنمائی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .