حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجۃالاسلام مولانا سید نقی مہدی زیدی نے تاراگڑھ اجمیر ہندوستان میں نمازِ جمعہ کے خطبوں میں نمازیوں کو تقوائے الٰہی کی نصیحت کے بعد امام حسن عسکری (ع) کے وصیت نامے کی شرح و تفسیر کے بیان میں حسد کے مہلک اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ نہج البلاغہ کے کلمات قصار میں ہے کہ حضرت علی علیہ السّلام نے فرمایا: صحَّةُ الْجَسَدِ مِنْ قِلَّةِ الْحَسَدِ. حسد کی کمی بدن کی تندرستی کا سبب ہے۔’’حسد‘‘ سے دل میں ایک ایسا زہریلا مواد پیدا ہوتا ہے جو حرارت غریزی کو ختم کر دیتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم نڈھال اور روح پژ مردہ ہو کر رہ جاتی ہے۔ اس لئے حاسد کبھی پھلتا پھولتا نہیں، بلکہ حسد کی آنچ میں پگھل پگھل کر ختم ہو جاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حسد ایک ایسا گناہ ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ سے دور کر دیتا ہے، انہوں نے حضرت موسیٰؑ کے حوالے سے ایک حدیث بیان کی: "اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰؑ سے فرمایا: جو کچھ میں نے اپنے بندوں کو عطا کیا ہے، اس پر حسد نہ کر، کیونکہ حسد کرنے والا میرے فیصلے پر اعتراض کرتا ہے۔"حسد انسان کے دل میں نفرت اور کینہ پیدا کرتا ہے، جو نہ صرف ذاتی زندگی بلکہ معاشرتی تعلقات کو بھی تباہ کر دیتا ہے۔
امام جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ حسد انسان کو برباد کرنے والی آفتوں میں سے ایک ہے اور انسان کو ہلاکت میں ڈال دیتی ہے۔ افسوس کہ بعض افراد کے درمیان حسد ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، جس کی اصل وجہ خدا کی معرفت کا نہ ہونا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو انسان حسد سے پاک ہو، وہ جب کسی کو نعمتوں سے بہرہ مند دیکھتا ہے تو فوراً خدا سے دعا کرتا ہے، دوسرے کی نعمت پر خوش ہوتا ہے اور اپنے لیے بھی وہی نعمت طلب کرتا ہے، جیسا کہ جب حضرت زکریا نے جناب مریم کے پاس جنت کی نعمتیں دیکھیں اور اس عظیم خاتون کی عبادت گزاری کا مشاہدہ کیا، تو انہوں نے خدا سے ایک صالح فرزند کی دعا کی تاکہ وہ بھی حضرت مریم کی طرح ایک بلند مقام کا بندہ بنے، حضرت زکریا کی اس دعا کے بعد خدا نے انہیں حضرت یحییٰ کی ولادت کی بشارت دی، جو ان کے لیے بے شمار برکتوں کا باعث بنے۔
حجۃالاسلام مولانا نقی مہدی زیدی نے کہا کہ حسد سے بچنے کے لیے اپنی زندگی میں اللہ کی نعمتوں پر شکر ادا کریں اور دوسروں کی خوشحالی پر خوش ہوں۔ اس کے ساتھ ہی، قرآن کی تلاوت، دعاؤں کا اہتمام اور اپنی توجہ مثبت چیزوں پر مرکوز کرنے جیسی تدابیر اختیار کی جا سکتی ہیں۔
مثبت ذہنیت اپنانے کے طریقے:
- شکر گزاری: اللہ کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر ادا کریں اور جو نعمتیں آپ کے پاس ہیں ان پر توجہ دیں۔
- مثبت سوچ: دوسروں کی خوشحالی میں خوش رہنے کی عادت اپنائیں۔
- اللہ سے دعا: جن نعمتوں پر آپ کو حسد محسوس ہوتا ہے، اللہ سے دعا کریں کہ وہ آپ کو بھی عطا کرے۔
- قرآن کی تلاوت: سورہ الفاتحہ، آیۃ الکرسی، سورہ البقرہ کی آخری آیات، سورہ الاخلاص، سورہ الفلق اور سورہ الناس کی تلاوت کریں۔
- اللہ پر بھروسہ: اللہ پر مکمل بھروسہ رکھیں اور اس کی پناہ مانگیں۔
- دیکھنے کے انداز کو بدلیں: جن لوگوں کے پاس آپ کی ضرورت کی چیزیں ہیں، ان کی چیزوں پر نظر نہ رکھیں کیونکہ اس سے حسد بڑھ سکتا ہے۔
- اپنی موت کو یاد کریں: موت کو یاد رکھنے سے دنیاوی چیزوں کی اہمیت کم لگنے لگتی ہے۔
خطیب جمعہ تاراگڑھ نے کہا کہ حسد یہ ایک ایسی بیماری ہے جو فرد سے معاشرے تک پھیل سکتی ہے۔ اگر افراد حسد سے پاک ہو جائیں تو معاشرہ زیادہ مضبوط، پُرامن اور محبت بھرا ہو سکتا ہے۔









آپ کا تبصرہ