حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،ہندوستان میں بارہ سو (1200) ہجری سے پہلے یعنی 900 سال پہلے سے 1200 ہجری تک صوفیت کے شکنجہ میں پھنسے سادات و مؤمنین کو 1200 میں آزاد کراکر شیعیت کی طرف لانے والے یعنی اپنے قلم و زبان سے عظیم مجاہدہ کرکے ہندوستان میں خالص اور واضح شیعیت اور تشیع کے مروج، صوفیت، اخباریت اور وہابیت کا بے مثال قلع قمع کرنے والے، صوفیوں کے کھیل تماشا سے ہٹ کر عزاداری کا ڈھانچہ، شرعی طور پر تیار کرنے اور اسے مضبوطی سے رواج دینے والے، بر صغیر میں اصول کے پہلے علمبردار، رسول خیر الانام اور اہل بیت کرام علیہم الصلاۃ والسلام کے طریقہ پر ہند میں سارے عبادات و اعمال، خاص طور پر نماز جماعت و جمعہ و اعیاد کو برپا کرنے والے، روضہ خوانی اور محرم ناموں سے الگ، علمی، محقق اور مستند ذاکری کے بانی جن کا آج 242 سال گزرنے کے بعد بھی احسان شناس و تحقیق پسند علماء و مؤمنین بصد احترام نام لیتے ہیں۔
وہ کون ؟
اعنی/ یعنی مجدد الشریعۃ محیی الملۃ آیۃ اللٰہ العظمیٰ سید دلدار علی غفران مآب ہیں ۔
مواعظ حسنیہ ،آئینۂ حق نما، الرمح المصقول، احکام عدالت علویہ ، مطارق الیقین ، اوراق الذھب ، تذکرۃ العلماء المحققین ، نجوم السماء، نجومِ تواریخ اور ورثۃ الانبیاء جیسی مستند کتابوں کو پڑھیں تاکہ آپ سب ہندوستان یا برصغیر کی صحیح صحیح شیعہ تاریخ کو جانیں اور سمجھیں اور پھر شیعیت کی تاریخ پر صحیح بولیں اور لکھیں۔
ان خیالات کا اظہار محقق و مؤلف، کتاب شناس و تاریخ شناس سید مصطفیٰ حسین نقوی اسیف جائسی، نور ھدایت فاؤنڈیشن ، حسینیہ حضرت غفران مآب نے کیا۔