جمعہ 10 اکتوبر 2025 - 12:50
سیرتِ اہل بیت (ع) پر عمل کرنے والا انسان ظاہری و باطنی لحاظ سے خوبصورت ہوتا ہے، حجت الاسلام زاہد زاہدی

حوزہ/ مرکزی جامع مسجد سکردو بلتستان (پاکستان) میں منعقد ہونے والے سلسلہ وار دروس اخلاق کی محفل سے انجمنِ امامیہ بلتستان کے نائب صدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآنِ کریم ہمیں بار بار سننے، سمجھنے اور پھر سن کر اچھی باتوں پر عمل کرنے کی تاکید فرماتا ہے؛ صرف سن لینا ہی کافی نہیں ہوتا، بلکہ عمل ہی مؤمن کی اصل پہچان ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرکزی جامع مسجد سکردو بلتستان (پاکستان) میں منعقد ہونے والے سلسلہ وار دروس اخلاق کی اس ہفتے کی محفل سے انجمنِ امامیہ بلتستان کے نائب صدر حجت الاسلام شیخ زاہد حسین زاہدی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآنِ کریم ہمیں بار بار سننے، سمجھنے اور پھر سن کر اچھی باتوں پر عمل کرنے کی تاکید فرماتا ہے؛ صرف سن لینا ہی کافی نہیں ہوتا، بلکہ عمل ہی مؤمن کی اصل پہچان ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انسان کے اردگرد ہر لمحہ مختلف آوازیں گونجتی ہیں۔ بازار، گلی کوچوں یا سفر کے دوران کبھی گانوں کی آوازیں سنائی دیتی ہیں، کبھی لغویات؛ مگر مؤمن کی شان یہ ہے کہ وہ ان باطل آوازوں سے دل و دماغ کو محفوظ رکھتا ہے۔ مؤمن کی نظر اگر اچانک نامحرم پر پڑ جائے تو فوراً نگاہ کو پھیر لیتا ہے، اپنے کانوں کو حرام سے بچاتا ہے، اپنی آنکھوں کو ناپاک نظاروں سے محفوظ رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام فرماتے ہیں: مؤمن ایثار کرنے والا ہوتا ہے، اگرچہ خود کے پاس کچھ نہ ہو، لیکن وہ دوسروں کی ضرورت کا خیال رکھتا ہے۔ یہی ایثار شیعہ ہونے کی علامت ہے۔ خدا نے جس چیز سے روکا ہے اس سے رک جانا اور جس عمل کا حکم دیا ہے اسے بجا لانا؛ یہی حقیقی اطاعت ہے۔ مؤمن حرام سے بچتا ہے، واجبات کو انجام دیتا ہے اور امیر المؤمنین حضرت علی علیہ السلام کے نقشِ قدم پر چلنے کو اپنا فخر سمجھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیغمبرِ اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام ہمارے لیے مکمل نمونۂ عمل ہیں، ان کی سیرت اور کردار ہی وہ آئینہ ہیں جس میں ہم اپنی زندگیوں کا عکس دیکھ سکتے ہیں۔

شیخ زاہد حسین زاہدی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ انسان کی پہچان دو پہلوؤں سے ہوتی ہے، کہا کہ پہلی شناخت ظاہری ہے؛ اس کی شکل و صورت، اندازِ گفتار، جسمانی ساخت اور شخصیت کے ظاہری پہلو، یہ سب الله کی عطا کردہ نعمتیں ہیں، انسان کا ذاتی کمال نہیں۔خالقِ کائنات نے قرآن میں فرمایا: "لَقَدْ خَلَقْنَا الإِنسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ"(سورۃ التین، آیت 4)"بے شک ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا۔"

اور ایک اور مقام پر فرمایا: "وَنَفَخْتُ فِيهِ مِن رُوحِي"(سورۃ ص، آیت 72)"میں نے اس میں اپنی روح سے پھونک دیا۔" یہ ظاہر کرتا ہے کہ انسان کی خلقت میں خدا نے اپنی قدرت اور کرم کا عکس رکھا ہے۔

انہوں نے انسان کی دوسری شناخت کو انسان کی سیرت اور کردار قرار دیا اور کہا کہ انسان کی سیرت و کردار دراصل انسان کی اصل پہچان ہے۔ خدا کے نزدیک صورت و ظاہر کی اتنی اہمیت نہیں جتنی اخلاق، تقویٰ اور کردار کی ہے۔ جیسا کہ قرآن میں فرمایا:"إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِندَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ"(سورۃ الحجرات، آیت 13)"بے شک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہے۔"

انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب پر خدا کا یہ انعام ہے کہ ہمارے دل محمد و آلِ محمدؐ کی محبت سے منور ہیں۔ یہی محبت ہمیں کردار، تحمل، صبر اور ایثار کا درس دیتی ہے۔ جب ہم اپنی زندگیوں کو اہلِ بیت علیہم السلام کی سیرت کے آئینے میں دیکھتے ہیں تو ہمیں اپنی خامیاں اور کمزوریاں نمایاں نظر آتی ہیں؛ یہ محبت محض جذبات نہیں، بلکہ عملی تربیت کا ذریعہ ہے۔

شیخ زاہد حسین زاہدی نے کہا کہ امام حسن عسکری علیہ السلام کی تعلیمات ہمیں سکھاتی ہیں کہ: مؤمن اپنی خواہشات پر قابو پاتا ہے، دوسروں کے لیے ایثار کرتا ہے اور اپنے کردار سے دین کا نمائندہ بنتا ہے۔ جو شخص سیرتِ اہلِ بیت علیہم السلام کو اپنا آئینہ بنائے گا اس کا ظاہر بھی خوبصورت ہوتا ہے اور باطن بھی خوبصورت ہوتا ہے اور ایسا انسان خدا کے نزدیک محبوب اور بندگانِ خدا کے لیے باعثِ رحمت ہوتا ہے۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha