حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ، بتاریخ 24/ستمبر 2020 عیسوی ، مطابق ، 6/ صفرالمظفر1442 ہجری قمری مطابق 3 مہر ہجری شمسی کو حوزہ علمیہ قم میں مجمع محققین ہند کے گروہ علمی برائے تاریخ کی جانب سے علامہ سبط الحسن ہنسوی کی کتاب تذکرۃ مجید "در احوال شہید ثالث قاضی نور اللہ شوشتری رحمۃاللہ علیہ" کاتنقیدی جائزہ کے عنوان کے تحت مجتمع امین بلوک 3 سالن اجتماعات میں ایک علمی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں حوزہ علمیہ قم کے نامور علمائے کرام اور طلاب علوم دینی نے شرکت فرمائی۔
اس نشست میں مجمع محققین ہند کے سکریٹری حجۃالاسلام والمسلمین مولانا محمد باقرر ضا سعیدی، گروہ علمی برائے تاریخ کے رئیس حجۃالاسلام والمسلمین جناب مولانا سید احتشام عباس زیدی، گروہ علمی برائے تاریخ کے سکریٹری حجۃالاسلام والمسلمین جناب مولانا سید شمیم رضا رضوی، گروہ فقہ واصول کے رئیس حجۃالاسلام والمسلمین جناب مولانا شاہوار حیدر سعیدی گروہ کلام و مذاہب کے رئیس حجۃالاسلام والمسلمین جناب مولانا محمد فائز باقری اور گروہ تاریخ کے رکن حجۃالاسلام والمسلمین جناب مولانا سید معراج مہدی رضوی نے بھی شرکت فرمائی۔
نشست کا آغاز تلاوت کلام اللہ مجید سے ہوا بعد از آں ناظم علمی نشست حجۃالاسلام والمسلمین جناب مولانا سید شمیم رضا رضوی نے حاضرین کا خیر مقدم کرتے ہوئے چند مقدماتی کلمات بیان فرمائے نیز محقق ومقرر جلسہ حجۃالاسلام والمسلمین جناب مولانا سید احتشام عباس زیدی قبلہ کو دعوت بیان دی۔
اس علمی نشست میں مقرر محترم نے ہندوستان میں تشیع کے حالات اور شیعیت کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے شہید راہ حق وحقیقت، شہید دفاع ولایت شہید ثالث قاضی نور اللہ شوشتری رحمۃاللہ علیہ کے مفصل حالات زندگی اور ان کی جانفشانیوں نیز ان کے تبحر علمی کو بیان فرمایا۔
اس نشست میں اس دور کی سلطنتوں کا تذکرہ بھی ہوا ،اکبر بادشاہ ،ہمایوں اور جہانگیر کے دور کے پرآشوب حالات اور ان حالات میں تشیع کی حفاظت اور اس کی ترویج نیز تشیع کی رد میں لکھی جانے والی کتابیں من جملہ صواعق محرقہ کا جواب احقاق الحق اور مجالس المومنین جیسی عظیم کتابوں کا تذکرہ ہوا اور جناب شہید ثالث رہ کی قضاوت اور ان کی محنتوں اور مشقتوں کا ذکر سامنے آیا۔ ہندوستان میں تشیع کا ورود اور اسکی ترقی جیسے مسائل پر گفتگو ہوئی۔
اختتام کے حصہ میں حاضرین جلسہ نے بھی اس گفتگو میں حصہ لیا اور اپنے علمی نظریات کو بیان فرمایا اور یہ جلسہ انتہائی مفید ثابت ہوا۔