حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، آج آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے اعلان پر جنتر منتر (نئی دہلی) پر وقف ترمیمی بل کے خلاف دھرنا دیا گیا؛ دھرنے میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کا مؤقف یہ ہے کہ ہندوستان کی حکومت نے جو قانون ( وقف ترمیمی قانون 2025) منظور کیا ہے وہ ملک کے دستور میں مسلمانوں کو دیئے گئے حقوق سے انہیں محروم کرتا ہے، اس لیے یہ مسلمانوں کے لیے قابلِ قبول نہیں ہے۔
بورڈ نے اس کے خلاف پورے ملک میں احتجاج ، دھرنا، اجلاس ہائے عام، سیمینار، سمپوزیم، راؤنڈ ٹیبل ڈسکشن اور دوسرے پروگرام کیے، تاہم پہلا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد اب مسلم لا بورڈ نے دوسرے مرحلے کا روڈ میپ جاری کیا ہے، جس کے تحت پہلا پروگرام جنتر منتر پر اراکینِ بورڈ نے دھرنا دیا۔
ڈاکٹر قاسم رسول الیاس ترجمان بورڈ نے پروگرام کا آغاز کیا اور دھرنے کی غرض و غایت بیان کی؛ جس کے بعد اہم شخصیات نے خطاب کیا۔
خطباء میں طالب رحمانی (مغربی بنگال)، عارف مسعود (مدھیہ پردیش)، ابن سعود (تامل ناڈو)، رفیع الدین (پربھنی، مہاراشٹر)، محمد سلیمان (کرناٹک)، انیس الرحمٰن قاسمی (بہار)، عبید اللہ اعظمی (اترپردیش)، عبد الحفیظ (صدر SIO)، فضل الرحیم مجدّدی (جنرل سکریٹری بورڈ)، جان دیال (کرسچین کونسل)، اسد الدین اویسی (ممبر پارلیمنٹ)، محب اللہ ندوی (ممبر پارلیمنٹ)، ضیاء الدین صدیقی (امیر وحدت اسلامی)، محسن تقوی ( نائب صدر بورڈ)، اختر رضوی ( گجرات)، مولانا اصغر علی امام مہدی (امیر جمعیت اہل حدیث ہند)، سید سعادت اللہ حسینی (امیر جماعت اسلامی ہند)، خالد سیف اللہ رحمانی (صدر بورڈ) کے نام خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں۔
ان حضرات نے زور دے کر کہا کہ وقف ترمیم قانون مسلمانوں کو اوقاف پراپرٹی سے محروم کرنے کی سازش ہے، جب تک اسے رد نہیں کیا جاتا ہم اس کی مخالفت کرتے رہیں گے۔









آپ کا تبصرہ