جمعہ 19 ستمبر 2025 - 16:09
اُخوت و محبت کی بنیاد؛ ایمان اور اسلام ہے: مولانا نقی مہدی زیدی

حوزہ/ امام جمعہ تاراگڑھ اجمیر ہندوستان نے نمازِ جمعہ کے خطبوں میں مسلمانوں کے مابین اتحاد و وحدت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اُخوت و محبت کی بنیاد؛ ایمان اور اسلام ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری علیہ السّلام کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کرتے ہوئے اخوت و بھائی چارگی کے حوالے سے بیان کیا کہ قرآن کریم نے ایمان والوں کو بھائی سے تعبیر فرمایا ہے، ارشادِ ربانی ہے: إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ، ’’مسلمان آپس میں ایک دُوسرے کے بھائی ہیں۔‘‘نبی اکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے اخوتِ اسلامیہ اور اُس کے حقوق کے بارے میں ارشاد فرمایا: الْمُسْلِمُ أَخُوْ الْمُسلِمِ، لَا یَظْلِمُہٗ وَلَا یَخْذُلُہٗ، وَلَا یَحْقِرُہٗ۔ اَلتَّقْوٰی ھَاہُنَا وَیُشِیْرُ إِلٰی صَدْرِہِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ یَّحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسلِمَ، کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ، دَمُہٗ، وَمَالُہٗ، وَعِرْضُہٗ، ’’مسلمان مسلمان کا بھائی ہے، اُس پر خود ظلم کرتا ہے اور نہ اُسے بے یار و مددگار چھوڑتا ہے اور نہ اُسے حقیر جانتا ہے۔ پھر آپ صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے اپنے قلب مبارک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تین بار یہ الفاظ فرمائے: تقویٰ کی جگہ یہ ہے۔ کسی شخص کے برا ہونے کے لیے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر جانے۔ ہر مسلمان پر دُوسرے مسلمان کا خون، مال اور عزت حرام ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ گویا کہ اُخوت و محبت کی بنیاد ایمان اور اسلام ہے، یعنی سب کا ایک رب، ایک رسول، ایک کتاب، ایک قبلہ اور ایک دین ہے جو کہ دینِ اسلام ہے۔ نبی مکرم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے اسی ایمان و تقویٰ کو فضیلت کی بنیاد بھی قرار دیا ہے اور یہ بتادیا کہ انسان رنگ و نسل اور قوم و قبیلہ کے اعتبار سے نہیں، بلکہ ایمان اور تقویٰ جیسی اعلیٰ صفات سے دوسروں پر فوقیت حاصل کرتا ہے اور قوم و قبیلے صرف تعارف اور جان پہچان کے لیے ہیں، ارشادِ خداوندی ہے: یٰٓأَیُّھَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّأُنْثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ أَتْقٰکُمْ إِنَّ اللّٰہَ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ، ’’اے لوگو! ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں مختلف شاخیں اور مختلف قبیلے بنایا، تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو، اُس کے نزدیک تو تم میں سب سے بڑا عزت والا وہ ہے جو تم سب میں بڑا پرہیزگار ہے، بے شک اللہ سب کو جانتا ہے اور سب کے حال سے باخبر ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ان آیات و احادیث سے واضح ہے کہ اللہ اور اُس کے رسول نے اُخوت کی بنیاد اسلام اور ایمان کو قرار دیا، کیوں کہ ایمان کی بنیاد مضبوط اور دائمی ہے، لہٰذا اس بنیاد پر قائم ہونے والی اُخوت کی عمارت بھی مضبوط اور دائمی ہوگی۔

امام جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ اسلام ایک عالمی دین ہے اور اُس کے ماننے والے عرب ہوں یا عجم، گورے ہوں یا کالے، کسی قوم یا قبیلے سے تعلق رکھتے ہوں، مختلف زبانیں بولنے والے ہوں، سب بھائی بھائی ہیں اور اُن کی اس اُخوت کی بنیاد ہی ایمانی رشتہ ہے اور اس کے بالمقابل دُوسری جتنی اُخوت کی بنیادیں ہیں، سب کمزور ہیں اور اُن کا دائرہ نہایت محدود ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے ابتدائی اور سنہری دور میں جب بھی ان بنیادوں کا آپس میں تقابل و تصادم ہوا تو اُخوتِ اسلامیہ کی بنیاد ہمیشہ غالب رہی۔ اُمت میں اُخوتِ اسلامی پیدا کرنے کے لیے محبت، اخلاص، وحدت اور خیر خواہی جیسی صفات لازمی ہیں، جو اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت بڑی نعمت شمار ہوتی ہیں۔ قرآن کریم نے اس صفت کو بطور نعمت ذکر فرمایا ہے، ارشادِ خداوندی ہے: وَاذْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ إِذْکُنْتُمْ أَعْدَائً فَأَلَّفَ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ فَأَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِہٖ إِخْوَانًا، ’’اور اس کے اس احسان کو یاد کرو جو اُس نے تم پر کیا ہے جب کہ تم آپس میں ایک دُوسرے کے سخت دُشمن تھے، پھر اُس نے تمہارے دلوں میں اُلفت پیدا کردی، تم اُس کے فضل سے آپس میں بھائی بھائی ہوگئے۔‘‘

