حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسلام آباد میں ہفتہ دفاع مقدس اور شہید سید حسن نصراللہ کی پہلی برسی کے موقع پر ایک یادگار پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ یہ پروگرام اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کی میزبانی میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کی اہم سیاسی و مذہبی شخصیات، مختلف سیاسی گروہوں کے رہنما، یونیورسٹی پروفیسَر اور صحافیوں نے شرکت کی۔
ایران کے سفیر رضا امیری مقدم نے اس موقع پر ایران پر مسلط 8 سالہ جنگ کے شہداء کی یاد تازہ کی اور قبلہ اول کی راہ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے کمانڈروں، سیاسی اور مذہبی شخصیات خصوصاً شہید سید حسن نصراللہ کو خراج عقیدت پیش کیا۔
انہوں نے خطاب میں کہا کہ اسلامی انقلاب کے فوری بعد ایران پر حملہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی انقلاب ایران اور اس کے عالمی اثرات سے پہلے سے آگاہ تھے۔ آٹھ سالہ مقدس دفاع کے بعد بھی اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکہ اور صیہونی سازشوں کا مقابلہ جاری رکھا۔
سفیر نے واضح کیا کہ ایٹمی پروگرام محض ایک بہانہ ہے؛ اصل مسئلہ ایران کی فلسطین کی مستحکم حمایت اور صیہونی حکومت کے خلاف موقف ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطین ایران کی اولین ترجیح ہے اور اس پر استقامت کا سفر فخر کے ساتھ جاری ہے۔
رضا امیری مقدم نے شہید سید حسن نصراللہ کو عالم اسلام کی نایاب شخصیات میں شمار کیا اور کہا کہ شہید جنرل قاسم سلیمانی، شہید ہنیہ، سنوار، نصراللہ اور 12 روزہ صیہونی جارحیت میں شہید ہونے والے کمانڈروں کی قربانیاں اسلامی مجاہدین کی حوصلہ افزائی کا سبب ہیں۔ ایران فلسطین کی کامیابی تک ان کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
اس موقع پر قائد ملت جعفریہ سید ساجد علی نقوی، غلام رسول اویسی، مفتی گلزار احمد نعیمی، علامہ امین شہیدی اور عبداللہ گل نے خطاب میں ایران، فلسطین، لبنان اور 12 روزہ صیہونی جارحیت کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور عالم اسلام کے اتحاد پر زور دیا۔
پروگرام کے دوران شہید سید حسن نصراللہ کے بارے میں بین الاقوامی شخصیات کے خیالات پر مشتمل ایک کتاب کا اردو ترجمہ بھی پیش کیا گیا، جو ایران کے کلچرل آفس اسلام آباد کی جانب سے شایع کی گئی۔









آپ کا تبصرہ