حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمِ ربانی، آسمانِ مقاومت کا درخشندہ ستارہ، مردِ مجاہد، مدبر و بصیرت کے حامل رہنما، جو 32 برس تک اسرائیل کے مقابلے میں حزب اللہ جیسی قدرتمند اسلامی مقاومت کی قیادت کرتے رہے اور صیہونی فوج کی سینکڑوں شیطانی سازشوں کو ناکام بنایا، وہ آج اس دنیا میں موجود نہیں ہیں لیکن ان کی یادیں ہمیشہ عاشقانِ ولایت کے دلوں میں زندہ رہیں گی کیونکہ وہ اہلِ بیتؑ اور کربلا کے سچے شیدائی تھے۔
شہید سید حسن نصراللہؒ کی پہلی برسی کے موقع پر پوری دنیا میں مجالس اور پروگرام منعقد کئے گئے۔ اسی سلسلے میں علمی مرکز قم "مجتمع آموزش عالی فقہ" میں بھی ایک پر وقار بزمِ شعر و ادب سجائی گئی، جہاں شہید سید حسن نصراللہؒ، شہید سید صفی الدین اور ان کے رفقائے شہادت کو یاد کیا گیا۔

اس موقع پر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید شمع محمد رضوی نے اپنے پراثر اشعار کے ذریعے خراجِ عقیدت پیش کیا۔ آپ نے کہا: "شہید حسن نصراللہؒ آسمانِ مقاومت کا درخشندہ ستارہ اور اسلامی اخلاق کا پیکر تھے۔ ایک عمر جہاد فی سبیل اللہ کے بعد شہادت کی سعادت پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔"
مولانا شمع محمد رضوی نے اپنے کلام میں اس بات پر زور دیا کہ شہید سید حسن نصراللہؒ کی زندگی اسرائیل کے خلاف مسلسل جدوجہد سے عبارت تھی، اور ان کی شہادت پر دشمن کا خوش ہونا محض خام خیالی ہے۔ آپ نے کہا کہ حزب اللہ کے عظیم رہنما کی شہادت دراصل صیہونی حکومت کی بزدلانہ دہشتگردی ہے، جس سے ان کے بدنما چہرے مزید عیاں ہوئے ہیں۔
مولانا نے مزید کہا: "علمی و جہادی میدان میں سید مقاومت کی بے مثال جدوجہد اور باطل کے خلاف قیام تاریخِ اسلام کا ایک روشن باب ہے۔ ان کی قربانی فلسطین کی آزادی کی جدوجہد کو مزید تقویت بخشے گی، اور ان کا راستہ ہمیشہ باقی رہے گا۔"
پروگرام کے آخر میں مجتمع آموزش عالی فقہ کے جانشین حجۃ الاسلام و المسلمین سید عابدیان نے خطاب کرتے ہوئے شہید مقاومت کی زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی۔ علاوہ ازیں مختلف ممالک کے شعرائے کرام نے بھی اپنے اشعار کے ذریعے شہید سید حسن نصراللہؒ اور ان کے رفقاء کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔









آپ کا تبصرہ