حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سکردو بلتستان پاکستان کی جامع مسجد میں سید مقاومت سید حسن نصرالله کی پہلی برسی عقیدت و احترام کے ساتھ منائی گئی۔ ملتِ تشیع بلتستان کے زیرِ اہتمام اس یادگار پروگرام میں مجلسِ وحدت المسلمین، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، امامیہ آرگنائزیشن، اسلامی تحریک پاکستان، تحریکِ بیداری امت مصطفیٰ اور جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سمیت مختلف دینی و مذہبی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوئے۔

تقریب کا آغاز تلاوتِ قرآنِ مجید، نعت و سلامِ عقیدت سے ہوا۔ علماء و خطبا نے اپنے پرجوش خطابات میں شہیدِ مقاومت سید حسن نصرالله کی قربانی، جدوجہد اور اخلاص کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
مولانا شیخ حبیب صابری نے کہا کہ سیدالعزیز دشمن کی آنکھوں میں کھٹکتے تھے اور ان کی شہادت اس بات کا ثبوت ہے کہ شخصیتیں مٹتی نہیں، بلکہ افکار زندہ رہتے ہیں۔
شیخ مشتاق حسین حکیمی نے اطاعتِ رہبر کے اعلیٰ معیار کو سیدالعزیز کی فکر سے جوڑا، جبکہ معروف عالم دین علامہ شیخ محمد حسین رئیسی نے واضح کیا کہ مکتبِ تشیع کی بنیاد مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت ہے۔

نائب امام جمعہ سکردو علامہ شیخ محمد جواد حافظی نے شہادت کو سعادت قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیدالعزیز نے اپنی زندگی کو قربانی کا سرمایہ اور شہادت کو سعادت بنایا۔
صدارتی خطاب میں داعیِ وحدت، امام جمعہ مرکزی جامع مسجد سکردو علامہ شیخ محمد حسن جعفری نے کہا کہ سید مقاومت کی شہادت نے پوری امتِ مسلمہ کو جھنجھوڑا اور یہ اعلان کیا کہ شہادت فناء نہیں، بلکہ بقاء ہے۔ انہوں نے مولا علی علیہ السلام کا فرمان دہراتے ہوئے کہا کہ شہید ہو جانا کامیابی ہے، لیکن زندہ رہتے ہوئے ہار مان لینا موت ہے۔
اجتماع کا اختتام دعائے امام زمانہؑ کی تلاوت سے ہوا۔










آپ کا تبصرہ