۱۳ مهر ۱۴۰۳ |۳۰ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Oct 4, 2024
ڈاکٹر عباسی

حوزہ/ سربراہ جامعۃ المصطفٰی العالمیہ نے کہا کہ سید مقاومت کوئی فرد نہیں تھے، بلکہ وہ ایک راستہ اور مکتب تھے اور یہ مکتب جاری رہے گا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،شہید مقاومت حضرت سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے سلسلے میں جامعۃ المصطفیٰ قم، ایران میں ایک عظیم اجتماع منعقد ہوا۔ اس اجتماع میں 50 سے زائد ممالک کے علمائے کرام، طلاب، محققین، تمام مدیران، اور برجستہ شخصیات نے شرکت کی۔ یہ پروگرام ادارہ تبلیغات اور روابط عمومی المصطفیٰ کی جانب سے منعقد کیا گیا۔

عالمِ اسلام ایک بے مثال رہنما سے محروم ہو گیا، ڈاکٹر عباسی

اس اجتماع میں سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے مجرمانہ اور گھناونے اقدام کی شدید مذمت کی گئی۔ پروگرام کے دوران حجة الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی نے تعزیتی کلمات پیش کیے اور کہا کہ "حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل اور مزاحمت کے قابل فخر رہنما کی شہادت پر ہم حضرت ولی عصر علیہ السلام اور رہبر انقلاب اسلامی کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں۔

عالمِ اسلام ایک بے مثال رہنما سے محروم ہو گیا، ڈاکٹر عباسی

مولانا سید شمع محمد رضوی نے مزید کہا کہ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے لبنان کی بہادر قوم، امتِ مسلمہ، اور لبنان کے مظلوم عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے پورے ملک میں پانچ دن کے عام سوگ کا اعلان کیا ہے۔

اس پروگرام میں مولانا سید شمع محمد رضوی نے ہندوستان کی نمائندگی کرتے ہوئے تعزیتی کلمات کے علاوہ اشعار کے ذریعے سامعین کے قلوب کو منور کیا۔ ان اشعار میں انہوں نے کہا:

لبنان کے اخبار سے اعلان ہوا ہے

اک مرد مجاہد ابھی قربان ہوا ہے

بچوں کی ہوئی آج یتیمی میں شراکت

گھر جن کا بھی لبنان میں ویران ہوا ہے

اشعار کے علاوہ مولانا سید شمع محمد رضوی نے لبنانی عوام کے درد اور صیہونی ظلم کے خلاف استقامت کی عظمت کو بیان کیا۔

عالمِ اسلام ایک بے مثال رہنما سے محروم ہو گیا، ڈاکٹر عباسی

اس پروگرام میں کئی دیگر ممالک کے شعراء اور خطباء نے بھی نظم و نثر میں شہید کو خراج عقیدت پیش کیا۔ رئیس جامعۃ المصطفٰی العالمیہ ڈاکٹر عباسی نے اپنی تقریر میں کہا کہ شہید مقاومت کا ایک چھوٹا سا انتقام فقط اسرائیل کی نابودی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالم اسلام ایک عظیم شخصیت اور حزب اللہ ایک بے مثال رہنما سے محروم ہوگئی ہے، انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید مقاومت اس وقت شہید ہوئے جب وہ بیروت کے نواحی علاقوں کے بے گھر لوگوں کے مکانات کی تعمیر اور ان کے دفاع کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ سید مقاومت کوئی فرد نہیں تھے، بلکہ وہ ایک راستہ اور مکتب تھے اور یہ مکتب جاری رہے گا۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .