منگل 30 ستمبر 2025 - 11:07
تاراگڑھ اجمیر میں آیت الله سیستانی کی شریکِ حیات کی یاد میں مجلسِ عزاء کا انعقاد

حوزہ/ تاراگڑھ اجمیر میں ٦ ربیع الثانی برائے ایصال ثواب اہلیہ مرحومہ مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی حفظہ اللہ کی ترحیم کی مناسبت سے بعد نماز مغربین ایک مجلسِ عزاء شبیہ روضہ امام حسین علیہ السّلام پر منعقد ہوئی، اس مجلس عزاء سے امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے بعنوانِ "حیات طیبہ " خطاب کیا، مجلسِ عزاء میں مؤمنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تاراگڑھ اجمیر میں ٦ ربیع الثانی برائے ایصال ثواب اہلیہ مرحومہ مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی حفظہ اللہ کی ترحیم کی مناسبت سے بعد نماز مغربین ایک مجلسِ عزاء شبیہ روضہ امام حسین علیہ السّلام پر منعقد ہوئی، اس مجلس عزاء سے امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے بعنوانِ "حیات طیبہ " خطاب کیا، مجلسِ عزاء میں مؤمنین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے سورہ نحل کی آیت ٩٧ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً ۚ وَ لَنَجۡزِیَنَّہُمۡ اَجۡرَہُمۡ بِاَحۡسَنِ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ، "جو نیک عمل کرے چاہے مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے پاکیزہ زندگی ضرور عطا کریں گے اور ان کے بہترین اعمال کی جزا میں ہم انہیں اجر (بھی) ضرور دیں گے"۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس آیت میں واضح اعلان ہے کہ جزائے اعمال میں مرد و عورت مساوی ہیں، عمل صالح انجام دینے والا مؤمن ہو تو اس کی قدر و قیمت میں اضافہ ہوتا ہے مرد یا عورت ہونے کو عمل کی قدر و قیمت میں کوئی دخل نہیں ہے، عورت اسلام کی نظر میں مرد سے کم نہیں ہے بلکہ عمل صالح کا اجر و ثواب پانے میں مرد اور عورت مساوی ہیں۔ اس سے ہر اس فرسودہ نظریے کی تردید ہو گئی جو عورت کو پست و حقیر مخلوق ٹھہراتا رہا۔

حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ فَلَنُحۡیِیَنَّہٗ حَیٰوۃً طَیِّبَۃً, نیک عمل انجام دینے والے پاکباز لوگ نہ صرف اخروی زندگی سنوارتے ہیں بلکہ ان کو دنیا میں بھی ایک پاکیزہ زندگی مل جاتی ہے۔ ان کی زندگی بد عمل لوگوں کی زندگی کی طرح نہیں ہوتی، اگرچہ دونوں کی زندگی کی نوعیت ایک ہے لیکن خصوصیت ایک نہیں ہے۔

امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ آیت کی تعبیر یہ ہے کہ ہم اس مؤمن کو پاکیزہ زندگی دیں گے۔ حیات طیبہ کے ساتھ احیا کریں گے۔ یہ ایک خاص حیات ہے جو اللہ صرف مؤمن کو دیتا ہے، وہ اس پاکیزہ زندگی کے ساتھ جو کامیابیاں اور زندگی کی لذت حاصل کرتا ہے، وہ بد عمل لوگوں کو میسر نہیں آتی، نیک کردار بوریا نشین جس کیف و سرور کے لمحات اپنے رب کی بارگاہ میں گزارتا ہے وہ کسی امیر و شاہ کو نصیب نہیں ہوتے، غریب پرور کو مساکین و فقراء کی داد رسی میں جو لذت حاصل ہوتی ہے وہ غریبوں کا خون چوسنے والوں کو کبھی نصیب نہیں ہوتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ نہج البلاغہ میں ہے حضرت علی علیہ السّلام سے حَیٰوۃً طَیِّبَۃً کے بارے میں سوال ہوا تو آپؑ نے فرمایا: ھی القناعۃ "وہ قناعت ہے"۔ چونکہ قناعت سے طمع، لالچ ختم اور حرام و شبہات سے پرہیز آسان ہو جاتا ہے اور زندگی پاکیزہ ہو جاتی ہے۔ قناعت حَیٰوۃً طَیِّبَۃً کا ایک مصداق نہیں بلکہ مکمل تعریف ہے۔ چنانچہ قرآن، اطاعت خدا و رسولؐ کو لبیک کہنے کو حیات قرار دیتا ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَجِیۡبُوۡا لِلّٰہِ وَ لِلرَّسُوۡلِ اِذَا دَعَاکُمۡ لِمَا یُحۡیِیۡکُمۡ،"اے ایمان والو! اللہ اور رسول کو لبیک کہو جب وہ تمہیں حیات آفرین باتوں کی طرف بلائیں"۔

حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ آج جس خاتون کے ایصال ثواب کی یہ مجلس عزاء منعقد ہورہی ہے وہ دورِ حاضر کی خواتین کے لیے رول ماڈل ہیں کہ جن کی تشییع جنازہ میں مجتہدین، علماء، دانشوروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی، جو مرجعِ اعلیٰ (دام ظلہ) کی شریکِ حیات تھیں اور جنہوں نے اپنی پوری زندگی دینِ حق کی خدمت کے لیے وقف کر دی تھی۔ یہ منظر اُن تمام کوششوں کو باطل قرار دیتا ہے جو اسلام اور مکتبِ اہل بیتؑ کے دشمن عورتوں کو گمراہ کرنے کے لیے یہ پروپیگنڈا کرتے ہیں کہ اسلام عورت کی قدر نہیں کرتا۔ حقیقت یہ ہے کہ اسلام، جس کی تعلیمات اہلِ بیت علیہم السّلام نے دنیا تک پہنچائیں، عورت کو اس کا حقیقی مقام عطا کرتا ہے۔ اسلام عورت کو پردہ دار، باحیا اور باعفت بناتا ہے اور اسے یہ تلقین کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کا اصل نمونہ حضرت سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کو بنائے۔

خطیب مجلس مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ آیت اللہ العظمیٰ سید سیستانی دام ظلہ کی شریک حیات صرف ایک بزرگ مرجع کی شریکِ حیات نہیں بلکہ شیعہ حوزہ اور مرجعیت کے تاریخ ساز خاندان کی چشم و چراغ تھیں۔ آپ آیت اللہ سید میرزا حسن شیرازی کی صاحبزادی ہیں، جو نجف اشرف میں سنہ 1978ء میں شہید ہوئے، وہ نہ صرف مجددِ کبیر سید محمد حسن شیرازی (صاحبِ فتوائے تحریم تنباکو) کے نواسے تھے بلکہ خود بھی ایک جلیل القدر عالم، مجتہد اور علم و جہاد کے پرچمدار تھے۔ آپ کے دادا آیت اللہ سید مہدی شیرازی تھے جو کربلا میں مرجعِ وقت اور تحریکِ اسلامی کے رہنما تھے۔ اور آپ کے جدِّ اعلیٰ آیت اللہ العظمیٰ سید محمد حسن حسینی شیرازی (المجدّد) تھے، وہ عظیم مرجع جن کی فتوائے تحریمِ تنباکو نے استعماری طاقتوں کو ہلا ڈالا اور ایران میں تمباکو کے استعماری ٹھیکے کو ختم کردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سانحہ عالمِ تشیع اور بالخصوص مرجعِ عالی قدر کے خانوادے کے لیے نہایت بڑا صدمہ ہے۔ جن کی رحلت کی خبر نے دلوں کو غمگین اور آنکھوں کو اشکبار کر دیا ہے۔ راجستھان مخصوصاً تاراگڑھ کی شیعہ قوم کی طرف سے مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی حفظہ اللہ اور ان کے خانوادہ کی خدمت اقدس میں دلی تعزیت و تسلیت پیش کرتا ہوں اور بارگاہِ رب العزت میں مرحومہ مغفورہ کے لیے مغفرت، بلند درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر و سکون کی دعا کرتا ہوں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha