جمعہ 10 اکتوبر 2025 - 17:45
حسد؛ کینہ، بغض اور آپسی اختلافات کی باعث بننے والی ایک روحانی بیماری: مولانا سید نقی مہدی زیدی

حوزہ/ امام جمعہ تاراگڑھ اجمیر ہندوستان نے نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری (ع) کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کی اور اخوت و بھائی چارگی کے حوالے سے کہا کہ انسان کو چاہیے کہ اپنے بھائیوں کے سلسلے میں حسد جیسی مہلک بیماری سے پرہیز کرے اس سے آپس میں کینہ، بغض اور آپسی اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃالاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری (ع) کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کی اور اخوت و بھائی چارگی کے حوالے سے کہا کہ انسان کو چاہیے کہ اپنے بھائیوں کے سلسلے میں حسد جیسی مہلک بیماری سے پرہیز کرے اس سے آپس میں کینہ، بغض اور آپسی اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حسد کا مطلب ہے انسان کا کسی کی نعمت یا خوبی کو اپنے بھائیوں میں دیکھ کر ناپسند کرنا اور اُن سے وہ نعمت چھن جانے کی تمنا کرنا، خواہ وہ خود کو حاصل ہو یا نہ ہو. یہ ایک اندرونی اور روحانی بیماری ہے جو انسان کے دل میں بغض، کینہ اور کھوٹ پیدا کرتی ہے اور انسان کے نیک اعمال کو ضائع و برباد کر دیتی ہے، حسد گناہ کبیرہ اور بدترین صفات میں سے ہے اور اس کی احادیث میں سخت مذمت کی گئی ہے۔

خطیبِ جمعہ نے حسد کی وضاحت کرتے ہوئے مزید کہا کہ کسی دوسرے شخص کی گاڑی، مال، کامیابی یا کسی بھی خوشحالی کو دیکھ کر یہ آرزو کرنا کہ وہ نعمت اُس سے چھن جائے، حسد ہے، یہ ایک باطنی بیماری ہے جس سے انسان کا دین و ایمان متاثر ہوتا ہے اور معاشرے میں انتشار پھیلتا ہے ہمیں اس سے بچنا چاہیے، یہ ابلیس کا پہلا گناہ ہے جو آسمان میں اور قابیل کا زمین پر پہلا گناہ تھا۔

امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ معاشرتی زندگی کے حوالے سے مختلف مواقع پر ہادیِ عالم نبی اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنی اُمت کو حسد، کینہ، بغض اور ان جیسی دیگر باطنی اور روحانی بیماریوں سے بچنے کی ہمیشہ تاکید فرمائی ہے اور آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ اتفاق و اتحاد، موافقت ویگانگت اور بھائی چارگی کی تعلیم دی ہے، چنانچہ رسول اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلّم سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا کہ: "آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ حسد نہ کرو، نہ آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ بغض رکھو، اور نہ ہی آپس میں ایک دوسرے سے قطع تعلق کرو، اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہوجاؤ"۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: "حسد سے بچو، کیوں کہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھاجاتا ہے جس طرح آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔" اور ایک روایت میں آیا ہے کہ: "حسد نیکیوں کے نور کو بجھا دیتا ہے"، حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے: آفَۃُ الدِّیْنِ الْحَسَدُ وَ الْعُجْبُ وَ الْفَخْرُ، "دین کی آفت حسد خود بینی اور فخر کرنا ہے"، آپ علیہ السّلام ہی سے ایک اور روایت منقول ہے: اِنَّ الْمُؤْمِنَ یَغْبِطُ وَ لَا یَحْسَدُ وَ الْمُنَافِقُ یَحْسُدُ وَ لَا یَغْبِط، "مؤمن رشک کرتا ہے، حسد نہیں کرتا اور منافق حسد کرتا ہے، رشک نہیں کرتا"۔

حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ قرآن مجید کے سورہ نساء کی ٥٤ ویں آیت میں ارشاد اقدس الٰہی ہے: اَمۡ یَحۡسُدُوۡنَ النَّاسَ عَلٰی مَاۤ اٰتٰہُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖ ۚ فَقَدۡ اٰتَیۡنَاۤ اٰلَ اِبۡرٰہِیۡمَ الۡکِتٰبَ وَ الۡحِکۡمَۃَ وَ اٰتَیۡنٰہُمۡ مُّلۡکًا عَظِیۡمًا،"کیا یہ ( دوسرے) لوگوں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا ہے؟ (اگر ایسا ہے) تو ہم نے آل ابراہیم کو کتاب و حکمت عطا کی اور انہیں عظیم سلطنت عنایت کی"، حضرت امام محمد باقر علیہ السّلام سے روایت ہے: نحن الناس المحسودون،"وہ ناس جس سے یہود حسد کرتے ہیں" ہم ہیں"، حضرت علی علیہ السلام نے معاویہ کے نام ایک خط میں یہ جملہ بھی مرقوم فرمایا: نحن آل ابراہیم المحسودون و انت الحاسد لنا، "ہم آل ابراہیم ہیں جن سے حسد کیا گیا ہے اور تو ہم سے حسد کرنے والا ہے"۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha