حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ آیت اللہ خامنہ ای بھیک پور، سیوان، بہار میں شہیدِ مقاومت حضرت سید حسن نصر اللہ اور ان کے ہمراہ شہید ہونے والے ساتھیوں کی شہادت کی خبر سے پورا عالم اسلام بالخصوص عالم تشیع غم زدہ ہے۔ اسی غم کی مناسبت سے حوزہ علمیہ میں سہ روزہ مجالس عزا کا انعقاد کیا گیا، جس میں قرآن خوانی، نظامت، شعرائے اہل بیت کی پیش خوانی، اور علمائے کرام و محبان اہل بیت نے اپنے تاثرات کو پیش کیا۔
اس موقع پر سید عارف عباس رضوی نے شہید حسن نصر اللہ کو "آسمانِ مقاومت کا درخشندہ ستارہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ محبان اہل بیت حزب اللہ کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے حزب اللہ کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صہیونی حکومت کو ماضی کی طرح اس بار بھی شکست ہوگی۔ انہوں نے رہبر معظم انقلاب اور لبنانی قوم کو تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سید حسن نصر اللہ کی شہادت سے پوری امت مسلمہ کا نقصان ہوا ہے۔ ایک عمر راہ خدا میں جہاد کے بعد شہادت کی موت ان کی پاکیزہ روح کے لئے انعام ہے۔ وہ آسمان مقاومت کا درخشندہ ستارہ اور اسلامی اخلاق کے پیکر تھے، جنہوں نے حزب اللہ میں قابلِ قدر کارنامے انجام دیے۔
منعقدہ اجلاس سے سید محمد علی رضوی نے کہا کہ حسن نصر اللہ کی پوری زندگی اسرائیل کے خلاف بھرپور جدوجہد سے عبارت تھی، اور ان کی شہادت سے اسرائیل خود کو تقویت محسوس کر رہا ہے۔ انہوں نے حزب اللہ کے رہنماء کی شہادت پر اس بزدلانہ کارروائی کی شدید مذمت کی۔
مولانا سید صادق حسین رضوی نے اپنی تقریر میں کہا کہ "حسن نصر اللہ کا قتل اسرائیل کی بزدلانہ دہشتگردی ہے اور اس سے صیہونیت کا بدنما چہرہ مزید سیاہ تر ہو گیا ہے۔" انہوں نے مومنین کو اپنی ذمہ داریوں کی جانب متوجہ رہنے کا مشورہ دیا اور دعاء کی کہ اللہ شہید کی شہادت کو قبول فرمائے۔
امام جمعہ گوپالپور مولانا سید جاوید اختر رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسرائیل نے سید حسن نصر اللہ کو شہید کر کے اپنی تباہی کو دعوت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر مقام پر احتجاجی مظاہروں کی ضرورت ہے اور صیہونی ظلم کی مذمت ہر حق پسند شخص کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سید حسن نصر اللہ نے اپنی زندگی القدس کی آزادی اور فلسطینی عوام کی حمایت کے لئے وقف کی تھی اور ان کی یہ قربانی فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کو مزید تقویت بخشے گی۔