ہفتہ 27 ستمبر 2025 - 12:13
محبت، اتحاد اور احترام؛ ہماری اجتماعی ذمہ داری

حوزہ/دنیا میں اقوام و ملل کے درمیان سب سے حسین تعلق وہ ہے جو باہمی محبت، اعتماد اور احترام پر قائم ہو۔ مذہبی اور فکری تنوع قدرت کا حسین تحفہ ہے، جسے اگر ہم مثبت انداز میں اپنائیں تو یہی تنوع ہماری طاقت اور وقار کا سرچشمہ بن سکتا ہے، لیکن اگر اس تنوع کو فتنہ و فساد کا ذریعہ بنا دیا جائے تو یہ معاشروں کو کھوکھلا کر دیتا ہے اور امن و سکون کو نِگل لیتا ہے۔

تحریر: آغا زمانی سکردو

حوزہ نیوز ایجنسی| دنیا میں اقوام و ملل کے درمیان سب سے حسین تعلق وہ ہے جو باہمی محبت، اعتماد اور احترام پر قائم ہو۔ مذہبی اور فکری تنوع قدرت کا حسین تحفہ ہے، جسے اگر ہم مثبت انداز میں اپنائیں تو یہی تنوع ہماری طاقت اور وقار کا سرچشمہ بن سکتا ہے، لیکن اگر اس تنوع کو فتنہ و فساد کا ذریعہ بنا دیا جائے تو یہ معاشروں کو کھوکھلا کر دیتا ہے اور امن و سکون کو نِگل لیتا ہے۔ اسلام، جو دینِ رحمت اور امن ہے، ہمیں اتحاد اور اخوت کا سبق دیتا ہے۔ ہمارے دینی رہنما ہمیشہ یہی پیغام دیتے رہے ہیں کہ دوسروں کے مقدسات کی توہین سے اجتناب کیا جائے اور محبت و احترام کے ذریعے دلوں کو جوڑا جائے۔

رہبر معظم آیت الله العظمیٰ سید خامنہ ای حفظہ نے فرمایا ہے: “اہل سنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے۔”

اسی طرح آیت الله العظمٰی سید علی سیستانی مدظلہ العالی کا دل کو چھو لینے والا فرمان ہے:
“یہ نہ کہو کہ سنّی ہمارے بھائی ہیں بلکہ وہ ہماری جان ہیں۔”

یہ اقوال ہمارے لیے محض جملے نہیں بلکہ ایک منشور کی حیثیت رکھتے ہیں، جو ہمیں فرقہ واریت کے اندھیروں سے نکال کر اتحاد کی روشنی کی طرف لے جاتے ہیں۔ بلکہ جو ہمیں نفرت کے دلدل سے اٹھاکر محبت کی جانب لاتے ہیں۔

اسی طرح لسانی اور علاقائی تعصبات کسی بھی معاشرے کے امن و ترقی کے لیے زہرِ قاتل کی حیثیت رکھتے ہیں، کیونکہ یہ دلوں کو جوڑنے کے بجائے توڑتے ہیں اور افراد میں نفرت و دوریاں پیدا کرتے ہیں۔ جب انسان صرف زبان یا علاقے کی بنیاد پر دوسروں کو کمتر یا بیگانہ سمجھنے لگتا ہے تو اس سے نہ صرف بھائی چارہ مجروح ہوتا ہے بلکہ قومی یکجہتی بھی خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ زبان اور علاقہ صرف پہچان کے ذرائع ہیں، برتری یا کمتر ی کی بنیاد نہیں۔ ان تعصبات سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم ایک دوسرے کی ثقافت اور زبان کا احترام کریں، مشترکہ اقدار کو اپنائیں اور اس سوچ کو پروان چڑھائیں کہ ہم سب ایک قوم ہیں جن کی طاقت باہمی اتحاد اور احترام میں ہے، نہ کہ تقسیم اور تعصب میں۔

یہ ہم سب کی دینی، اخلاقی اور اجتماعی ذمہ داری ہے کہ اپنے قول و فعل کے ذریعے معاشرے میں اتحاد اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔ آج کے دور میں سب سے زیادہ حساس پہلو سوشل میڈیا ہے، جو پل بھر میں خیر بھی پھیلا سکتا ہے اور شر بھی۔ اگر ہم غیر ضروری، متنازع یا اشتعال انگیز مواد پھیلائیں تو یہ آگ کی طرح پھیل کر ہمارے امن و سکون کو جلا سکتا ہے۔ اس لیے لازم ہے کہ ہم ایسی کسی بھی سرگرمی سے اجتناب کریں جو معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچائے۔ الحمدللہ گلگت بلتستان اس وقت ایک پرامن اور خوشگوار فضا کا حامل خطہ ہے، جہاں ہر شہری سکون و بھائی چارے کے ساتھ زندگی گزار رہا ہے۔ یہ فضا کسی ایک طبقے کی کوششوں سے نہیں بلکہ سب کے باہمی احترام، برداشت اور قربانیوں کا نتیجہ ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس سرمایۂ امن کو مزید مضبوط کریں اور ایسا کوئی بھی قدم نہ اٹھائیں جو فرقہ وارانہ کشیدگی یا بدامنی کا باعث بنے۔

محبت اور امن کی بقاء اسی میں ہے کہ ہم سب مل کر ایک دوسرے کے مقدسات کا احترام کریں، اپنے خیالات کو ضبط و عقل کے دائرے میں رکھیں اور اپنے قلم اور زبان کو وہی سمت دیں جو وحدت اور خیر کی طرف جاتی ہو۔ آئیے ہم یہ عہد کریں کہ ہم اپنے خطے کو ہمیشہ محبت، اتحاد اور احترام کی سرزمین بنائے رکھیں گے۔ یہی راستہ ہمیں کامیابی، خوشحالی اور اخوت کی منزل تک لے جائے گا۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha