حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،سید مقاومت، عظیم مجاہد سید حسن نصر اللہ اور ان کے رفقاء کی شہادت نے سرزمین لبنان کو سرخ اور قلوب مومنین کو مجروح کر دیا ہے۔ اس عظیم سانحے کی یاد میں نجف اشرف کے مکتب امام حسن میں تعزیتی جلسہ اور مجلس ترحیم کا انعقاد کیا گیا جس میں شہدائے لبنان کے ایصال ثواب کے لئے دعائیہ اور تعزیتی کلمات پیش کیے گئے۔
جلسے کا آغاز تلاوت قرآن کریم اور دعا اہل الثغور سے مولانا شیخ عمران کرگلی نے کیا جبکہ نظامت کے فرائض مولانا شیخ عباس مہدی گورکھپوری نجفی نے انجام دئیے۔اس کے بعد شعرائے کرام، مولانا سید علی محمد نجفی، مولانا ابوذر خرم آبادی نے سید مقاومت کے لئے تعزیتی کلام پیش کئے۔
تصاویر دیکھیں:
اس موقع پر مولانا سید علی مہدی نجفی نے کہا کہ "شہادت ختم ہونے کا نہیں بلکہ باقی رہنے کا نام ہے۔ شہید ایک ایسا سپاہی ہے جو اپنی جان کو دین مبین پر قربان کر دیتا ہے اور اسی کی وجہ سے زندہ رہتا ہے۔ شہید کا مقام دین اسلام کی خدمت اور مظلوم کا ساتھ دینے کی وجہ سے ہمیشہ بلند رہتا ہے۔"
مولانا سید تنویر عباس نجفی نے زور دیتے ہوئے کہا کہ "شہادت ایک بے مثال کامیابی ہے جو انسان کو آخرت میں حقیقی خوشی فراہم کرتی ہے۔ سید حسن نصر اللہ کی شہادت نے ہم سب کو مظلوم کی حمایت کا درس دیا ہے اور یہ شہادت ظلم کے خلاف استقامت کی اعلی مثال ہے۔"
مولانا سید نیاز علقمی نجفی کا کہنا تھا کہ"شہید سید حسن نصر اللہ نے ہمیں یاد دلایا کہ حق کے راستے میں قربانی دینا ہی حقیقی کامیابی ہے۔ ہمیں ہر حالت میں ظلم کے خلاف اور مظلوم کی حمایت میں کھڑا رہنا چاہیے۔"
مولانا سید اظہار عباس نجفی نے اپنی پر زور تقریر میں کہا کہ "ظالم سے نفرت اور مظلوم کی حمایت ایک اچھے مسلمان کا بنیادی وظیفہ ہے۔ سید حسن نصر اللہ نے ہمیشہ اس پر عمل کرتے ہوئے ظالم کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہے اور مظلوم کی حمایت کی۔"
مولانا سید عبداللہ عابدی الغروی نے تاکید کرتے ہوئے کہا کہ "شہادت، زندگی کا اختتام نہیں بلکہ حقیقی زندگی کا آغاز ہے۔ شہید زندہ رہتا ہے اور خدا کی طرف سے رزق پاتا ہے۔ سید حسن نصر اللہ کی شہادت نے ہمیں یاد دلایا کہ ظلم و جبر کے خلاف کھڑا ہونا ہی حقیقی کامیابی کا راستہ ہے۔"
آخر میں مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مولانا عابس حسن خان نجفی نے کہا کہ "امام حسین علیہ السلام نے فرمایا جو اپنی جان کو قربان کر سکتا ہے اور خدا سے ملاقات کا خواہش مند ہے وہ ہمارے ساتھ چلے۔ سید حسن نصر اللہ نے اسی راستے پر چلتے ہوئے قربانی دی اور اپنی زندگی کا اختتام عظیم کامیابی کے ساتھ کیا۔" مولانا نے مصائب امام حسین علیہ السلام پیش کیے اور دعا امام زمانہ پر جلسے کا اختتام ہوا۔
یہ تعزیتی جلسہ شہداء کی عظمت اور ان کی قربانیوں کی یاد دہانی کے طور پر منعقد ہوا، تاکہ ہم سب کو حق و باطل کے درمیان فرق کرنے اور مظلوم کے ساتھ کھڑے ہونے کا درس ملے۔ سید حسن نصر اللہ کی شہادت پر دل محزون ہے، مگر امید ہے کہ ایک دن ظلم کا خاتمہ ہوگا اور دنیا عدل و انصاف سے بھری ہوگی۔