نبی کریم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے ایمان والوں کے آپس کے تعلقات اور اُخوت و محبت کو ایک جسم کے مختلف اعضاء سے تشبیہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: مثل المؤمنین فی توادھم و تراحمہم و تعاطفہم کمثل الجسد إذا اشتکی عضوا تداعی لہٗ سائر جسدہٖ بالسہر والحمٰی، ’’ایمان والوں کی آپس کی محبت، رحم دلی اور شفقت کی مثال ایک انسانی جسم جیسی ہے کہ اگر جسم کا کوئی حصہ تکلیف میں مبتلا ہوجاتا ہے تو (وہ تکلیف صرف اُسی حصہ میں منحصر نہیں رہتی، بلکہ اُس سے) پورا جسم متأثر ہوتا ہے، پورا جسم جاگتا ہے اور بخار و بے خوابی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اُمتِ اسلامیہ کا اتحاد اور اُخوت یہ وہ عظیم قوت ہے جس سے اعداء اسلام ہمیشہ خائف رہتے ہیں اور اس قوت کو کم زور کرنے کے لیے سازشیں کرتے ہیں۔گویا اُخوتِ اسلامی کا تقاضا یہ ہے کہ ایک مسلمان دُوسرے مسلمان بھائی کے غم، دُکھ اور خوشی میں برابر کا شریک ہو، چاہے وہ مسلمان مشرق کا رہنے والا ہو یا مغرب کا،اُخوتِ اسلامی کا تقاضا یہ ہے کہ ایک مسلمان دُوسرے مسلمان بھائی کا خیر خواہ ہو، جو بھلائی وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے، وہی اپنے بھائی کے لیے بھی پسند کرے اور جو اپنے لیے ناپسند کرتا ہے، وہ اپنے بھائی کے لیے بھی ناپسند کرے۔ نبی کریم صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلّم نے ارشاد فرمایا: لایؤمن أحدُکم حتی یحب لأخیہ مایحب لنفسہٖ، ’’تم میں سے کوئی شخص اُس وقت تک کامل ایمان والا نہیں ہوسکتا، جب تک کہ اپنے بھائی کے لیے وہی چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے پسند کرتا ہے۔‘‘

خطیب جمعہ تاراگڑھ حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے احادیث میں بھائی چارگی کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کہا کہ امام جعفرصادق علیہ السّلام نے فرمایا: قالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع‏ إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ إِخْوَةٌ بَنُو أَبٍ وَ أُمٍ‏ وَ إِذَا ضَرَبَ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ عِرْقٌ سَهِرَ لَهُ الْآخَرُونَ، "مومنین ایک دوسرے کے بھائی ہیں جیسے ایک ماں باپ سے اگر ان میں سے کسی ایک کی رگ تکلیف ہو تو دوسروں کو چاہئے کہ اس کی وجہ سے بیدار رہیں۔

عَنْ جَابِرٍ الْجُعْفِيِّ قَالَ: تَقَبَّضْتُ بَيْنَ يَدَيْ أَبِي جَعْفَرٍ ع فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ رُبَّمَا حَزِنْتُ مِنْ غَيْرِ مُصِيبَةٍ تُصِيبُنِي أَوْ أَمْرٍ يَنْزِلُ بِي حَتَّى يَعْرِفَ ذَلِكَ أَهْلِي فِي وَجْهِي وَ صَدِيقِي فَقَالَ نَعَمْ يَا جَابِرُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ خَلَقَ الْمُؤْمِنِينَ مِنْ طِينَةِ الْجِنَانِ وَ أَجْرَى فِيهِمْ مِنْ رِيحِ رُوحِهِ فَلِذَلِكَ الْمُؤْمِنُ أَخُو الْمُؤْمِنِ لِأَبِيهِ وَ أُمِّهِ فَإِذَا أَصَابَ رُوحاً مِنْ تِلْكَ الْأَرْوَاحِ فِي بَلَدٍ مِنَ الْبُلْدَانِ حُزْنٌ حَزِنَتْ هَذِهِ لِأَنَّهَا مِنْهَا، "جابر جعفی کہتے ہیں کہ میں ایک روز امام محمد باقر علیہ السّلام کے سامنے دل گرفتہ تھا۔ میں نے حضرت سے کہا میں آپ پر فدا ہوں بعض اوقات بغیر کسی مصیبت یا حادثہ کے میں خود بخود ایسا رنجیدہ ہو جاتا ہوں کہ میرے گھر والے اور میرے دوست پہچان جاتے ہیں حضرت نے فرمایا: اے جابر اللہ نے مومنین کو جنت کی مٹی سے پیدا کیا ہے اور ان میں اپنی قدرت سے ایک ہوا کو چلایا ہے چونکہ مومن مومن کا بھائی ہے بلحاظ ایک ماں باپ کے ہے لہذا جب یہ ہوا چلتی ہے کسی شہر میں غم کے ساتھ تو لوگ اس سے محزون ہوتے ہیں۔

خطیب جمعہ تاراگڑھ نے مزید کہا کہ حضرت علی علیہ السّلام نے: رُبَّ أخٍ لَم تَلِدْهُ اُمُّكَ، "تمہارے بہت سے بھائی ایسے ہیں جنہیں تیری ماں نے نہیں جنا"، امام محمد باقر علیہ السّلام نے فرمایا: المؤمنُ أخو المؤمِن لأبيهِ واُمِّهِ، "مومن مومن کا (گویا ) مادری پدری بھائی ہوتا ہے۔"

حجۃالاسلام مولانا نقی مھدی زیدی نے کہا کہ قطر پر حملہ کے بعد بھی اگر مسلم ممالک متحد نہیں ہوں گے تو اس سے اسرائیل کو مزید طاقت ملے گی اور نہیں معلوم کب دوسرے اسلامی ممالک بھی اس کے نشانے پر آجائیں، اس وقت صرف بیانات سے کچھ نہیں ہوگا بلکہ مسلم ممالک کو اسرائیل کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات منقطع کرنے چاہئیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha